ڈملوٹی: ڈیڑھ سو سال قدیم فراہمی آب کا نظام تباہ وبرباد ہوچکا

سید اشرف علی  بدھ 2 اکتوبر 2019
کنوؤں سے پانی کی فراہمی بھی کئی سالوں سے منقطع، قدیم کنڈیوٹ سسٹم اب تک برقرار۔ فوٹو: فائل

کنوؤں سے پانی کی فراہمی بھی کئی سالوں سے منقطع، قدیم کنڈیوٹ سسٹم اب تک برقرار۔ فوٹو: فائل

کراچی:  کراچی کے لیے انگریزوں کے دور کا پہلا فراہمی آب کا نظام اور تعمیرات کا تاریخی ورثہ سندھ حکومت، واٹر بورڈ اور دیگر متعلقہ اداروں کی عدم دلچسپی کے باعث تباہ و برباد ہو چکا ہے۔

انگریزوں نے ڈیڑھ سو سال قبل ڈملوٹی کے مقام پر کنویں تعمیر کراکے کراچی شہر کو پانی کی فراہمی ممکن بنائی تھی،15کنویں زمانے کی دست برد کا شکار ہوگئے اور کراچی کو ان کنوؤں سے پانی کی فراہمی کئی سالوں سے منقطع ہے، صرف ایک کنواں قائم ہے جس 5لاکھ گیلن یومیہ پانی گڈاپ کے مقامی علاقے میں فراہم کیا جارہا ہے، ڈملوٹی سے لائنرایریا تک فراہمی آب کا قدیم کنڈیوٹ سسٹم ابھی تک برقرار ہے۔

کینجھر جھیل سے ملنے والا پانی اس کنڈیوٹ سسٹم میں ڈال کر کراچی شہر کو فراہم کیا جارہا ہے، پولیس اور سیاسی بارسوخ افراد کی سرپرستی میں ریتی بجری مافیا نے ملیر ندی کے اطراف سے ریتی بجری اٹھاکر نہ صرف فراہمی آب کے قدیم انفرااسٹرکچر کو تباہ بلکہ ماحول دشمن اس مجرمانہ کارروائی کی بدولت زیرزمین میٹھے پانی کے ذخائر کو بھی نقصان پہنچایا۔

زیر زمین پانی کا لیول نیچے چلا گیا اور کھارا پانی شامل ہونے کی وجہ سے یہ پانی کافی عرصے تک ناقابل استعمال رہا، حالیہ بارشوں سے ملیر ندی کے اطراف زیر زمین پانی کا لیول اونچا ہوگیا ہے اور ملیر و گڈاپ کے کاشت کار کنوؤں اور ٹیوب ویلوں کے ذریعے اپنی زرعی اراضی کو سیراب کررہے ہیں جبکہ زیر زمین پانی میں موجود کھارا پن بھی ختم ہوگیا ہے، ایسے میں اگر ڈملوٹی کے کنوؤں کو ری چارج کردیا جائے اور دیگر ضروری تعمیرات مکمل کرلی جائیں تو اس نظام کے ذریعے کراچی کو 15سے 20ملین گیلن یومیہ پانی کی فراہمی ممکن بنائی جاسکتی ہے، واٹر بورڈ کی جانب سے اس منصوبے کی منظوری کے لیے7سال سے کوششیں کی جارہی ہیں تاہم سندھ حکومت کی جانب سے منظوری نہ ملنے کے باعث کراچی کے شہری قدیم نظام کے ذریعے پانی کی فراہمی سے محروم ہیں۔

واضح رہے کہ انگریزوں کے تعمیر کردہ اس نظام کے ذریعے کراچی کو 1970تک 20 ایم جی ڈی پانی فراہم ہوتا رہا اور بتدریج اس میں کمی آتی گئی اور کئی سال سے ان کنوؤں سے پانی کی فراہمی صفر ہے۔ پہلے فیز میں انگریزوں نے1881میں ڈملوٹی کے مقام پر ملیر ندی کے قریب کھدائی کرکے کنویں تعمیر کیے جس کے تحت کراچی کینٹ تک 50لاکھ گیلن یومیہ پانی فراہم کیا جانے لگا، دوسرا فیز 1923 میں تعمیر کیا گیا جس کے تحت نئے کنویں کھدوائے گئے اور ان کے ذریعے 15ملین گیلن یومیہ پانی فراہم کیا جانے لگا۔

اس طرح ڈملوٹی کے مقام سے کراچی کے لیے مجموعی طور پر 16 کنوؤں سے 20ایم جی ڈی پانی کی فراہمی ہونے لگی، ان کنوؤں سے پانی کی فراہمی کے لیے ڈملوٹی سے کراچی تک 32کلومیٹر طویل کنڈیوٹ بھی تعمیر کی جسے ڈملوٹی کنڈیوٹ سسٹم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، یہ پختہ تعمیرات آج بھی برقرار ہے اور اپنی نوعیت کا تاریخی ورثہ ہے جس کے ذریعے آج بھی پانی کی فراہمی کی جارہی ہے، قدیم کنڈیوٹ سسٹم ڈملوٹی سے ملیر کینٹ، صفورا چورنگی، کراچی یونیورسٹی، گلشن بلاک 6، نیپا چورنگی، عزیز بھٹی پارک، مشرق سینٹر، الھلال سوسائٹی، پرانی سبزی منڈی ، کشمیر روڈ اور لائنزایریا تک قائم ہے اور اس سسٹم کے ذریعے کینجھر جھیل سے 15 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔