- پاکستان آئی ایم ایف سے مزید 8 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا خواہاں ہے، وزیرخزانہ
- قومی کرکٹر اعظم خان نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر
- اسلام آباد: لڑکی کا چلتی کار میں فائرنگ سے قتل، باہر پھینک دیا گیا
- کراچی؛ پیپلز پارٹی نے سول ہسپتال کے توسیعی منصوبے کا عندیہ دےدیا
- کچے میں ڈاکوؤں کو اسلحہ کون دیتا ہے؟، سندھ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- ڈاکٹروں نے بشریٰ بی بی کی ٹیسٹ رپورٹس نارمل قرار دے دیں
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- جعلی حکومت کو اقتدار میں رہنے نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
- ضمنی انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری
- خیبرپختوا میں گھر کی چھت گرنے کے واقعات میں دو بچیوں سمیت 5 افراد زخمی
- درجہ بندی کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
اگر خلائی مخلوق سے غلطی ہوئی ہے تو تسلیم کرلے اور نئے انتخابات کرائے جائیں، فضل الرحمان
چارسدہ: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ موجودہ دھرنا روکنا حکومت کے بس کی بات نہیں، ہمیں روکنا سیلاب کو روکنے کے مترادف ہوگا۔
چارسدہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت میں بیٹھے لوگ خود ہماری تحریک کو اٹھا رہے ہیں اور ہمارے لیے اطمینان کی بات یہ ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں آزادی مارچ کی حمایت کررہی ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مشکل حالات کا مقابلہ کرنا ہماری تاریخ بھی اور ثابت بھی کریں گے، دھرنے کو روکنا حکومت کے بس کی بات نہیں، ہمیں روکنا سیلاب کو روکنے کے مترادف ہوگا، حکومت کو مسئلہ حل کی طرف لے جانا چاہیے نہ کہ اشتعال پیدا کرے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہونے والے الیکشن بدترین دھاندلی زدہ ہیں، 25 جولائی 2018ء کے بعد ہمارا جو مؤقف تھا وہی آج بھی ہے، نئے انتخابات کرائے جائیں، اگر خلائی مخلوق سے غلطی ہوئی ہے تو تسلیم کرلے، ہم پورے ملک کو بند گلی سے نکالنے جا رہے ہیں اور تمام ممالک کی قیادت بھی سن لے کہ عمران خان ہمارا نمائندہ نہیں اس سے بات چیت نہ کی جائے۔
اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کے حوالے سے ہمارا مؤقف واضح ہے ہم آزادی مارچ والوں کے ساتھ ہیں اور دھرنے میں شریک ہوں گے، اگر حکومت نے ردعمل دیا تو اے این پی میدان میں نکلے گی اور اگر مولانا کو دھرنے پر گرفتار کیا گیا تو پھرتحریک کی قیادت خود کروں گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔