- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
VIP قیدیوں سے جیلوں میں سہولتیں واپس لینے کیلیے قانون تیار
اسلام آباد: جیلوں میں قید وی آئی پی قیدیوں سے سہولیات واپس لینے کے لیے حکومت نے نیب آرڈیننس 1999ء میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق سی کلاس جیل کے حوالے سے نیب ترمیمی بل 1999ء کے سب سیکشن 10 میں نئی شق شامل کی گئی ہے۔ نیب ترمیمی آرڈیننس پیرکو منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جانا تھا تاہم وزیرقانون کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے معاملہ اگلے کابینہ اجلاس تک موخر کردیا گیا۔
حکومت نے بے نامی جائیدادوں کی نشاندہی کے لیے بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017ء میں بھی ترمیم کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ میں “وسل بلور” کی تعریف شامل کی گئی ہے۔
“وسل بلور” نیب، ایف آئی اے، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ، سیکورٹیز ایکٹ اور کسی بھی صوبائی یا وفاقی اینٹی کرپشن قانون کے تحت شکایت کر سکے گا۔وفاقی کابینہ نے ملک کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بھی ریگولیٹ کرنے کیلئے رئیل اسٹیٹ ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ آرڈیننس 2019 ء کی منظوری دے دی ہے۔
رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کو کسی بھی قسم کے پلاٹ ، مکان یا بلڈنگ کی خرید و فروخت کیلئے اتھارٹی میں رجسٹر یشن کرانا لا زمی ہوگا۔ کوئی بھی رئیل اسٹیٹ کا منصوبہ شروع کرنے سے پہلے اتھارٹی کی منظوری لازمی قرار دی جائیگی، اس کے بغیر کوئی پروموٹر پلاٹ کی خرید و فروخت نہیں کر سکتا اور نہ ہی کسی قسم کا اشتہار چلا سکتا ہے، ڈویلپر کو ماضی کے منصوبوں کی تفصیلات بھی جمع کرانا اور آئندہ کا پورا پلان بھی پیش کرنا ہو گا ،کسی بھی خلا ف ورزی کی صورت میں پروموٹرکا لائسنس منسوخہوسکے گا۔
رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے تنازعات کے تصفیہ کیلئے ایک اپیلٹ ٹریبونل قائم کیا جائیگا ۔دریں اثناء خواتین کو وراثت میں حق دلوانے کے لیے بھی صدارتی آرڈیننس لایا جائے گا۔آرڈیننس کا اطلاق وفاقی دارلحکومت تک محدود ہوگا۔خواتین اپنا وراثتی حق لینے کے لیے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسگی کو درخواست دے سکیں گی۔
وفاقی محتسب وراثتی جائیداد سے متعلق 60 روز کے اندر فیصلہ کرے گا۔ وفاقی حکومت نے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو غریب اور بے سہارا افراد کو قانونی معاونت فراہم کرے گی۔اس کے تحت ہر ضلع اور تحصیل میں وکلاء کا پینل بنایا جائے گا۔ اتھارٹی کا الگ فنڈ قائم کیا جائے گا۔
اتھارٹی کے انتظامی امور وفاقی وزیر انسانی حقوق کی سربراہی میں بورڈ آف گورنرز دیکھے گا۔لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کو ضرورت کے مطابق افسران اور ملازمین کی تعیناتی کا اختیار حاصل ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔