کوہستان میں 23 اسکول 15سال سے بند، بچیاں تعلیم سے محروم

احتشام خان  جمعـء 11 اکتوبر 2019
گزشتہ دھائیوں میں درسگاہوں کی تعمیر تو ہوئی لیکن پھر مڑ کر کسی نے نہیں دیکھا۔ فوٹو : فائل

گزشتہ دھائیوں میں درسگاہوں کی تعمیر تو ہوئی لیکن پھر مڑ کر کسی نے نہیں دیکھا۔ فوٹو : فائل

پشاور: خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان کی تحصیل کندیا سے تعلق رکھنے والی 8 سالہ رضیہ آنکھوں میں بہتر مستقبل کے خواب سجائے تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے لیکن پہاڑوں کے دامن میں پلنے والی علم کی اس ننھی متوالی کے علاقے میں درسگاہ نہیں اور اس کا خواب ادھورا ہے۔

رضیہ کے علاقے میں گزشتہ دھائیوں میں درسگاہوں کی تعمیر تو ہوئی لیکن پھر مڑ کر کسی نے نہیں دیکھا، اس تحصیل میں مجموعی طور پر طالبات کے23 سرکاری اسکولز ہیں جو گذشتہ 15 اسالوں سے بند پڑے ہیں جس سے رضیہ جیسی سیکڑوں بچیاں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔

صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کا یہ حال ہے کہ ضلع کوہستان کی مجموعی آبادی ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہے جہاں خواتین کے 278 سکولز ہیں جبکہ پورے ضلع میں طالبات کا صرف ایک ہائی اسکول قائم ہے، ضلع بھر میں کوئی ہائیر سکینڈری سکول موجود ہے نہ ہی کوئی گرلز ڈگری کالج ہے۔

تنظیم الف اعلان سے وابستہ ریجنل کمپین آرگنائزر حفیظ الرحمن جن کا تعلق کوھستان سے ہے نے ایکسپریس ٹربیون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل کندیا میں 2005 کے زلزے اور 2010 کے سیلاب نے ان اسکولوں کو تباہ کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔