بھارتی ریاست اترپردیش میں اسلام دشمن متعصب ہندو رہنما کا قتل

ویب ڈیسک  جمعـء 18 اکتوبر 2019
کملیش تیواڑی نے 2015 میں اسلام سے متعلق نازیبا الفاظ کہے تھے جس پر انہیں گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔ فوٹو : فائل

کملیش تیواڑی نے 2015 میں اسلام سے متعلق نازیبا الفاظ کہے تھے جس پر انہیں گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔ فوٹو : فائل

لکھنؤ: بھارت میں ہندو سماج پارٹی کے سربراہ کملیش تیواڑی کو اُن کے گھر میں گھس کر چھریوں کے پہ در پہ وار کرکے قتل کردیا گیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی پرانی جماعت سے صدارت کے عہدے پر شدید اختلاف کے بعد ہندو سماج پارٹی کے نام سے جماعت بنانے والے 43 سالہ کملیش تیواڑی کو رات گئے اتر پردیش میں ان کے گھر میں گھس کر 2 نامعلوم افراد نے قتل کردیا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دو نامعلوم افراد ہولی کی مٹھائی لے کر گھر میں داخل ہوئے جن میں سے ایک نے کملیش تیواڑی کے گلے پر چھری پھیر دی اور پھر سینے اور پیٹ پر تیز دھار چھری سے ضربیں لگائیں۔ قاتلوں نے واردات سے پہلے مقتول کے ساتھ 36 منٹ گفتگو کی۔

اہل خانہ کے کمرے تک پہنچنے سے پہلے قاتل فرار ہوگئے، ہندو لیڈر کو اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ کملیش تیواڑی کی حفاظت پر مامور دو پولیس اہلکاروں میں سے ایک چھٹی پر تھا جب کہ دوسرا قتل کے وقت سو رہا تھا۔

کملیش تیواڑی نے 2015 میں مسلمانوں اور نبی آخری الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متعلق گستاخانہ گفتگو کی تھی جس پر پورے بھارت میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ پولیس نے تیواڑی کو حراست میں لے لیا تھا۔ بعد ازاں وہ ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کملیش تیواڑی کے دل آزاری پر مشتمل مذہبی تبصرے اور شدید سیاسی اختلاف سمیت ہر پہلو پر تحقیقات کررہے ہیں۔ نامناسب سیکیورٹی اور قاتلوں کے 36 منٹ تک کمرے میں موجودگی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ کملیش تیواڑی قاتلوں کو جانتے تھے اسی لیے بے وقت کمرے میں بھی بلایا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔