’’ملک میں ضائع شدہ خوراک سے روزانہ لاکھوں غریبوں کا پیٹ بھر سکتا ہے‘‘

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 17 اکتوبر 2019
بھوک وغذائیت کی کمی لمحہ فکریہ ہے، جامعہ کراچی کی تقریب سے ڈاکٹر عابد جلال،پروفیسر خالدعراقی کاخطاب
 فوٹو:فائل

بھوک وغذائیت کی کمی لمحہ فکریہ ہے، جامعہ کراچی کی تقریب سے ڈاکٹر عابد جلال،پروفیسر خالدعراقی کاخطاب فوٹو:فائل

کراچی:  پرویژنل پروگرام منیجر فوڈ فورٹی فکیشن پروگرام، نیوٹریشن انٹرنیشنل پاکستان کے ڈاکٹر عابد جلال الدین شیخ نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر سال 1.3 ارب ٹن کھانا ضائع ہوجاتا ہے، جس کی مالیت تقریباً ایک کھرب امریکی ڈالرز ہے، دنیا کی موجودہ آبادی کے لیے 3.9 ارب ٹن خوراک کی ضرورت ہوتی ہے، اگر ضائع ہونے والے کھانوں کو ایک چوتھائی حصہ بھی مناسب انداز سے استعمال کیا جائے تو 795 ملین غذائیت کے شکار افراد کو بھوک سے بچایا جاسکتا ہے۔

جامعہ کراچی کے شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام عالمی یوم غذا کے موقع پر شعبہ غذا میں سیمینار اور فوڈ ایکسپو سے خطاب کرتے ہوئے نیوٹریشن انٹرنیشنل پاکستان کے ڈاکٹر عابد جلال الدین شیخ نے کہا کہ ملک میں ضائع شدہ خوراک سے روزانہ لاکھوں غریبوں کاپیٹ بھرسکتا ہے، دنیا بھر میں اتنی خوراک موجود ہے کہ7ارب افراد باآسانی حوراک حاصل کرسکتے ہیں، تاہم خوراک کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے ایک ارب افراد بھوک کا شکار رہتے ہیں جبکہ 2 ارب افراد ہیڈن ہنگر سے متاثر ہوتے ہیں، اگر اس غذائیت کی کمی کے مسئلے پر قابو پالیا جائے تو 31 لاکھ بچوں کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں جوسالانہ خوراک کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

ایکسپو میں 45 سے زائد کمپنیوں نے اپنے اسٹال لگائے اور ان اسٹالز پر مختلف اقسام کے کھانے پینے کی اشیا موجود تھیں، ایکسپو میں مختلف ریسٹورٹنس کے مالکان اور نمائندوں، صنعتی نمائندوں اور محکمہ خوراک سندھ کے افسران اور اساتذہ کی کثیر تعداد کے علاوہ ہزاروں طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ بلاشبہ بھوک اور غذائیت کی کمی لمحہ فکریہ ہے۔ ہم مسئلے کاحل جاننے کے باوجود اب تک اس مسئلے پرقابو نہیں پاسکے ہیں۔

جامعہ کراچی کے شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ایس ایم غفران سعید نے کہا کہ تنازعات، شدید موسمی تبدیلیاں اور معیشت کی زبوں حالی کی وجہ سے بھوک اور غذائیت کا مسئلہ بڑھتا جارہا ہے، پاکستان میں فاٹا کے 67.7 فیصد افراد عدم غذائی تحفظ کا شکار ہیں جبکہ بلوچستان میں یہ شرح 61.02 فیصد ہے اور خیبرپختونخواہ میں 56.02 اور گلگت بلتستان میں 52.04، جموں کشمیر میں 40.09، سندھ میں 44.03، پنجاب میں 38.05 اور اسلام آباد میں 23.06 فیصد ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔