- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
کوہستان میں 23 اسکول 15سال سے بند، بچیاں تعلیم سے محروم
پشاور: خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان کی تحصیل کندیا سے تعلق رکھنے والی 8 سالہ رضیہ آنکھوں میں بہتر مستقبل کے خواب سجائے تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے لیکن پہاڑوں کے دامن میں پلنے والی علم کی اس ننھی متوالی کے علاقے میں درسگاہ نہیں اور اس کا خواب ادھورا ہے۔
رضیہ کے علاقے میں گزشتہ دھائیوں میں درسگاہوں کی تعمیر تو ہوئی لیکن پھر مڑ کر کسی نے نہیں دیکھا، اس تحصیل میں مجموعی طور پر طالبات کے23 سرکاری اسکولز ہیں جو گذشتہ 15 اسالوں سے بند پڑے ہیں جس سے رضیہ جیسی سیکڑوں بچیاں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔
صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کا یہ حال ہے کہ ضلع کوہستان کی مجموعی آبادی ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہے جہاں خواتین کے 278 سکولز ہیں جبکہ پورے ضلع میں طالبات کا صرف ایک ہائی اسکول قائم ہے، ضلع بھر میں کوئی ہائیر سکینڈری سکول موجود ہے نہ ہی کوئی گرلز ڈگری کالج ہے۔
تنظیم الف اعلان سے وابستہ ریجنل کمپین آرگنائزر حفیظ الرحمن جن کا تعلق کوھستان سے ہے نے ایکسپریس ٹربیون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل کندیا میں 2005 کے زلزے اور 2010 کے سیلاب نے ان اسکولوں کو تباہ کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔