واٹر بورڈ؛ سرمایہ کاری کی آڑ میں 13 ہزار ملازمین کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

اسٹاف رپورٹر  منگل 15 اکتوبر 2019
ڈی ایم ڈی پلاننگ ایوب شیخ ہزاروں ملازمین کے مستقبل کو دائو پر لگا کر خود ڈیڑھ ہزار ارب کے پی ڈی بننے میں کامیاب ہو گئے، ذرائع
۔ فوٹو: فائل

ڈی ایم ڈی پلاننگ ایوب شیخ ہزاروں ملازمین کے مستقبل کو دائو پر لگا کر خود ڈیڑھ ہزار ارب کے پی ڈی بننے میں کامیاب ہو گئے، ذرائع ۔ فوٹو: فائل

کراچی:  ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کے مخصوص گروپ نے منظم انداز میں ادارے کے 13 ہزار ملازمین کے مستقبل کو دائو پر لگادیا۔

ورلڈ بینک کی اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے عوض کھربوں مالیت کے اثاثے رکھنے والے ادارے کوگروی رکھوا دیا گیا ہے، کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپرومنٹ پروجیکٹ (KWSSIP) میں ورلڈ بینک ڈیڑھ ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری کررہا ہے جس کے عوض کھربوں روپے کی اراضی، مشینری اور سسٹم رکھنے والے ادارے کے امور حوالے کردیے گئے۔

بورڈز آف ڈائریکٹرز میں7سرکاری جبکہ 8 پرائیویٹ افراد کو شامل کر کے نجی ممبران کا پلڑا بھاری کر دیا گیا، ادارے کے تمام مالی وانتظامی امور بورڈ کے حوالے کر دیے گئے، ڈی ایم ڈی پلاننگ ایوب شیخ ہزاروں ملازمین کے مستقبل کو دائو پر لگاکر خود ڈیڑھ ہزار ارب کے پروجیکٹ کے پی ڈی بننے میں کامیاب ہوگئے،واٹر کمیشن کے حکم پر ہٹائے گئے سابق انچارج ہائیڈرنٹ سیل شکیل قریشی بھی ادارے کو پرائیوٹائز کرانے کی دوڑ میں شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق واٹربورڈ کو منظم انداز میں پرائیوٹائز کرنے کا منصوبہ جاری ہے۔ ورلڈ بینک جو کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپرومنٹ پروجیکٹ پر کام کررہا ہے اس میں ورلڈ بینک نے ڈیڑھ ہزار ارب کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی ایکنک سے منظوری بھی حاصل کرلی گئی ہے۔

مذکورہ پروجیکٹ کے لیے ٹی او آر (شرائط) واٹر بورڈ کے انہی افسران نے تیار کیے اور حکام کو اندھیرے میں رکھ کر منظوری بھی حاصل کرلی گئی جس کے بعد واٹر بورڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں 8پرائیویٹ افراد جبکہ7گورنمنٹ کے ممبران کو شامل کرکے نوٹیفکیشن جاری کرایا گیا جس پر واٹر بورڈ کے افسران اور یونینوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

ادارے کے تمام مالی وانتظامی امورمتنازع بورڈ کے سپرد کر کے بڑے پیمانے پرملازمین کی ادارے سے بے دخلی سمیت دیگر فیصلے کیے جانے کا قوی امکان ہے،واٹر بورڈ کے مزدور رہنما عبدالرشید نے کہا ہے کہ واٹر بورڈ کے لیپ ٹاپ افسران ایوب شیخ اور شکیل قریشی نے ذاتی مفادات کیلیے ادارے کے ہزاروں ملازمین کا سودا کیا۔

مذکورہ لیپ ٹاپ افسران نے پورا ادارہ ہی ورلڈ بینک کے حوالے کر دیا، واٹر بورڈ کے 13ہزار ملازمین ادارے اور اس کے اثاثوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، ہم ورلڈ بینک کی سرمایہ کاری کے خلاف نہیں لیکن پورا ادارہ اسے فروخت نہ کیا جائے، حکومت سندھ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کرے، حکومت نے جس افسر کو ڈیڑھ ہزار ارب کے پروجیکٹ کا پی ڈی بنایا اسے فیلڈ میں کام کرنے کا کوئی تجربہ ہی نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔