کراچی میں پاکستان کی سب سے بڑی لینڈ فل سائٹ بنانے کا فیصلہ 

وکیل راؤ  پير 7 اکتوبر 2019
یہ سائٹ تین ہزار ایکڑ پر محیط ہوگی جہاں ڈیڑھ سو برس تک کراچی کا کچرا جمع کیا جاسکے گا، سیکریٹری بلدیات (فوٹو: فائل)

یہ سائٹ تین ہزار ایکڑ پر محیط ہوگی جہاں ڈیڑھ سو برس تک کراچی کا کچرا جمع کیا جاسکے گا، سیکریٹری بلدیات (فوٹو: فائل)

 کراچی: سندھ حکومت نے کراچی میں پاکستان کی سب سے بڑی لینڈ فل سائٹ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو تین ہزار ایکڑ پر مبنی ہوگی اور یہاں اگلے ڈیڑھ سو سال تک کچرا جمع کیا جاسکے گا۔

ایکسپریس کے مطابق کراچی میں صفائی ستھرائی کے لیے ایک اور پیش رفت سامنے آئی ہے، سندھ حکومت نے شہر کا کچرا ٹھکانے لگانے کے لیے ایک اور لینڈ فل سائٹ بنانے کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں دھابیجی کے مقام پر زمین کی نشاندہی کرلی گئی جو کہ تین ہزار ایکڑ پر محیط ہوگی۔

سیکرٹری محکمہ بلدیات روشن علی شیخ کے مطابق دھابیجی لینڈ فل سائٹ پر مختلف اقسام کا کچرا علیحدہ کرنے کے لیے بلاکس مخصوص ہوں گے جبکہ اگلے مرحلے میں نجی شراکت داری کے ذریعے کچرے سے بجلی بنانے کا منصوبہ شروع کیا جائے گا جس کے لیے سندھ حکومت سنجیدہ ہے۔

سیکریٹری بلدیات نے بتایا کہ مجوزہ دھابیجی لینڈ فل سائٹ پر ڈیڑھ سو سال تک کراچی کا کچرا جمع کیا جاسکےگا، یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی لینڈ فل سائٹ ہوگی جہاں شہر بھر کا کچرا ٹھکانے لگایا جاسکے گا، کراچی کے مختلف اضلاع سے یومیہ 12 سے 15 ہزار ٹن کچرا لینڈ فل سائٹس پر جمع کیا جا تا ہے جس کے لیے دولینڈ فل سائیٹس موجود ہیں جن میں جام چاکرو اور گوند پاس لینڈ فل سائٹ شامل ہیں جبکہ کئی مقامات پر گاربیج ٹرانسفر اسٹیشنز بھی قائم ہیں۔

روشن شیخ نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے شہر سے کچرے کے انبار ختم کرنے کے لیے شروع کی گئی ’ کلین مائے کراچی‘ مہم میں عارضی گاربیج ٹرانسفر اسٹیشنز بھی قائم کیے گئے ہیں۔ شہر میں پہلے سے موجود دونوں لینڈ فل سائیٹس میں کچرا جمع کرنے کی استعداد بتدریج کم ہورہی ہے جس کے باعث سندھ حکومت نے تیسری لینڈ فل سائیٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سیکریٹری بلدیات کے مطابق دونوں لینڈ فل سائیٹس پر ایک ماہ یعنی یکم سے تیس ستمبر تک دو لاکھ ستاون ہزار ٹن معمول کا کچرا ٹھکانے لگایا گیا جبکہ کچرا ٹھکانے لگانے کی یومیہ استعداد ساڑھے اٹھارہ ٹن تک پہنچ چکی ہے جو اس سے قبل بمشکل پانچ ہزار ٹن تک تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔