کامیاب جوان پروگرام کا افتتاح

ایڈیٹوریل  ہفتہ 19 اکتوبر 2019
وزیراعظم کے مطابق اس پروگرام میں سب سے اہم چیز میرٹ ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

وزیراعظم کے مطابق اس پروگرام میں سب سے اہم چیز میرٹ ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

وزیراعظم عمران خان نے معیشت کے استحکام کا ایک نیا دروازہ کھولنے کی جستجو شروع کی ہے اور نوجوانوں کے لیے100ارب روپے کے ’کامیاب جوان پروگرام‘ کا افتتاح کردیا ۔اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج ’کامیاب جوان پروگرام‘ کے پہلے مرحلے کی ابتدا کی ہے جس پر وہ سب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

وزیراعظم کے مطابق اس پروگرام میں سب سے اہم چیز میرٹ ہے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا میں وہ قومیں آگے بڑھتی ہیں جن میں میرٹ کا سسٹم ہوتا ہے۔  نظاموں کا تقابل کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ بادشاہت کے نظام میں میرٹ نہیں ہوتا۔ مسلمان جمہوری کلچرسے بادشاہت کی طرف چلے گئے تھے۔اورنگزیب عالمگیرکے دور میں جی ڈی پی24 فیصد تھا لیکن اورنگزیب عالمگیرکے بعد کوئی سلطنت کو نہ سنبھال سکا۔ مغرب میں سلیکشن خون نہیں میرٹ پر ہوتی تھی۔

بلاشبہ ملکی اقتصادی طاقت پر انحصار وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے، جدید ریاستی حفظ مراتب میں کسی بھی ملک کی سلامتی ، آزادی ،وقار اور بین الاقوامی تعلقات میں وسعت اور اہمیت کا دارومدار اس ملک کی معاشی حیثیت پر ہوتا ہے اور اس تناظر میں وزیراعظم سے زیادہ کس کو اس حقیقت کا ادراک یا احساس ہوسکتا ہے کہ پاکستان کودرپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہنر مند اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ اقتصادی مین اسٹریم میں لایا جائے، ملک میں روزگار کے کثیر مواقع پیدا ہوں، میرٹ کا رواج بھی ہو اور نوکرشاہی پر اخلاقی اور ریاستی ذمے داری بھی کہ وہ سسٹم میں عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں میں ہنر مند افرادی قوت کو پیش نظر رکھے اور ملکی معاشی ترقی اور عوامی خوشحالی کے اہداف کی تکمیل میں نوجوان ہمیشہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہوں۔

پاکستان کو اپنی تاریخ کے انتہائی نازک ادوار سے گزرنا پڑا ہے تاہم موجودہ بحران اور مسائل اپنی نوعیت کے اعتبار سے قوم سے قربانی ،ایثار ،محنت اور دیانتداری ونیک نیتی کا تقاضہ کرتے ہیں۔ حکومت نے میرٹ پر خصوصی توجہ دینے کا پختہ ارادہ کرلیا ہے ،کیونکہ کرپشن سے پاک ملک کا نعرہ عملی صداقت کا مرہون منت ہوگا۔

100ارب کا یہ ’’کامیاب نوجوان پروگرام‘‘ خوش آیند اور حیران کن نتائج اسی وقت دے سکے گا جب اس منصوبے میں نوجوان پوری کمٹمنٹ ، اخلاص نیت سے اپنی پیداوارانہ صلاحیتوں کی بنیاد پر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں، اور حکومت نے ان پر ایک خطیر رقم خرچ کرنے کا جو ذمے لیا ہے وہ صد فیصد کامیاب ہو، میرٹ کا احترام ہو، اور جن کو قرضوں کی سہولیات ملیں وہ انھیں قوم کی امانت سمجھتے ہوئے اسے مفید، قابل عمل اور ملکی اقتصادی نشوونما کے کاز میں اپنی طرف سے حکومت کا تحفہ سمجھیں۔

اگرچہ عوامی اسکیموں اور نوجوانوں کے لیے ترقیاتی منصوبوں کے  ماضی میں بھی اعلانات ہوتے رہے مگر اکثر مشاہدے میں آیا ہے کہ حکومت کی عدم توجہ، سست روی ،کاہلی اور افسرشاہی کی بدعنوانی کے باعث سرخ فیتہ کے قاتلانہ ضرب سے غیر موثرثابت ہوتے رہے، حکومت کو کروڑوں اربوں کا نقصان ہوا اور منصوبے بے نتیجہ ٹھہرائے گئے۔

ادھر خوش آیند اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر ایک بار پھر 15 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے، کابینہ ڈویژن نے کہا کہ 400 محکمے ختم کرنے کا بیان درست نہیں ۔ پاکستانی معیشت میں موبائل فون کا حصہ 16.7بلین ڈالر ہے۔ نیب نے منی لانڈرنگ ،ٹیرر فنانسنگ روکنے کے لیے سیل بنا دیا ہے، سی ڈی ڈبلیو پی نے 95 ارب کے11 منصوبوں کی منظوری دی ہے، جب کہ بلوچستان اور ضم اضلاع میں بارڈر مارکیٹیں اور اکنامک زون قائم ہونگے۔

امید کی جانی چاہیے کہ پی ٹی آئی حکومت جوان پروگرام کی خاموش نگہبانی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریگی، اگر نوجوانوں کو قرضوں کے اجرا میں شفافیت کا عالمگیر اصول مروجہ سیاسی اور سماجی صورتحال میں بریک تھرو کرگیا تو یہ حکومت کی بڑی کامیابی ہوگی۔ کوشش ہونی چاہیے کہ باصلاحیت نوجوان ، جن میں خواتین کی اچھی خاصی تعداد شامل ہے۔

اس اسکیم سے فائدہ اٹھائیں گے، ان کی انٹرپرینیور شپ اور ذاتی ہنرمندانہ صلاحیتوں کو اظہار اور نکھار کے بہترین کمرشل اور کاروباری مواقع ملیں گے، صنعتی اور تجارتی شعبوں میں پیداواری کمک مہیا ہوسکے گی،نیا خون تجارت و صنعت میں داخل ہوگا، چھوٹی صنعتوں میں سرمایہ کاری سے شہروں اور دیہات میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، قوم میں دستکاری، ہنرمندی کے شوق وذوق سے نئی نسل کو ایک نیا بزنس وژن ملے گا اور ملک ترقی کی راہ پر چل پڑے گا۔

وزیراعظم نے یاد دلایا کہ جب پاکستان بنا تو قائد اعظم نے کہا میرٹ ہو،کرپشن نہ ہو، مگر بدقسمتی سے پاکستان میں میرٹ تھا نہ ہم کرپشن کو روک سکے۔ملکی حالات خراب ہونے کی سب سے بڑی وجہ سفارش اور کرپشن ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ 14 مہینے سے دیکھ رہے ہیںکہ لوگ ٹیکس نہیں دے رہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں تعلیم ، صحت و صاف پانی چاہیے لیکن ٹیکس نہیں دینا۔ اگرٹیکس نہیں دیں گے تو ملک کیسے چلے گا؟ ہمیں خود کو بدلنا ہوگا۔

خوددار قوم بننا ہے تو ٹیکس دینا پڑے گا۔حکومت نے عملیت پسندی کا مظاہرہ کیا ہے ۔بتایا گیا کہ 100 ارب کے اس کامیاب نوجوان پروگرام میں جدید ترین اور نہایت شفاف انداز میں درخواستوں کی پڑتال کے ذریعے قرضوں کی تقسیم کا مربوط نظام مرتب کیا گیا ہے جس کی مکمل نگرانی وزیرِاعظم آفس سے کی جائے گی۔

ملک بھر سے نوجوان www.kamyabjawan.gov.pkکو استعمال کرتے ہوئے آن لائن درخواستیں جمع کروا سکیں گے۔ملک بھر سے موصول ہونے والی درخواستوں پر قرض کی رقوم کا اجراء نیشنل بینک آف پاکستان، بینک آف خیبر اور بینک آف پنجاب کے ذریعے کیا جائے گا۔ مذکورہ بینک ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وضع کیے گئے خفیہ اسکور کارڈ کے تحت درخواستوں کی پڑتال عمل میں لائیں گے اور کسی بھی درخواست کی منظوری یا اسے مسترد کرنے کا 30سے 45 روزمیںفیصلہ کریں گے۔ کسی بھی درخواست کو مسترد کرنے کی صورت میں مذکورہ بینک تفصیلی وجوہات فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔

نوجوان اپنی جانب سے تیار کردہ کاروباری منصوبے کی فزیبلٹی جمع کروا سکیں گے یا ان کی معاونت کے لیے فراہم کی جانے والی فزیبلٹی میں سے کسی ایک کو استعمال کر سکیں گے۔ نوجوانوں کی معاونت کے لیے مختلف کاروباری آئیڈیاز کے حوالے سے 200 فزیبلٹیز آن لائن دستیاب بنائی جا چکی ہیں۔ اس پروگرام سے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لیے دستیاب مواقع میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

اس پروگرام سے قبل ایس ایم ای سیکٹر کو 1لاکھ 75 ہزار قرضے دستیاب ہیں جب کہ اس پروگرام سے اس سیکٹر کے لیے 1لاکھ 39 ہزار نئے قرضے دستیاب ہوں گے۔ اس پروگرام کے اجراء کے بعد کامیاب جوان پروگرام کے دیگر منصوبے جن میں ہنر مند جوان، گرین یوتھ موومنٹ، نیشنل انٹرن شپ پروگرام اور اسٹارٹ اپ پاکستان شامل ہیں، کا بھی جلد افتتاح کیا جائے گا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے نوجوانان عثمان ڈار نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام نوجوانوں کو خوشحالی کی طرف لے کر جائے گا۔

امید کی جانی چاہیے کہ بیروزگاری کے اکتائے ہوئے نوجوان اس شاندار اسکیم سے اپنی اور ملک کی ترقی کے لیے کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گے ۔توقع ہے کہ اقتصادی جمود کے خاتمہ کے لیے حکومت کو بھی اس پروگرام سے بڑی مدد ملے گی اور نوجوان دل لگا کر قومی ترقی کے عمل میں شریک ہونگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔