- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
عالمی امدادی اداروں کو آواران جانے سے روک دیا گیا
لندن: متاثرہ علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کئی علاقوں میں جغرافیہ ہی بدل گیا ہے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کے اداروں کو بلوچستان میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے اور منگل کو بذریعہ سڑک آواران روانگی کے لیے کراچی پہنچنے والے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے ارکان کو روک دیا گیا ہے۔دوسری طرف وزیر اعلٰی بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے بی بی سی اردو سروس کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی از سر نوآبادکاری کے لیے عالمی اداروں کو کام کرنے کی اجازت دیں۔
دریں اثنا صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او کے شعبہ ایمرجنسی کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر فواد خان نے بتایا ڈبلیو ایچ او، یونیسیف اور ورلڈ فوڈ پروگرام سمیت اقوام متحدہ کے تمام ہی اداروں کے نمائندے کوئٹہ سے کراچی پہنچے تھے اور یہاں سے انھیں بذریعہ سڑک آواران جانا تھا لیکن نیشنل ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے انھیں اجازت نہیں دی، اس لیے مشن کو مؤخر کردیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے یہ ادارے صحت، غذائیت، شیلٹر، خوراک اور واش کلسٹر کی صورت میں کام کرتے ہیں۔ڈاکٹر فواد خان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مشن مقامی ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کرتے ہیں پھر متاثرہ علاقوں میں جاتے ہیں اور ضروریات کا جائزہ لیتے ہیں جن کی بنیاد پر امدادی کام شروع کیا جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ صحت کے عالمی ادارے کے جو مقامی لوگ پولیو مہم میں کام کرتے ہیں اب وہی ان کی آنکھیں اور کان ہیں، یہ لوگ متاثرہ علاقے میں آسانی سے سفر کر رہے ہیں اور انھیں اب تک کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا۔ پاکستان کی حکومت نے اس سے پہلے فرانس کے ڈاکٹروں کی بین الاقوامی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کو بھی زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت دینے انکارکردیا تھا۔
پاکستان کے نیشنل ڈزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان ادریس محسود کا کہنا ہے کہ حکومت نے بین الاقوامی اداروں یا ممالک سے مدد کی اپیل نہیں کی ہے کیونکہ حکومت سمجھتی ہے کہ متاثرین کی مدد اور بحالی کے لیے اس کے پاس وسائل، اہلیت اور قابلیت موجود ہے۔بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے بین الاقومی اداروں سے مدد کی اپیل کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ جس پیمانے کی تباہی ہوئی ہے وہ اکیلے اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔این ڈی ایم کے ترجمان نے اس اپیل سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیر اعلیٰ نے قومی اداروں اور مخیر حضرات سے مدد کی اپیل کی ہوگی،کیونکہ بین الاقوامی مدد کا فیصلہ وفاقی حکومت کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔