پاکستان میں جلد کرکٹ کی مکمل واپسی ہوگی، صدر مملکت

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 9 اکتوبر 2019
پاکستان میں بریسٹ کینسر کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، صدر عارف علوی، فوٹو: اسکرین گریب

پاکستان میں بریسٹ کینسر کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، صدر عارف علوی، فوٹو: اسکرین گریب

 لاہور: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے پاکستان میں کرکٹ کا نہ ہونا بڑی زیادتی تھی لیکن اب مجھے امید ہے کہ سکیورٹی اوردیگرانتظامات دیکھ کر پاکستان میں جلد کرکٹ کی مکمل واپسی ہوگی۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سیریز کا آخری ٹی ٹونٹی میچ  پنک ڈے سے منسوب کیا گیا،قذافی اسٹیڈیم میں موجود شائقین میں ہزاروں کی تعداد میں پنک ربن اور شرٹس تقسیم کی گئیں، صدر مملکت عارف علوی اور چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بھی پنک ڈے کی تقریب میں خصوصی شرکت کی۔

اس موقع پر صدر مملکت کا  کہنا تھا کہ لاہور میں اسپورٹس کیلئے ماحول بہت اچھا ہے،شائقین کرکٹ سے اسٹیڈیم بھرا ہوا ہے، انگلینڈ اور آئرلینڈ کے وفود بھی پاکستان آئے ہوئے ہیں ،مجھے امید ہے کہ سکیورٹی اوردیگرانتظامات دیکھ کر پاکستان میں جلد کرکٹ کی واپسی ہوجائیگی۔

صدر نے کہا کہ سری لنکن ٹیم کے کچھ سینئر پلیئرز نہیں آسکے ان کی جگہ پر جونیئر کھلاڑیوں نے بہترین پرفارمنس کے ساتھ خود کو منوایا ہے ،پاکستانی قوم کھیلوں کی شوقین بالخصوص کرکٹ میں بہت زیادہ دلچسپی لیتی ہے، میں کرکٹ کے شائقین کا شکریہ ادا کرتا ہوں،سری لنکن ٹیم پہلے بھی آچکی ہے، پی ایس ایل کیلئے بھی غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آچکے ہیں ، میں سمجھتا ہوں کہ اب یہ پکی شروعات ہوگئی ہے۔

صدر مملکت نے کہاکہ جب کھلاڑی آتے ہیں تو انہیں ماحو ل کا پتہ چلتا ہے اسی طرح دوسرے سیاح آتے ہیں تو بھی اندازہ ہوتا ہے کہ سیاحت کیلئے پاکستان محفوظ جگہ ہے۔،پچھلے دو سے تین سال کے دوران پاکستان میں ڈومیسٹک اور ٹورازم میں اضافہ ہوا ہے، شمالی علاقہ جات اور خیبر پختونخوا میں سیاحوں کے رش کی وجہ سے ٹریفک جام ہونا شروع ہوگئے ہیں کیونکہ پاکستان سے خوبصورت اور پاکستان سے بہتر دنیا کا کوئی خطہ نہیں ہے۔

صدر مملکت نے کہاکہ پاکستان میں شوکت خانم میموریل اسپتال یا کینسر کا علاج کرنیوالے جتنے بھی ادارے ہیں سب کا یہی کہنا ہے کہ پاکستان میں بریسٹ کینسر کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے،پچاس فیصد سے بھی زیادہ، دنیا میں پچانوے سے اٹھانوے فیصد تک بریسٹ کینسر کا مکمل علاج ہے پاکستان میں اس کا پورشن پچاس فیصد تک رہ جاتا ہے کیونکہ یہاں تشخیص دیر سے کی جاتی ہے، پہلی سٹیج میں پتہ چل جائے تو اٹھانوے فیصد علاج ممکن ہے۔ اسی لئے ہم نے پنک ربن کا سلسلہ شروع کیا ہے، میں اپنی ماؤں  بہنوں اور بیٹیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مہینے میں ایک بار اپنا معائنہ خود ضرورکریں اگر کوئی گلٹی محسوس ہو تو پھر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔