زحل کے مزید 20 چاند دریافت، مشتری کو پیچھے چھوڑ دیا

ویب ڈیسک  جمعرات 10 اکتوبر 2019
نئے دریافت ہونے والے تمام چاندوں میں سے ہر ایک تقریباً 5 کلومیٹر چوڑا ہے۔ (فوٹو: کارنیگی سائنس)

نئے دریافت ہونے والے تمام چاندوں میں سے ہر ایک تقریباً 5 کلومیٹر چوڑا ہے۔ (فوٹو: کارنیگی سائنس)

واشنگٹن: سائنسدانوں نے ہمارے نظامِ شمسی کے دوسرے سب بڑے سیارے زحل (سیٹرن) کے مزید 20 چاند دریافت کرلیے ہیں جس کے بعد اس کے چاندوں کی تعداد 82 ہوگئی ہے۔ اس طرح زحل نے مشتری کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جس کے اب تک 79 چاند دریافت ہوچکے ہیں۔

یہ دریافت کارنیگی میلون یونیورسٹی کے ڈاکٹر اسکاٹ شیپرڈ کی قیادت میں ماہرینِ فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے کی ہے جس کا اعلان گزشتہ روز عالمی فلکیاتی انجمن کے ’مائنر پلینٹ سینٹر‘ میں کیا گیا۔

نئے دریافت ہونے والے تمام چاندوں میں سے ہر ایک تقریباً 5 کلومیٹر چوڑا ہے۔ ان 20 میں سے 17 چاند رجعی حرکت (ریٹروگریڈ موشن) رکھتے ہیں یعنی جس سمت میں زحل گردش کررہا ہے، یہ چاند اس کے اُلٹ سمت میں سیارے کے گرد چکر لگا رہے ہیں۔

صرف تین چاند معمولی کی گردش یعنی ’’پروگریڈ موشن‘‘ میں مصروف ہیں، جن میں سے دو چاند کا زحل سے فاصلہ نسبتاً کم ہے اور وہ اس دیوقامت سیارے کے گرد ایک سے دو زمینی سال میں ایک چکر پورا کرلیتے ہیں۔

باقی 18 چاند، جن کا زحل سے فاصلہ بھی خاصا زیادہ ہے، اس سیارے کے گرد تین سال سے بھی زیادہ مدت میں ایک چکر مکمل کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آج سے کروڑوں یا اربوں سال پہلے زحل کے گرد ایک بڑا چاند ہوا کرتا تھا جو کسی بڑے تصادم کے نتیجے میں تباہ ہوگیا اور اس کی باقیات چھوٹے چاندوں کی شکل میں رہ گئیں۔ نئے دریافت ہونے والے بیشتر چاند اس خیال کی مطابقت ہی میں دکھائے دیتے ہیں لیکن کچھ چاند اس تصور کی خلاف ورزی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

ہوسکتا ہے کہ شاید یہ اسی تباہ شدہ چاند کے ٹکڑے ہوں جو ابتداء میں اپنی زیادہ رفتار کے سبب زحل سے زیادہ دور ہوگئے ہوں۔ تاہم ابھی اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

زحل کے ان نئے دریافت ہونے والے چاندوں کے نام رکھنے کےلیے کارنیگی میلون یونیورسٹی کی جانب سے ایک آن لائن مقابلہ شروع کیا ہے جس میں آپ بھی حصہ لے سکتے ہیں۔ مقابلے میں شرکت کی آخری تاریخ 6 دسمبر 2019 رکھی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔