ٹانک میں ہلاک 12 افراد کے لواحقین کا لاشوں کے ساتھ دھرنا اور احتجاج

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 18 اکتوبر 2019
جب تک قاتل گرفتار نہیں ہوں گے تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا، مظاہرین - فوٹو: ایکسیرس

جب تک قاتل گرفتار نہیں ہوں گے تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا، مظاہرین - فوٹو: ایکسیرس

ٹانگ میں گزشتہ روز نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 12 افراد کے لواحقین نے لاشیں ٹریفک چوک پر رکھ احتجاج شروع کردیا۔

گزشتہ روز گاوں اماخیل میں نامعلوم افراد کی جانب سے انعام گروپ کے دو کارندوں کو قتل کردیا تھا جس کی اطلاع پر مذکورہ گینگ نے اماخیل میں درہ بین روڈ پر سواریوں سے بھری ہائی ایس وین اور یکے بعد دیگرے موٹر سائیکل سوار عام شہریوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، قتل ہونے والے 12 افراد میں بیٹنی اور مروت قبیلے کے افراد شامل ہیں۔

مقتولین کی لاشیں جب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال لائی گئیں تو وہاں لواحقین نے پولیس اور انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی، رات گئے ڈی سی ٹانک فہد خان وزیر اور پولیس سمیت عسکری حکام نے مذاکرات کئے لیکن وہ ناکام رہے آج لواحقین نے لاشوں کو اسپتال سے اٹھا کر ٹریفک چوک پر دھرنا دے دیا ہے۔

اس وقت شہر بھر میں تجارتی مراکز اور دکانوں سمیت ٹرانسپورٹ بند ہے ضلع بھر خوف کی فضاء ہے پولیس نے شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سیکورٹی بڑھادی ہے، مظاہرین شدید مشتعل ہیں ان کی قیادت جے یو آئی کے ایم پی اے محمود احمد خان بیٹنی سابق ایم پے اے غلام قادر بیٹنی اور جمیعت علماء اسلام (ف)کے سابق ضلعی امیر مولانا شریف الدین کررہے ہیں، مظاہرین انعام گینگ کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں، مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک قاتل گرفتار نہیں ہونگے تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔