جامعہ کراچی؛ شعبہ ابلاغ عامہ میں 13سال پرانا نصاب پڑھانے کاانکشاف

صفدر رضوی  بدھ 16 اکتوبر 2019
اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے تحت متعارف کرائے گئے نئے نصاب کو تدریس کا حصہ نہ بنایا جا سکا
 فوٹوفائل

اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے تحت متعارف کرائے گئے نئے نصاب کو تدریس کا حصہ نہ بنایا جا سکا فوٹوفائل

کراچی:  جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ(ڈپارٹنمنٹ آف ماس کمیونی کیشن) میں شعبہ کے نصاب کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں اور21 ویں صدی میں ہر روز بدلتی ٹیکنالوجی اوراس ٹیکنالوجی کی بدولت لمحہ بالمحہ خبروں کے سیلاب اورفلمی دنیامیں انقلابی تبدیلیوں کے باوجود شعبہ کے تحت کم از کم 13سال پرانانصاب پڑھائے جانے کا معاملہ سامنے آیاہے.

اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کے تحت ان 13برسوں میں کم از کم دوبارملک بھرکی سرکاری ونجی جامعات میں ابلاغ عامہ کے نئے اورقدرے بہترنصاب کو متعارف کرانے کے باوجود جامعہ کراچی کامتعلقہ شعبہ اس نصاب کواپنی تدریس کاحصہ بنانے میں ناکام رہاہے۔

ان 13برسوں میں ایچ ای سی کی جانب سے پہلی بار2013میں ابلاغ عامہ کے ضابطے (ڈسپلن) سے ملک کی نامورجامعات کے سینئراساتذہ کو بلا کر ان کی مشاورت سے نصاب کواپ گریڈ کیاگیااوردوسری بارسن 2017میں اسی مشق کودہرایاگیا۔

ابلاغ عامہ کے نصاب میں ان دوبارتبدیلیوں اوراس میں جدت لانے کی اس مشق میں خود جامعہ کراچی کے مذکورہ شعبے کے اساتذہ شریک رہے تاہم وہ خود اپنے شعبے میں ان تبدیلیوں اورجدت کونافذ کرنے میں ناکام نظرآئے سن 2013میں جب پہلی بارنصاب کی تبدیلی کی مشق کی گئی توجامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے پروفیسرڈاکٹرمحمود غزنوی ملک بھرکی نامور جامعات سے آنے والے اساتذہ کے ساتھ بحیثیت رکن کریکولم کمیٹی ان اجلاسوں میں شامل رہے جبکہ دوسری بار دسمبر2017میں ایچ ای سی کے پشاورمیں قائم دفترمیں منعقدہ اجلاس میں شعبہ کی موجودہ چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر سیمی نغمانہ نے ان اجلاسوں کوچیئرکیا۔

بتایاجارہاہے کہ جامعہ کراچی کے شعبے ابلاغ عامہ نے 2017میں ایچ ای سی کے تحت منظورکیے گئے اس نئے نصاب کویونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل سے منظورتوکرالیاہے تاہم تدریس پر اس کااطلاق ابھی باقی ہے۔

دوسری جانب سندھ سمیت پاکستان کی دوسری سرکاری جامعات کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ سیکٹرکی یونیورسٹیز 2017میں تبدیلی کے بعد نئے نصاب اور اس میں شامل کورسز یامضامین کواپنے اپنے کریکولم کاحصہ بناچکی ہیں۔

واضح رہے کہ آخری بار سن 2017میں تبدیلی کے بعدنصاب میں متعارف کرائے جانے والے اہم موضات وکورسزمیں فلم اینڈتھیٹرکونصاب کالازمی جز بنایاگیاجبکہ دیگرموضوعات میں ملکی وبین الاقوامی معاملات کے موضوع کے طورپر’’ون بیلٹ ون روڈ،مغربی دنیامیں اسلام فوبیا،سی پیک،فلسطین اسرائیل تنازع،فوجی آپریشنزاورتوہین رسالت کے واقعات کی کوریج جیسے حساس ترین عنوانات بھی نصاب میں شامل کیے گئے تاہم جامعہ کراچی کاشعبہ ابلاغ عامہ اب تک ان موضوعات کواپنے نصاب میں شامل کرنے سے قاصر ہے۔

2017 میں جدت پانے والے نئے نصاب ’’One belt and One road innitiative‘‘ اور ’’Islamophobia in western world‘‘جبکہ ’’فلسطین اسرائیل تنازعہ‘‘جیسے اہم اورکلیدی مضامین بھی ابلاغ عامہ کے نصاب کاحصہ بنائے گئے جوتاحال جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ میں تدریس کے منتظر ہیں۔

2013 اور 2017 میں اپ گریڈ کیے گئے نصاب میں اسپیشلائزڈ فیلڈکے طورپرطلبہ کے لیے ’’انوائرمیٹنل جرنلزم، اسپورٹس جرنلزم،اکنامک جرنلزم، فوٹو جرنلز، introduction to conflict reporting ،پارلیمانی رپورٹنگ، کورٹ رپورٹنگ اور میڈیااینڈ کلچرکے کورسز شامل کیے گئے اورفیصلہ کیاگیاکہ ان کورسز میں سے طالب علم کوئی سے دوکورسز کاانتخاب اسپیشلائزیشن کے لیے کر سکتاہے تاہم اسپیشلائزیشن کے لیے ان کورسزکوبھی متعارف نہیں کرایا جا سکا۔

میڈیااخلاقیات اورقوانین(Media ethic and laws)کے عنوان سے متعارف کرائی جانے والی کورس آؤٹ لائن میں privacy in dedia کے علاوہ بین الاقوامی میڈیا:قوانین اوراخلاقیات کوشامل کیاگیاجبکہ آن لائن جرنلزم کی اخلاقیات میں ’’ویب سرقہ نویسی‘‘(web plagiarism )بین الاقوامی اخلاقیات کے ایشوزمیں ’’توہین رسالت کی کوریج coverage of blasphemy issues،جہاد کی کوریج،دہشت گردی اور اخلاقیات سمیت انتہائی حساس اوراہم موضوعات کونئے نصاب کاحصہ بنایاگیاتاہم جامعہ کراچی کاشعبہ ابلاغ عامہ ان میں سے کسی موضوع کوبطورکورس اب تک تدریس کے لیے طلبہ کوآفرنہیں کیا۔

جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ کی چیئرپرسن پروفیسرڈاکٹرسیمی نغمانہ نے ’’ایکسپریس‘‘کے رابطہ کرنے پر بتایاکہ ایچ ای سی نے 2017میں جونصاب تیارکیاتھاابھی اس کے ڈرافٹ پرکام چل رہاہے یہ نصاب فائنل پرنٹنگ کی اسٹیج میںہے ہم نے اس کی روشنی میں اپنانصاب ریوائز کرلیا ہے ،وہ خود دوروزمیں ریٹائرہورہی ہیں وہ اردویونیورسٹی سے وہ اس شعبے سے سن 2015میں منسلک ہوئی تھی، اس سے قبل نصاب کی تیاری پراساتذہ کے آپس میں اختلافات تھے۔

فلم اورتھیٹرکی تدریس کے حوالے سے کیے گئے سوال پران کاکہنا تھاکہ اس کااطلاق نہیں ہوسکااس کے لیے ذہنی اورفکری طورپرتیارہوناپڑے گااب شعبہ کے سینئرتمام اساتذہ ریٹائر ہوچکے ہیںشعبے کی فیکلٹی میں اب ’’ مڈ کیریئر‘‘کے لوگ بچے ہیں تاہم ان سے بہتری کی امید ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔