اسلام آباد میں ایسے لوگوں کو بھی پلاٹ دیئے گئے جنہوں نے آئین توڑا، ہائی کورٹ

ویب ڈیسک  منگل 15 اکتوبر 2019
وفاقی دارالحکومت میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار رہے گی، اسلام آباد ہائیکورٹ فوٹو:ٖفائل

وفاقی دارالحکومت میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار رہے گی، اسلام آباد ہائیکورٹ فوٹو:ٖفائل

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ وزارت ہائوسنگ نے ایسے لوگوں کو بھی پلاٹ دیئے جنہوں نے آئین توڑا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت میں لوگوں کی زمینیں ایکوائر کرکے انہیں معاوضہ نہ دینے کے خلاف مقدمات کی سماعت کی۔

ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ وفاقی دارالحکومت میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار رہے گی، جب تک آخری متاثرہ شخص کو پلاٹ نہیں ملتا پلاٹوں کی الاٹمنٹ سے پابندی نہیں ہٹائیں گے، 90 روز میں سیکرٹری داخلہ متاثرین کے حوالے سے عملدرآمد رپورٹ جمع کرائیں۔

وزارت ہائوسنگ کے وکیل نے پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی ختم کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ آج تک وزارت ہائوسنگ نے غریبوں کے لئے کیا کیا، اس نے ایسے لوگوں کو بھی پلاٹ دیئے جنہوں نے ملک کا آئین توڑا اور جو نیب ریفرنسز میں سزا یافتہ ہیں، 50 سال سے اسلام آباد کے متاثرین دربدر پھرتے ہیں، کیا وزارت ہائوسنگ نے غریبوں کے لیے کوئی اسکیم شروع کی،سی ڈی اے صرف مخصوص لوگوں کو زمینیں دیتا ہے۔

پی ٹی آئی کے ممبرقومی اسمبلی اسد عمر بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئےاور کہا کہ سیاست دان، بیوروکریسی، ججز اور جرنیل سب اس کے بینفشری ہیں، تیس سال پرانا معاملہ اگر آپ حل کریں گے تو آپ کا نام یاد رکھا جائے گا۔

چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ متاثرین کے معاوضہ کا معاملہ جلد حل کرلیں، اکائونٹ الگ کردیا ہے ڈیڑھ ارب جمع کرادیا، آٹھ ارب چاہئیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت تین ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔