- کراچی میں نیول، رینجرز ہیڈ کوارٹرز، گورنر، سی ایم ہاؤس، سب کا فٹ پاتھوں پر بھی قبضہ ہے، چیف جسٹس
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
پاکستان میں منہ کے کینسر کی شرح میں ہولناک حد تک اضافہ
کراچی: پاکستان میں منہ کے کینسرکی شرح ہولناک حد تک بڑھتی جاری ہے جج کہ پاکستان سمیت جنوبی ایشائی ممالک میں مردوں میں منہ کا کینسر سرفہرست ہے۔
پاکستان میں منہ کا کینسر 43 فیصد ہے جس کی بنیادی وجہ گٹکا، چھالیہ، مین پوری، نسوارہے ،عالمی ادارے صحت کے مطابق کراچی میں منہ کے کینسر کی شرح 30 فیصد ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 80 لاکھ سے زائد افراد منہ، جبڑے، حلق سمیت دیگرمختلف اقسام کے کینسرکے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یونین فار انٹرنیشنل کنٹرول(یو آئی سی سی)کے مطابق 2030 تک دنیاکی ڈھائی کروڑ سے زاہد آبادی کینسر کا شکار ہوجائے گی۔
منہ کے کینسراور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع اور جناح اسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر رزاق ڈوگر نے ایکسپریس ٹربیون کاکہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ انسانی جینز میں رونما ہونے والے تغیرات ہیں جوکہ کینسر کا سبب بنتے ہیں۔پاکستان میں ہرسال منہ سمیت دیگرکینسر سے 14لاکھ سے زائد افرادکینسر جسے موذی مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ گٹکے میں شامل زہریلے اجزاء سے حلق ،پھیپڑوں،گردوں اور پروسٹیٹ کے سرطان میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ پان، چھالیہ، گٹکے اورسگریٹ نوشی کے استعمال سے یہ مرض 14 سے 15 سال کے نوجوانوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ گٹکے میں مختلف کیمیکلز اور خاص قسم کا نشہ آور اشیا شامل کی جاتی ہے جسکی وجہ سے منہ میں (ّچھالے) السر بننا شروع ہوجاتا ہے جو بڑے زخم کی شکل بھی اختیارکرلیتے ہیں، سول اسپتال اونکالوجی یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر نورمحمد سومروکاکہنا تھا کہ جنوری2019سے وسط اکتوبرتک 900مریضوں کو منہ اورحلق کے کینسر میں معائنہ کیاجس میں زیادہ ترنوجوان کی تعداد شامل ہے۔
آغا خان یونیورسٹی کے حالیہ تحقیق کے مطابق پاکستان میں بے دھواں تمباکوکے استعمال سے پیدا ہونے والے خطرات کوکافی حد تک نظر انداز کیا جارہاہے۔
اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں 300 ملین سے زائد افراد کسی نہ کسی قسم کا دھواں تمباکو استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے 85 فیصد افراد جنوبی ایشیائی ممالک مثلاً پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش میں ہیں۔اس وقت کراچی میںگٹکے کی کم از کم 50 سے زائد چھوٹی بڑی فیکٹریاں اورکارخانے قائم ہیں جو روزانہ 5 لاکھ ٹن سے زیادہ گٹکا تیارکرتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔