کیا حکومت چاہتی ہے قوم کینسر کی مریض بن جائے، سندھ ہائیکورٹ

ناصر بٹ  جمعرات 10 اکتوبر 2019
کوسٹ گارڈ سمیت تمام ادارے بیرونی سرحدوں پر سخت سیکیورٹی کریں، گٹکا بنانے والوں کیلیے کم از کم عمر قید ہونی چاہیے، عدالت
 (فوٹو: فائل)

کوسٹ گارڈ سمیت تمام ادارے بیرونی سرحدوں پر سخت سیکیورٹی کریں، گٹکا بنانے والوں کیلیے کم از کم عمر قید ہونی چاہیے، عدالت (فوٹو: فائل)

کراچی:  سندھ ہائیکورٹ کا گٹکے کی تیاری اور خرید و فروخت اور ان کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران و اہلکار سے متعلق بڑا فیصلہ کرلیا، تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا جب کہ کٹگے کی خرید و فروخت روکنے کے لیے رینجرز کو بھی احکامات جاری کردیے۔

جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس شمس الدین عباسی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مزمل ممتاز میؤ ایڈووکیٹ کی درخواستوں پر بڑا تحریری فیصلہ جاری کردیا،گٹکا کی تیاری اور فروخت پر عدالت کا شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے9 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کردیا، گٹکا کی فروخت روکنے کیلیے ریاستی ادارے  مکمل طور ناکام ہوچکے ہیں، کوئی ریاستی ادارہ اپنی ذمے داری ادا کرنے کو تیار نہیں، قانون نافذ کرنے والوں کی ناکامی کی وجہ سے جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، عدالتی حکم کے باوجود گٹکا مافیا کیخلاف بھرپور کریک ڈاؤن نہیں، عدالت نے کٹگے کی تیاری و خرید و فروخت پر سخت قانون سازی کا حکم دیدیا۔

بدھ کے روز ہونے والی سماعت میں عدالت نے آبزوریشن دی آپ لوگ کیا چاہتے ہیں۔ یہاں وزیر کو یا وزیر اعلیٰ کو بلایا جائے ؟، اگر ضرورت پڑی تو وزیراعلیٰ کو بھی بلائیں گے، کینسر وارڈ کے ڈاکٹر نے انکشاف کیا صرف جناح اسپتال میں سالانہ منہ کے کینسر کے 10 ہزار مریض آرہے ہیں، سیکریٹری قانون نے بتایا کہ قانون سازی کیلیے بل کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ہے، امید ہے ایک ہفتہ میں بل منظور ہوجائے گا۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیے کہ آپ سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنا چاہتے ہیں؟، 15 روپے کا گٹکا خریدنے اور بنانے والا ایک برابر کیسے ہوسکتا ہے، عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے  کہ کیا کروڑوں روپے کمانے والے مینوفیکچرر کیلیے بھی3سال کی سزا؟، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ گٹکا بنانے والوں کیلیے کم از کم عمر قید ہونی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔