دماغ پڑھنے والے روبوٹ ڈھانچے کے ذریعے معذور شخص چلنے لگا

ویب ڈیسک  اتوار 6 اکتوبر 2019
فرانسیسی کمپنی نے معذور شخص کو روبوٹ لباس کے ذریعے چلنے کے قابل بنایا جس نے صرف سوچ کی بنیادف پر چند قدم اٹھالیے (فوٹو: بی بی سی)

فرانسیسی کمپنی نے معذور شخص کو روبوٹ لباس کے ذریعے چلنے کے قابل بنایا جس نے صرف سوچ کی بنیادف پر چند قدم اٹھالیے (فوٹو: بی بی سی)

پیرس: فرانس میں ایک جدید ترین بیرونی ڈھانچہ ایک ایسے شخص کو پہنایا گیا ہے جس نے سوچ کی مدد سے اپنے چاروں ہاتھ پیروں کو ہلانے اور چلنے کا کامیاب عملی مظاہرہ کیا ہے۔

30 سالہ چھیبو نے ایک عرصے بعد اولین قدم لیے اور وہ اس طرح چل رہے تھے کہ گویا چاند کی سطح پر چل رہے ہیں۔ لیکن اب بھی چلنے کا انداز منظم اور درست نہیں تھا بلکہ روبوٹک لباس صرف تجربہ گاہ میں ہی آزمایا گیا ہے۔ لیکن ماہرین پرامید ہیں کہ آج نہیں تو کل ان کی ایجاد ایسے ہزاروں لاکھوں مریضوں کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکیں گی۔

چھیبو کے دماغ میں سرجری کے بعد دو پیوند لگائے گئے ہیں جو ان حصوں میں پیوست ہے جہاں سے حرکات و سگنل کے سگنلز یا برقی اشارے پھوٹتے ہیں۔ ہر پیوند میں 64 کے قریب پیوند ہیں جو دماغ پڑھکر اس کی اطلاع قریبی کمپیوٹر تک پہنچاتےہیں۔

یہاں انتہائی جدید کمپیوٹر کے احکامات پڑھ کر روبوٹک ڈھانچے کو ہدایات دیتا ہے اور یہ تمام کام حقیقی وقت میں ہوتا ہے۔ پہلے اس نے دماغ میں چلنے کے بارے میں سوچا تو پروسیسنگ کے بعد روبوٹ کی موٹریں گھومنے لگیں اور اس کے قدم آگے بڑھے ۔ جبکہ چلنے کے ساتھ ہی بازو بھی حرکت میں آگئے۔ اس طرح چھیبو پورے تھری ڈی ماحول میں گھومنے اور پھرنے لگا۔

دوسال قبل چھیبو 15 میٹر کی بلندی سے گرگیا تھا جس سے حرام مغز پر چوٹ لگی تھی اور اس کے بعد وہ چلنے پھرنے سے مکمل طور پر معذور ہوگیا تھا۔  اس کے بعد اس نے کلینیٹیک کمپنی کے تجرباتی پروگرام میں شرکت حاصل کی اور 2017 سے اس پر مختلف تجربات کئے جارہے تھے۔

اس پورے روبوٹک لباس کا وزن 65 کلوگرام ہے جسے چھت پر رسیوں سے باندھا گیا تھا۔ اگرچہ اب بھی آزادانہ طور پر روبوٹ کے ساتھ چلنا ممکن نہیں لیکن مستقبل میں یہ لباس کسی تار سے آزاد ہوکر معذور افراد کو چلنے پھرنے میں ضرور مدد دے سکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔