- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
پیرس کے چڑیا گھر کی عجیب مخلوق؛ نہ جانور، نہ پودا اور نہ ہی فنگس
پیرس: پیرس کے چڑیا گھر میں ایک عجیب و غریب شے ہے جسے نہ ہی پودا، نہ ہی جان دار اور نہ ہی فنگس قرار دیا جاسکتا ہے، یہ ایک طرح کا سلائم مولڈ یا فطر لعاب ہے جو سیکھتا ہے اور دلیے پر گزارا کرتا ہے۔
اس کا حیاتیاتی نام Physarum polycephalum ہے جس نے خود سائنس دانوں کو معمے میں ڈال رکھا ہے۔ چڑیا گھر کے عملے نے اسے بلوب کا نام دیا ہے جو زردی مائل سلائم مولڈ ہے۔ ماہرین اسے پروٹسٹس کا نام دیتے ہیں اور فیرس جبر نامی ماہر کے مطابق اب تک اس کے بارے میں درست طرح سے نہیں سمجھا گیا۔
اسے حیاتیاتی عجوبے کا نام دیا جاسکتا ہے۔ یہ یک خلوی جاندار ہے جس میں لاکھوں کروڑوں مرکزے (نیوکلیئس) ہوتے ہیں اور یہ گھنے جنگلات کے درختوں کے تنے پر اگتے ہیں۔ یہ کھانے کی اشیا تلاش کرتا ہے اور انہیں ہضم کرجاتا ہے لیکن اس کا منہ نہیں ہے اور نہ معدہ ہے۔
اس کا ایک حصہ تجربہ گاہی ڈش میں رکھا گیا اور اسے باریک دلیہ کھلایا گیا جو اس نے خوشی خوشی کھالیا۔ 1958ء میں اس پر بلوب نامی ڈراؤنی فلم بھی بنائی گئی تھی اور اسے ایلین کی طرح کوئی مخلوق تصور کیا جاتا ہے۔
اگرچہ یہ بے شکل بلبلے کے مانند ہے لیکن یہ پتلی پٹی کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور اس پر نسیجوں کی طرح ابھار بھی بن جاتے ہیں۔ اس صورت میں دو ٹکڑے کردئیے جائیں تب بھی دونوں حصوں کی الگ الگ مولڈ بن جاتی ہیں تاہم اس عمل میں پانچ سال لگتے ہیں۔
چڑیا گھر میں لوگوں کی بڑی تعداد اس عجیب و غریب شے کو دیکھنے آرہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔