- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
دماغی رسولی کی 87 فیصد درست تشخیص کرنے والا بلڈ ٹیسٹ
برمنگھم:: خون کی بدولت بہت سے امراض کی تشخیص کی جاتی ہے لیکن اب ایک سادہ بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے دماغی سرطان کی درست ترین شناخت کرنا ممکن ہے جس میں درستی کی شرح 87 فیصد ہے۔
گلاسگو میں واقع یونیورسٹی آف اسٹریچ کلائیڈ کے پروفیسر میتھیو جے بیکر اور ان کے ساتھیوں نے یہ اختراع کی ہے اور اس کا مقالہ نیچر کمیونی کیشن میں شائع ہوا ہے۔
پروفیسر میتھیو کا کہنا ہے کہ ’ ہم پہلی مرتبہ کلینکل مطالعے کے اعداد و شمار پیش کر رہے ہیں اور اس کا پہلا ثبوت یہ ہے کہ خون کا یہ ٹیسٹ تجربہ گاہ میں کام کرسکتا ہے،‘۔
برین کینسر پاکستان سمیت پوری دنیا میں پھیل رہا ہے لیکن اس کی شناخت بہت مشکل ہوتی ہے۔ اس کی عام وجوہ میں یادداشت کی کمی ، دردسر اور چکر وغیرہ شامل ہیں لیکن عین یہی علامات دیگر کئی امراض کی بھی ہوتی ہیں۔ اسی بنا پر دماغی سرطان کئی مرتبہ نظر انداز ہوجاتا ہے۔
ہر مریض میں اس کی ظاہری علامات مختلف ہوتی ہیں اور کبھی کبھی بہت دیر میں ظاہر ہوتی ہیں۔ دوسری جانب اگر علاج نہ کرایا جائے تو 33 فیصد مریض ہی مرض کے پانچ سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
یہ ٹیسٹ کم خرچ ہے اور آسان ہے جس میں خون کے نمونے پر انفراریڈ روشنی ڈال کر بایو سگنیچرز تلاش کیے جاتے ہیں اور اس میں مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جب اسے 104 افراد پر آزمایا گیا تو اس نے کئی بار 87 فیصد درست نتائج دیئے جس کا مطلب ہے کہ 100 میں سے 87 فیصد مریضوں میں یہ دماغی کینسر کو درست طور پر بھانپ سکتا ہے۔
زیادہ تفصیل میں جائیں تو یہ کسی درد یا دماغ کو نقصان پہنچائے بغیر ایسا عمل ہے جسے اے ٹی آر ایف ٹی آئی آر اسپیکٹرو اسکوپی کے ذریعے انجام دیا گیا ہے جس میں کمپیوٹر اور مصنوعی ذہانت سے مدد لی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔