- احتساب عدالت؛ وزیراعظم کے داماد کی عبوری ضمانت میں توسیع
- تباہ کن زلزلہ؛ آرمی چیف کی ہدایت پر پاک فوج کے 2 امدادی دستے ترکیہ روانہ
- 16 سالہ لڑکی کے ساتھ زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
- قومی ٹیم سے اخراج کی وجہ آج تک معلوم نہیں ہوئی، عماد وسیم کا شکوہ
- غذائی افراط زر سے متاثرہ ممالک کی فہرست جاری، پاکستان شامل
- پاکستان میں سی پیک کے تحت کوئلے سے چلنے والے پاورپلانٹ نے کام شروع کردیا
- ارد و لغت بورڈ؛ 55 اسامیوں میں 41 خالی، افرادی قوت کی شدید کمی
- شیونرائن اور ٹیگنرائن سنچری بنانے والے پہلے ویسٹ انڈین باپ بیٹے
- آسٹریلیا کے ٹی20 کپتان ایرون فنچ نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- پاک افغان میچز میں تماشائیوں کی ہلڑ بازی کا مسئلہ میٹنگ میں زیربحث
- ’پاکستان نہیں آنا تو جہنم میں جاؤ‘ ، جاوید میانداد بھارتیوں پر بھڑک اٹھے
- کراچی کنگز کا اسٹیرئنگ تبدیل، جارحانہ کرکٹ سے منزل تک رسائی کی خواہش
- ٹیوشن سینٹرز: فوائد اور نقصانات
- نو عمر لڑکیاں ورزش کرنے سے توجہ کو بہتر بنا سکتی ہیں
- سائنس دانوں نے پانی سے مشابہ برف بنالی
- آئی ایم ایف بجلی ٹیرف 50 فیصد بڑھانے پر بضد، حکومت 20 سے33 بڑھانے پر آمادہ
- فلپائن میں ’پیاز‘ ایک روز کے لیے کرنسی بن گئی
- 15 کروڑ سے زائد آمدن والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس عائد
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ ترسیلات زر5.686 ارب ڈالرز تک پہنچ گئیں
- غیرملکی کرنسیوں کی انسداد اسمگلنگ، سی اے اے کے شعبہ کارگو میں بوتھ قائم کرنے کا فیصلہ
برطانوی عدالت نے نظامِ حیدرآباد فنڈ کیس میں پاکستانی دعویٰ مسترد کردیا

برطانوی عدالت نے 70 سالہ مقدمے میں فیصلہ ورثا کے حق میں سنا دیا۔ فوٹو : فائل
لندن: برطانوی عدالت نے نظام آف حیدرآباد فنڈ کیس میں 2 مرکزی فریقین کے درمیان فیصلہ نظام آف حیدرآباد کے ورثاء کے حق میں سنا دیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی عدالت میں نظام آف حیدرآباد فنڈ کیس سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے ساتویں نظام آف حیدرآباد عثمان علی خان کی جانب سے پاکستان کو بھیجے گئے ایک ملین پاؤنڈ پر ملکیت کے دعوے پر دلائل کا تبادلہ ہوا۔ فریقین کا موقف سننے کے بعد برطانوی عدالت نے فیصلہ نظام آف حیدر آباد کے ورثاء کے حق میں دے دیا۔
پاکستان اور بھارت نے نظام حیدرآباد دکن کی برطانیہ کے نیٹ ویسٹ بینک میں رکھوائی گئی رقم پر دعوے کے لیے 2012 سے دعوے دائر کر رکھے تھے، جس میں نظام عثمان علی خان کے ورثا بھی بھارتی دعوے کے ساتھ شامل ہوگئے تھے۔ نظام حیدرآباد نے 1947 میں قیام پاکستان کے وقت 10 لاکھ 7 ہزار 940 پاؤنڈ پاکستان کو لندن بینک اکاؤنٹ میں رکھنے کے لئے دیئے تھے اور 70 برسوں میں سود کی وجہ سے اب اس کی مالیت 35 ملین پونڈ تک پہنچ گئی ہے۔
یہ کیس دوبارہ جون 2019 میں دائر کیا گیا تھا، کیس کے دو ہفتے کے ٹرائل کی صدارت جسٹس مارکوس سمتھ نے کی، دونوں جانب سے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ اس کیس میں برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر کے خلاف نظام کے ورثا بھارت اور بھارت کے صدر سمیت سات افراد نے اپنا موقف پیش کیا۔عدالتی فیصلے کے بعد یہ رقم نظام عثمان علی خان کے ورثا کو ملے گی جو کہ آٹھویں نظام پرنس مکرم جاہ ہیں۔
اس کیس میں پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ یہ رقم نظام حیدرآباد کی جانب سے پاکستان کےعوام کیلئے تحفہ تھی جو کہ اس وقت کے پاکستان کے ہائی کمشنر حبیب ابراہیم رحمت اللہ نے نیٹ ویسٹ بنک میں جمع کروائی تھی اور آج تک یہ رقم انہی کے اکاؤنٹ میں موجود ہے۔ عدالت نے رقم کو نظام کے جانشین مکرم جاہ اور ان کے چھوٹے بھائی مفرخ جاہ کو منتقلی کے لیے انتظامات کرنے کا حکم بھی دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔