کراچی: ڈیفنس میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر بیٹے سمیت قتل

اسٹاف رپورٹر  بدھ 9 اکتوبر 2019
دونوں کو چھری کے پے درپے وارکرکے قتل کیا گیا فوٹو: فائل

دونوں کو چھری کے پے درپے وارکرکے قتل کیا گیا فوٹو: فائل

 کراچی: ڈیفنس فیز 5 میں بنگلے میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر باپ کو جوان سال بیٹے سمیت چھری کے پے درپے وار کرکے قتل کردیا گیا، مقتول ڈاکٹر داؤد انجینئرنگ کالج کے ریٹائرڈ پروفیسر تھے جبکہ بیٹا 2 ماہ قبل ہی امریکا سے واپس آیا تھا۔

ایکسپریس کے مطابق بدھ کی علی الصباح بوٹ بیسن تھانے کےعلاقے ڈیفنس فیز فائیو 29 اسٹریٹ پرواقع بنگلہ نمبر1/1 سے 2 افراد کی لاشیں ملیں جنہیں چھری کے پے درپے وار کرکے قتل کیا گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز پہنچی اور شواہد جمع کرلیے۔

قتل کیے جانے والے افراد کی شناخت 70 سالہ پی ایچ ڈی ڈاکٹر فصیح عثمانی اور 25 سالہ کامران عثمان کے نام سے ہوئی، باپ بیٹا تھے، والد داؤد انجینئرنگ کالج کے ریٹائرڈ پروفیسر تھے جب کہ بیٹا دو ماہ قبل ہی امریکا سے آیا تھا۔

ایس ایس پی شیراز نذیر نے بتایا کہ اطلاع ملنے پر پولیس پہنچی تو بیڈ روم میں دو لاشیں موجود تھیں، تمام قیمتی سامان جوں کا توں موجود ہے، نہ ملزمان کچھ لے کر گئے اور نہ کسی جگہ کی تلاشی لی، ڈاکٹر عثمانی امریکا میں مقیم تھے لیکن ایک سال قبل ان کے ایک بیٹے کا انتقال ہوگیا تھا جس کے بعد وہ کراچی منقتل ہوگئے تھے۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن طارق دھاریجو نے بتایا کہ ڈاکٹر فصیح عثمانی اہلیہ اور بیٹے کے ساتھ بنگلے میں مقیم تھے جب کہ ان کے دو بیٹے امریکا اور کینیڈا میں مقیم ہیں، بنگلے میں کوئی ملازم نہیں، واقعے کے وقت اہلیہ مارننگ واک پر گئی ہوئی تھیں اور واپس آئیں تو گھر کا مرکزی دروازہ کھلا ہوا تھا، واقعے کی اطلاع اہلیہ نے ہی دی۔

انھوں نے بتایا کہ مقتول ڈاکٹر نے کوئی مزاحمت نہیں کی تاہم بیٹے کی مزاحمت کی، قتل کی وجہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے، پوسٹ مارٹم اور سی سی ٹی وی فوٹیج سے بات واضح ہوگی۔

مقتول ڈاکٹر کی اہلیہ آسیہ نے بیان دیا ہے کہ دونوں روزانہ واک پر جاتے ہیں لیکن اس بار فصیح نے کہا کہ نیند آرہی ہے اور بیٹے کے کمرے میں چلے گئے، شوہر اور بیٹا سو رہے تھے اور انہیں نیند سے جگانا نہ پڑے اس لیے وہ واپس آنے کے لیے بنگلے کا عقبی دروازے کا چھوٹا گیٹ کھلا چھوڑ کر گئیں تھیں واک سے واپس گھر پہنچی تو کمرے میں لاشیں دیکھ کر اوسان خطا ہوگئے۔

دریں اثنا آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے قتل کے اس واقعے کی تفصیلات طلب کرلیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔