- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
بھارتی طلبا اوراساتذہ کا کشمیرمیں کرفیو ختم کرنے کیلئے مودی سرکارکوخط
نئی دہلی: بھارت بھر سے طلبا اور اساتذہ نے کشمیریوں پر تشدد کے خلاف مودی سرکار کو خط لکھ دیا۔
مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد لاک ڈاؤن کو تقریباً دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے اور مظلوم کشمیریوں کا مسلسل دو ماہ سے دنیا سے رابطہ ٹوٹا ہوا ہے لیکن مودی سرکار ہے کہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ اب تو غیر انسانی کرفیو کے خلاف بھارت سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔
بھارت کی مختلف ریاستوں اور ٹیکنالوجی تعلیمی اداروں سے وابستہ تقریباً 132 طلبا اور اساتذہ نے مودی سرکار کو مقبوضہ وادی سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے لیے خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ وادی میں بھارتی تشدد کو بند اور سیاسی قیادت کو رہا کیا جائے جبکہ غیر انسانی کرفیو کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
خط میں کہا گیا کہ تقریباً 80 لاکھ کشمیری دو ماہ سے لاک ڈاؤن کا شکار ہیں اور ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، موبائل فون اورانٹرنیٹ سروس بھی بند ہے اور وادی سے کوئی خبر باہر نکلنے کی اجازت نہیں، بھارتی میڈیا بھی مودی حکومت کے بیان کو دہراتا ہے، دوسری طرف بین الاقوامی میڈیا نے وادی میں ہونے والے احتجاج، مظاہروں اور تشدد کو ریکارڈ کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں، لوگوں کو دی جانے والی اذیتوں اور نام نہاد انکاؤنٹرز( جعلی مقابلوں) کی بھی تحقیقات کی جائیں۔
خط میں مقبوضہ کشمیر کی مرکزی قیادت کی گرفتاریوں، ادویات کی قلت، کشمیری طلبا پر ہونے والے حملوں اور تشدد کو اجاگر کیاگیا ہے، جب کہ بھارتی حکومت کی ’’معمول کی صورتحال‘‘ کی جھوٹی خبروں کا بھی ذکر ہے۔
بھارتی طلبا و اساتذہ نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں سب صحیح ہے دکھانے کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل سروس چھین لی ہے جو ہمارے معاشرے کے لیے نہایت بدنما داغ ہے، اس طرح کا اقدام جمہوریت میں ناقابل قبول ہے۔
خط میں مختلف جامعات سے تعلق رکھنے والی طلبا تنظیموں نے مقبوضہ جموں کشمیر میں پابندیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے وادی میں مواصلاتی نظام اور موبائل سروس کو فوری بحال کرنے، سیاسی قیادت کو رہاکرنے اور تنازعات کو حل کرنے کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر انسانی کرفیو کو 67 روز ہوگئے۔ قابض بھارتی افواج کا نہتے کشمیریوں پر بدترین تشدد اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ جب کہ غذائی بحران کے باعث کشمیری فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے اور ادویات کی قلت کے نتیجے میں مریض موت کے منہ میں جانے لگے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔