- اڈیالہ میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات جاری
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
راولپنڈی خودکش حملہ کیس: 20 بار سزائے موت کا ملزم بری
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آراے بازار راولپنڈی خود کش دھماکا میں 20 مرتبہ سزائے موت کے ملزم عمر عدیل خان کو عدم شواہد کی بنا پربری کر دیا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، سرکاری وکیل امجد رفیق نے موقف اپنایا کہ اس واقعے میں 20 افراد کی جانیں ضائع ہوئیں، یہ ہمارے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے تھے، اس کیس کو عام کیس کی طرح نہ دیکھا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا حکومت کے وکیل نے بہت بڑی اسٹیٹمنٹ دی ہے کہ اس کیس کو عام قانون کی طرح نہ پرکھیں،آپ سرکار کی طرف سے ہیں، حکومت قانون میں تبدیلی کرے تو ہم اس کے مطابق دیکھ سکتے ہیں، جو قانون موجود ہے وہ سب کے لیے برابر ہے، ہم نے سب کے لیے اسی قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہیں۔ اگر آپ کسی کے لیے مخصوص قانون چاہتے ہیں تو قانون سازی کروائیں، سرکار نے اچھا کیس نہیں بنایا، ان لوگوں کی قوم کے لیے قربانیاں ہیں اور قوم نے ان کے لیے یہ کیس بنایا ہے، گیارہ ماہ بعد شناخت پریڈ لا رہے ہیں، کیا گیارہ ماہ بعد کسی کی شکل یاد رہتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے بازار میں اور کوئی گواہ نہیں ملا جو دو پولیس اہل کاروں کو گواہ بنا دیا اور چار پانچ ماہ بعد گواہی لیکر ضمنی کے شروع میں ڈال دی گئی، ہم نے اللہ کے سامنے جواب دینا ہے، ہم نے حلف اٹھایا ہے، ثابت کرنے کے لیے کچھ تو شہادت ہونی چاہیے،اتنے بڑے کیس میں اتنی کمزور شہادت لائی گئی، ملزم کا کسی دہشت گرد تنظیم سے تعلق بھی ثابت نہیں ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔