- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی، اسلام آباد میں رونمائی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
کے فور منصوبے پر لاگت 27 ارب سے بڑھ کر 150 ارب ہوگئی
کراچی: روٹ میں تبدیلی کے باعث کراچی کو فراہمی آب کے منصوبے ’’کے فور‘‘ پر لاگت 27 ارب سے بڑھ کر 150 ارب ہوگئی۔
کراچی کے پانی کا سب سے بڑا منصوبہ کے فور پر ایک بار پھر کئی سوالات اٹھ گئے، منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار ہے، اس بار ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے چیف سیکریٹری کو خط لکھ دیا جس میں سسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
خط کے متن کے مطابق کے فور منصوبے کے متعلق متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں، منصوبے میں روٹ اور ڈیزائن میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، کے فور منصوبے میں سندھ حکومت نے منصوبے کیلیے 2007 میں زمین الاٹ کی تھی، اسی زمین کو سندھ حکومت نے 2014 میں ونڈ پاور ملز کو الاٹ کردی۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے یہ انکشاف کیا ہے کہ زمین کس طر ح دو بار الاٹ کر دی گئی، چیف سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ کے فور کے منصوبے کے روٹ میں تبدیلی کے نتیجے میں منصوبے کی لاگت ایک کھرب 50 ارب روپے تک پہنچ گئی جب کہ اس منصوبے کی 2007 میں تخمینی لا گت 25 ارب روپے تھی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کی تقرری سپریم کورٹ کے فیصلے اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے قواعد کے برخلاف کی گئی۔
خط میں کہا گیا کہ نیسپاک کو کچی کینال کی فزیبلٹی اور ڈیزائن پر بھی انکوائری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کچی کینال منصوبے میں ناکامی کے باوجود نیسپاک کو بنا بولی کے فور کا منصوبہ ایوراڈ کیا گیا، اس کی کیا وجوہ ہیں، منصوبے کے موجودہ روٹ ٹھٹھہ کے مقام پر ایف ڈبلیو او 75 کلو میٹر کی کینال کی تعمیر کر چکی ہے، منصوبے سے کے تھری پروجیکٹ کا تجربہ رکھنے والے واٹر بورڈ کے سینئر افسران کو جان بوجھ کر الگ رکھا گیا، منصوبے پر نان ٹیکنیکل اور ناتجربہ کار پروجیکٹ ڈائر یکٹر اور پروجیکٹ مینجر لگایا گیا۔
خط میں لکھا گیا کہ منصوبے میں مسائل نہ پیدا کیے جاتے تو 2سال میں کراچی میں پانی کا مسئلہ حل ہو سکتا تھا، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ فروری 2018 میں منصوبے میں سست روی اور ستمبر 2018 میں منصوبے پر مکمل کام بند کر دیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔