جسٹس قاضی فائز نے سپریم جوڈیشل کونسل کے جواب پر اعتراضات جمع کرادیے

ویب ڈیسک  پير 14 اکتوبر 2019
اٹارنی جنرل کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کا جواب جمع کرانا درست نہیں، جسٹس قاضی فائز عیسی فوٹو:فائل

اٹارنی جنرل کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کا جواب جمع کرانا درست نہیں، جسٹس قاضی فائز عیسی فوٹو:فائل

 اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسی نے اٹارنی جنرل کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کی نمائندگی کرنے اور جواب جمع کرانے پر اعتراض اٹھادیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے خلاف صدارتی ریفرنس کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل کے جواب پر اعتراضات جمع کرادیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کا جواب جمع کرانا درست نہیں، کونسل کی جانب سے اٹارنی جنرل کو جواب جمع کرانے کی اجازت کا ریکارڈ موجود نہیں، اٹارنی جنرل صرف وفاقی حکومت کو قانونی معاملات میں مشورے دینے کا پابند ہے، سپریم کورٹ سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے دائرہ اختیار سے باہر جانے پرکارروائی کا حکم دےچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس فائز عیسٰی بہانے بناکر تحقیقات سے بچنا چاہتے ہیں، حکومت کا سپریم کورٹ میں جواب

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کونسل کو اختیار حاصل نہیں تھا کہ اٹارنی جنرل کو جواب جمع کرانے کی ذمہ داری دیتی، کونسل کی جانب سے اٹارنی جنرل کو اپنا وکیل تفویض کرنا آئین کی شق 100 کی خلاف ورزی ہے،  اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان وفاقی حکومت کی نمائندگی کر تے ہیں، میرے الزامات پر کونسل اورسیکریٹری کا جواب نہ آنے پرالزامات کو تسلیم شدہ تصور کیاجائے۔

پس منظر

حکومت نے بیرون ملک جائیداد چھپانے کے الزام میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا ہے جس پر قانونی کارروائی جاری ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے فل کورٹ بنانے کی درخواست کی ہے ۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے بعض ججز پر تعصب کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔