- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
اس فنگس کو صرف چھونے سے بھی موت واقع ہوسکتی ہے
آسٹریلیا: دنیا کی خطرناک ترین اور جان لیوا فنگس (پھپھوندی) آسٹریلیا کے دور افتادہ علاقے میں پہلی مرتبہ دریافت ہوئی ہے۔ اس سے قبل یہ دیگر ممالک میں مل چکی ہے جن میں جاپان اور کوریا سرِ فہرست ہیں۔
اسے ’پوائزن فائر کورل فنگس‘ کہا جاتا ہے جس کی ایک واضح تصویر مقامی فوٹوگرافر نے حاصل کی ہے۔ یہ فنگس کیرنس کے علاقے میں موجود تھی جسے جیمز کوک یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے فوری طور پر پہچان لیا۔
فنگس کی شوخ رنگت کی بنا پر لوگ اسے کسی مشروم کی طرح قابلِ نوش سمجھتے رہے اور یہی وجہ ہے کہ شوخ سرخ رنگت کی بنا پر جاپان اور کوریا کے کئی لوگ اسے کھا کر موت کے گھاٹ اترچکے ہیں۔ عین اسی طرح کے مشروم دونوں ممالک میں چائے میں ڈال کر نوش کیے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ مشروم، فنگس کی ہی ایک قسم ہوتی ہے۔
جیمز کوک یونیورسٹی کے پروفیسر میٹ بیرٹ کہتے ہیں کہ اس دریافت سے معلوم ہوا ہے کہ یہ دیگر ممالک کے ساتھ آسٹریلیا میں بھی موجود ہے جس سے اس کی وسعت اور اہمیت سامنے آتی ہے۔
واضح رہے کہ یہ دنیا کی واحد مشروم ہے جسے چھوا جائے تو اس کا زہر بدن میں سرایت کرسکتا ہے جس کے بعد مریض کی حالت قابلِ رحم ہوجاتی ہے۔ دوسری جانب کھانے کی صورت میں قے، ہیضہ (ڈائریا) اور بخار کے ساتھ بدن سن ہوجاتا ہے؛ اور موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ فنگس کا زہر پہلے دماغ پر اثر کرکے اسے سکیڑ دیتا ہے اور اس کے بعد کئی اعضا کو متاثر کرکے موت کی وجہ بنتا ہے۔ لیکن بروقت تدبیر و علاج سے متاثرہ شخص کی جان بچائی جاسکتی ہے۔
حیرت انگیز طور پر یہ فنگس ادویہ سازی میں استعمال کی جاسکتی ہے۔ پوائزن فائر کورل فنگس کی تصویر رے پامر نے کھینچی ہے جو کئی برس سے فنگس اور مشروم کی تصاویر کھینچ رہے ہیں۔ ان کے مطابق وہ فائرکورل پوائزن فنگس دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوری طور پر اس کی تصویر اتارلی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔