ڈیمنشیا؛ یاداشت کی کمی کی بیماری

ڈاکٹر عبید خانزادہ  اتوار 6 اکتوبر 2019
ریضوں کی دیکھ بھال بہت ہی محتاط طریقے سے کرنی چاہیے فوٹو: فائل

ریضوں کی دیکھ بھال بہت ہی محتاط طریقے سے کرنی چاہیے فوٹو: فائل

Dementia ایک ایسی بیماری میں جس میں یادداشت نہایت کم زور ہوجاتی ہے۔ یہ بیماری Acetylcholineجو کہ ایک دماغی کیمیکل ہے، جو یادداشت کے لیے بہت اہم کردار ادا کرتا ہے، اس میں کمی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔

اس کیمیکل میں کمی کے باعث رویہ میں تبدیلی اور یادداشت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ Dementia کسی بھی طبقے کے کسی بھی فرد چاہے وہ مرد ہو یا عورت کو متاثر کرتا ہے۔ پاکستان میں تقریباً 5-7 لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ Dementia کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں۔ مثلاًVitamin B12  کی کمی۔ وہ لوگ جو سبزیاں زیادہ کھاتے ہیں ان میں یہ مرض بہت عام ہے۔

اس کے علاوہ گلے کے غدود کا مسئلہ Hypothyroidism اور دماغ کی رسولیMeningioma یہ وہ وجوہات ہیں جن کو اگر ہم Treatکر دیں تو مریض کا Dementiaکا مرض ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ شراب نوشی، نیند کی گولیوں کا زیاد ہ سے زیادہ استعمال Dementia کا سبب بنتی ہے۔ کسی بھی وجہ سر میں چوٹ لگ جانا Dementia کا سبب ہے۔

Dementia کی سب سے بڑی وجہAlzheimer Diseaseہے جو مغربی ممالک میں بہت عام ہے، جب کہ ہمارے یہاں Vascular Dementiaیعنی کے دماغ کی Vesselsخون کی شریانوں کا کم زور ہو جانا، کیوںکہ ہمارے یہاں شوگر اور بلڈ پریشر کا مرض بہت عام ہے۔ اس لیے Vascular Dementiaہمارے معاشرے میں زیادہ پایا جاتا ہے۔

اس کے ساتھ ( Hydrocephalus Normal Pressure)NPH  یعنی دماغ کی نالیوں میں پانی عام مقدار سے زیادہ بھر جانا اور دماغ کا پریشر بڑھ جانا۔ NPHمیں مریض کا بھولنے کے ساتھ ساتھ چلنے میں دشواری اور پیشاب پر قابو ختم ہو جاتا ہے۔ NPH بھی ایک Treatable Cause ہے Dementia کا۔

Dementia میں یادداشت میں کمی اس طرح سے شروع ہوتی ہے کہ مریض چھوٹی چھوٹی باتیں بھول جاتا ہے۔ مثلاً گھر والوں کے نام، کوئی بھی چیز کہیں پر رکھ کر بھول جانا، گھر کا راستہ، مسجد کا راستہ، نماز بھول جانا، یہاں تک کہ اس کو پرانی ساری چیزیں یاد ہوں گی، مثلاً 65کی جنگ، 92کے ورلڈ کپ کی باتیں، لیکن وہ نئی باتیں بھول جائے گا۔یہ بیماری دماغ کے بات چیت کرنے والے حصے کو بھی متاثر کرتی ہے۔ مثلاً اپنی بات کو سمجھانے میں، اور دوسروں کی بات سمجھنے میں دشواری ہونا ، ایک ہی بات کو بار بار دہرانا۔

یہ بیماری دماغ کے اس حصے کو بھی متاثر کرتی ہے جس سے انسان روزمرہ کی چیزوں کو پہچانتا ہے۔ مثلاً چابی کو دیکھ کر چابی نہیں بولے گا، موبائل فون کو دیکھ کر موبائل فون نہیں بولے گا۔

اس بیماری میں مریض کے روزمرہ کے وہ کام جو وہ خود کرتا ہے متاثر ہوں گے مثلاً کپڑے تبدیل کرنا، کھانا کھانا، بال بنانا اور شیو کرنا۔ یہ سب متاثر ہوں گے۔جیسے جیسے یہ مرض بڑھتا ہے مریض کے اندر کچھ نفسیاتی مسئلے پیدا ہوتے ہیں۔ مثلاً Halucination یعنی کچھ ایسی چیزیں اس کو نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں جو کہ کمرے میں موجود اور لوگوں کو نظر نہیں آتیں Visual Halucination اور Auditory Halucination کا مطلب ہے کانوں میں آوازیں آنا۔ اس کے ساتھ ساتھ Delusion یعنی مریض دوسروں پر شک کرے گا۔ٓٓ اس قسم کی علامات سے مریض پریشان ہو کر Depression کا شکار ہو جاتا ہے اور وہ لوگوں کے سامنے جانے سے پرہیز کرتا ہے اور اپنے آپ کو اکیلا تنہا کر لیتا ہے۔

اس قسم کے مریضوں کی دیکھ بھال بہت ہی محتاط طریقے سے کرنی چاہیے۔ خاص کر ایسے مریضوں کو گھر سے باہر نہیں جانے دینا چاہیے۔ اگر گھر سے باہر چلے بھی جائیں تو ان کے گلے میں یا ہاتھ میں ایک کارڈ یا بینڈ باندھ دینا چاہیے۔ اس پر گھر کا پتا اور موبائل نمبر درج ہونا چاہیے۔ مریض سے بات چیت کرنا، صبح سویرے دھوپ میں بٹھانا، شوگر اور بلڈ پریشر کی گولیاں باقاعدگی سے دینا اور ان سب کے ساتھ روزانہ صبح ناشتے سے پہلے کلونجی اور شہد کا استعمال مریض کے لیے خاصا مفید ثابت ہوتا ہے۔ کچھ میڈیسنز وغیرہ کے استعمال سے اس بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے لیکن مکمل طور پر اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔

اس کے ساتھ ساتھ روزانہ 30 منٹ کی چہل قدمی، گھر والوں کا اس مریض کے ساتھ روزانہ بات چیت کا عمل جاری رکھنا، مریض کی صاف ستھرائی کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔