مریض میں اینٹی بایوٹکس دوا کا اثر معلوم کرنے والا سینسر ایجاد

ویب ڈیسک  جمعـء 4 اکتوبر 2019
باریک سویوں پر مشتمل یہ پیوند خون میں دوا کی مقدار، اینٹی بایوٹکس کی کمی بیشی اور کسی ممکنہ ری ایکشن کی فوری خبر دیگا (فوٹو: بی بی سی)

باریک سویوں پر مشتمل یہ پیوند خون میں دوا کی مقدار، اینٹی بایوٹکس کی کمی بیشی اور کسی ممکنہ ری ایکشن کی فوری خبر دیگا (فوٹو: بی بی سی)

 لندن: اب توقع ہے کہ انتہائی بیمار مریض ہسپتال سے جلدی شفایاب ہوسکیں گے کیونکہ باریک سویوں پر مشتمل ایک سینسر بنایا گیا ہے جو نہ صرف اینٹی بایوٹک ادویہ کی افادیت معلوم کرتا ہے بلکہ کسی دوا کی منفی اثر کی خبر بھی لیتا ہے۔

عام حالات میں اینٹی بایوٹکس اور دیگر ادویہ کے اثرات یا ری ایکشن معلوم کرنے کے لیے وقفے وقفے سے مریض کے خون کے ٹیسٹ لیے جاتے ہیں لیکن اب لندن کے مشہور امپیریل کالج کے سائنس دانوں نے ایک پٹی نما سینسر بنایا ہے جو اتنا مؤثر ہے کہ مزید تحقیق اور آزمائش کے بعد اسے ہسپتالوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس سینسر میں وہ سب کچھ موجود ہے جو اسے ہسپتالوں کے خوفناک بیکٹیریا اور جراثیم کے حملے روکنے کا بھی اہل بناتا ہے۔ کالج کے ڈاکٹر ٹموتھی راسن اس کے اہم ترین موجدین میں شامل ہیں۔ ڈاکٹر ٹموتھی کا خیال ہے کہ اینٹی بایوٹکس اور ادویہ کے اثرات معلوم کرنے کے جتنے بھی مروجہ طریقے ہیں یہ سینسر ان کے مقابلے میں بہت تیز رفتار اور درست ترین ثابت ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر ٹموتھی نے بتایا کہ ’ اسے بازو یا انفیکشن والی کسی بھی جگہ پر چپکایا جاسکتا ہے، اسٹیکر کی طرح یہ پیوند ہمیں بتاتا ہے کہ کتنی دوا جسم نے استعمال کی ہے اور ساتھ ہی یہ دیگر معلومات بھی ہاتھوں ہاتھ فراہم کرتا ہے،‘۔

اس پلاسٹر نما سینسر پر باریک سویاں ہیں جو خاص قسم کے اینزائم میں ڈبوئی گئی ہیں اور یہ سوئیاں انسانی بال سے بھی کئی گنا باریک ہیں لیکن یہ جسمانی خلیات میں داخل ہوجاتی ہیں اور خلیات کے درمیان بہنے والے خون کا کیمیائی ٹیسٹ کرتی ہے۔

سوئیوں کی قطاریں ایک سیکنڈ میں 200 مرتبہ خون اور مائعات کو بھانپتی ہیں اور مریض کی جانب سے دوا لینے یا انجکشن لگوانے کے بعد خون میں تبدیلی کو فوری طور پر نوٹ کرتی رہتی ہیں۔ اس طرح خون میں دوا کی مقدار اور یا دوا کے منفی اثرات معلوم ہوتے رہتے ہیں۔

اس طرح وہ دن دور نہیں جب دوا کے منفی اثرات اور خون میں دوا کی مقدار کو بہت اچھی طرح معلوم کرکے مریض کو کئی مشکلات سے بچانا ممکن ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔