ورلڈ بینک کا کراچی میں صاف پانی کی فراہمی کیلیے 10 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان

اسٹاف رپورٹر  بدھ 9 اکتوبر 2019
واٹر بورڈ کی ریفارم، پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے نظام کو درست کرنے پر 77 ملین دیگر مد میں 16 ملین ڈالر خرچ ہونگے (فوٹو: انٹرنیٹ)

واٹر بورڈ کی ریفارم، پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے نظام کو درست کرنے پر 77 ملین دیگر مد میں 16 ملین ڈالر خرچ ہونگے (فوٹو: انٹرنیٹ)

 کراچی: عالمی بینک نے کراچی میں گھر گھر پینے کے صاف اور معیاری پانی کی فراہمی کے منصوبے کے لیے سندھ حکومت کو 10 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بات ورلڈ بینک مشن کے ایک وفد نے وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ سے ان کے دفتر میں ملاقات اور اجلاس کے دوران کہی۔ اجلاس میں ورلڈ بینک کے وفد میں مائیکل ہینی، اینڈریاس رھوڈ، فرحان سمیع، ثناء اکرام شامل تھے جبک سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سندھ روشن علی شیخ، ایم ڈی واٹر بورد اسد اللہ خان، پروجیکٹ ڈائریکٹر ایوب شیخ اور ڈائریکٹر انویسٹمنٹ شکیل قریشی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وزیر بلدیات کو بتایا گیا کہ اس منصوبے کے تحت واٹر بورڈ کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنایا جائیگا تاکہ کراچی کے تمام شہریوں کو پینے کے صاف اور معیاری پانی کی گھر گھر فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے، منصوبے کے تحت واٹر بورڈ کی جانب سے کراچی میں پانی کی فراہمی، نکاسی آب، سیوریج سسٹم کو بھی مزید بہتر بنایا جائے گا منصوبے کے پہلے فیز میں 100 ملین ڈالر کی لاگت سے واٹر بورڈ کی ریفارم شامل ہے۔

منصوبے کے مطابق واٹر بورڈ کی ریفارم، پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے نظام کو دیرپا، مضبوط اور مستقل بنیادوں پر بنایا جائے گا جس پر 77 ملین ڈالر خرچ ہوں گے جب کہ کمپوننٹ میں پروجیکٹ اسٹڈیز اور دیگر حوالوں سے 16 ملین ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ کراچی کے شہریوں کے لیے گھر گھر پینے کے صاف اور معیاری پانی کی فراہمی کا ایک اہم منصوبہ ہے لہذا حکومت اور ورلڈ بینک مل کر اس منصوبے سے متعلہ تمام امور کی مسلسل نگرانی کو یقینی بنائے گی اور پروجیکٹ کی شفافیت اور معیار کو برقرار رکھنے میں اقدامات و اپنا کردار ادا کریں گے۔

سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ نے کہا کہ پروجیکٹ کی ایڈمنسٹریٹو منظوری دے دی گئی ہے جبکہ منصوبے کے لیے پروجیکٹ ڈائریکٹر سمیت اس کی ٹیم کا تقرر کردیا گیا ہے۔ انھوں نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر اپنا ورک پلان جمع کرادیں جس میں مقررہ وقت، اہداف اور دیگر پلان کی تفصیلات بھی شامل ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔