- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
قطر نے غیر ملکی کارکنوں کیلیے’’کفیل‘‘ کا نظام ختم کرنیکا اعلان کر دیا
دوحہ: قطر کی وزارت محنت نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک غیر ملکی کارکنوں کیلیے اسپانسرشپ سسٹم یعنی ’’کفیل‘‘ کے نظام کو مکمل طور پر ختم کر دے گا۔
قطر کے وزیر محنت یوسف محمد العثمان فخرو نے کہا ہے کہ ان کا ملک سنہ 2022 سے کم سے کم اجرت کا نظام بھی شروع کرے گا۔
واضح رہے کہ اسپانسر شپ کے قانون کے تحت غیر ملکی کارکنوں کو آجر کی پیشگی اجازت کے بغیر ملک چھوڑنے یا کام تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور کارکنوں کے حقوق کا تفحظ کرنے والی بین الاقوامی تنظیمیں کفیل کے نظام پر تنقید کرتی رہی ہیں۔
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے ڈائریکٹر نے اسپانسر شپ کے نظام کو جدید غلامی کے طور پر بیان کرتے ہوئے قطر کے حالیہ اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
قطر نے سنہ 2022 میں منعقد ہونے والے فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی جیتنے کے بعد سے ملک کے لیبر قوانین میں اصلاحات کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر تعمیراتی منصوبے شروع کیے ہیں، جن کے لیے غیر ملکی کارکنوں کو بڑی تعداد میں قطر لانے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر اسپانسرشپ سسٹم پر مسلسل تنقید کرتی رہی ہیں۔ قطر کی حکومت نے گذشتہ سال بیشتر شعبوں میں آجر کی اجازت کے بغیر غیر ملکی کارکنوں پر ملک چھوڑنے پر عائد پابندی ختم کر دی تھی۔ لیکن اب اس نے اسپانسرشپ سسٹم کو مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس پابندی میں گھریلو ملازمین، سرکاری ملازمین اور ملک کی قومی ایئر لائن، قطر ایئر ویز شامل ہیں۔ قطر کے وزیر محنت یوسف محمد العثمان فخرو نے کہا ہے کہ کابینہ نے کم سے کم اجرت طے کرنے اور کارکنوں کو ایک ملازمت سے دوسری ملازمت میں منتقلی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے اقدام کی منظوری دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد قطر کو غیر ملکی سرمایہ کاری اور پیشہ وارانہ مہارت اور قابلیت کے لیے مزید پرکشش بنانا ہے۔
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے توقع ظاہر کی ہے کہ نئے قوانین جنوری 2020 سے نافذالعمل ہو جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔