طورخم سرحد پر ٹرمینل کی تعمیراتی سرگرمیاں تیز کرنے کا مطالبہ

احتشام مفتی  اتوار 6 اکتوبر 2019
افغانستان،وسطی ایشیائی ریاستوں کے ذریعے یورپی ممالک تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی ممکن ہوگی فوٹو: فائل

افغانستان،وسطی ایشیائی ریاستوں کے ذریعے یورپی ممالک تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی ممکن ہوگی فوٹو: فائل

 کراچی: افغانستان کے ساتھ تجارت کرنیوالے تاجروں اور کسٹمز ایجنٹس نے طورخم سرحد پرجدید ٹرمینل منصوبے کے قیام کے منصوبے کوباہمی تجارت کے حجم اضافے کا ذریعہ قراردیتے ہوئے ٹرمینل کی تعمیراتی سرگرمیوں کوتیزکرنے کامطالبہ کردیاہے۔

افغانستان کیساتھ تجارت کرنے والے بیوپاریوں کا کہناہے کہ مزکورہ منصوبہ سال2015 میں شروع کیاگیاتھالیکن کچھ ہی عرصے بعد منصوبے کی تعمیراتی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہوئیں اور انہی عوامل کے سبب ٹرمینل کامنصوبہ التوا کا شکارہے۔

اس ضمن میں سرحد چیمبرآف کامرس کے نائب صدر ضیاالحق سرحدی نے ایکسپریس کو بتایا کہ این ایل سی حکام نے جون 2022 تک منصوبے کی تکمیل کا عندیہ دیا ہے۔اْنھوں نے بتایاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ طورخم سرحد پر جب یہ جدید ٹرمینل بنے گا تو اس سے تجارتی انقلاب برپا ہوگا۔اْنھوں نے بتایاکہ اس وقت جدید سہولتوں سے آراستہ مجوزہ ٹرمینل کے دوسرے مرحلے کیلیے این ایل سی ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی مختص فنڈز فراہم کیے ہوئے ہیں جبکہ 432کنال اراضی لیز پر حاصل کی گئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ باقی ماندہ 300کنال اراضی بھی99سالہ لیز کے لیے خوگہ خیل شنواری مشران اور حکومت کے درمیان مجوزہ معاہدہ تقریباًطے پاگیا ہے۔ انھوں نے بتایاکہ مجوزہ منصوبے میں کسٹمز اسٹیشن بیگج اسکینر واک تھرو گیٹ ڈسپلے سینٹر ویئر ہاؤس گاڑیوں کے وزن کیلئے کانٹے کی تنصیب بینک کسٹم کلیئرنگ فارورڈنگ ایجنٹس کے لیے دفاتراورافغانستان سے امپورٹ ایکسپورٹ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں آنیوالے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کی سہولتیں میسر ہوں گی جس سے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ذریعے یورپی ممالک تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی ممکن ہوسکے گی۔ انہوں نے طورخم بارڈر پر جدید سہولیات سے آراستہ ٹرمینل کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جدید ٹرمینل سے ایکسپورٹرز اور امپورٹرز کو سہولیات میسر آئیں گی جبکہ پاکستان اور افغانستان سمیت وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ باہمی تجارت کو فروغ ہوگااور پاکستان کی جانب سے طورخم بارڈر کو 24گھنٹے کھلا رکھنے کے ثمرات ملنے بھی شروع ہو جائیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔