- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
’’جناح اسپتال میں منہ کے کینسر کے سالانہ 3 ہزار مریض آتے ہیں‘‘
کراچی: کراچی میں منہ کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا جب کہ منہ کے کینسر میں مبتلا تین ہزار مریض سالانہ جناح اسپتال لائے جارہے ہیں۔
جناح اسپتال کراچی کے کینسر وارڈ کے انچارج ڈاکٹر غلام حیدر کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انکے پاس چھ ہزار مریض سالانہ اسپتال آتے ہیں جن میں سے پچیس سو سے تین ہزار مریض منہ کے کینسر کے ہوتے ہیں اور ان مریضوں میں سے دس فیصد مریض ہومیوپیتھک اور دیگر علاج کروانے کے بعد علاج کے لیے اسپتال آتے ہیں جن کا مرض کی نوعیت بڑھ جانے کی وجہ سے جان بچانا مشکل ہوجاتا ہے اور وہ انتقال کر جاتے ہیں۔
مردوں اور خواتین کے ساتھ ساتھ نوجوان بھی بڑی تعداد میں گٹکا کھانے کی وجہ سے منہ کے کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں، 20 سے 40 عمر کے افراد زیادہ متاثر ہوکر آرہے ہیں، علاج کا طریقہ کار بتاتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ اسکا علاج بہت مہنگا ہوتا ہے، پہلے مرحلے میں سرجری، ریڈئیشن کے بعد کیموتھراپی کا عمل ہوتا ہے تین چار مہینے علاج جاری رہتا ہے۔
ڈنگی سے زیادہ خطرناک صورتحال منہ کے کینسر کی ہے، منہ کے کینسر کا علاج اور ٹیسٹ مہنگا ہونے کے باوجود مریض کے بچنے کے چانسز دس سے پندرہ فیصد ہوتے ہیں، اس مسئلے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ بڑھتے ہوئے کیسز کی تعداد میں کمی آسکے۔
آنکولوجسٹ ڈاکٹر خلیل مہر کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں بریسٹ کینسر (چھاتی کے سرطان) کے بعد منہ کا کینسر دوسرا بڑا مرض ہے جو بدقسمتی سے پاکستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔