پنجاب کی جانب سے گندم کی ترسیل پر پابندی، سندھ میں آٹے کے بحران کا خطرہ

احتشام مفتی  جمعـء 18 اکتوبر 2019
سندھ کوآئندہ 5 ماہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے15لاکھ ٹن گندم چاہیے، حکومت سندھ کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دے، عامر عبداللہ
 فوٹو : فائل

سندھ کوآئندہ 5 ماہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے15لاکھ ٹن گندم چاہیے، حکومت سندھ کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دے، عامر عبداللہ فوٹو : فائل

کراچی:  حکومت پنجاب کی جانب سے گندم کی ترسیل پر پابندی عائد ہونے کے باعث سندھ میں آٹے کے بحران کا نیا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

آل پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ سرکل کے چیئرمین خالد مسعود نے ایکسپریس کو بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی صوبہ بندی کے احکام کے بعد سندھ پنجاب کی سرحدکوٹ سبزل کے مقام پر پنجاب سے سندھ آنے والے گندم کے 40 ٹریلرز روک دیے گئے ہیں، انھوں نے بتایا کہ سندھ میں گندم کی قلت کے باعث گزشتہ 5 ماہ کے دوران فی کلو گرام آٹے کی ایکس مل قیمت 14روپے کے اضافے سے49 روپے کی سطح پر آ گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ آل پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ سرکل کی حکومت سندھ سے بارہا گندم کی صوبہ بندی کے مطالبے کے باوجود سندھ حکومت نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی۔ یہی وجہ ہے کہ آج سندھ کو گندم کی قلت کا سامنا ہے۔

فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ سرکل کے وائس چیئرمین چوہدری عامر عبداللہ نے بتایا کہ محکمہ خوراک سندھ کے پاس فی الوقت صرف 5 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں جن میں سے2 لاکھ ٹن گندم انسانی استعمال کے قابل ہی نہیں ہے۔

انھوں نے بتایا کہ سندھ کوآئندہ 5 ماہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے15لاکھ ٹن گندم کی ضرورت ہے اور گندم کے ذخائر کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں صرف درآمدی گندم پر ہی انحصار کیا جا سکتا ہے لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ سندھ کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دے بصورت دیگر صوبے میں آٹے کا نیا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔