14 لاکھ فوجی پنشنرز کو اے ٹی ایم کارڈ دینے کا فیصلہ

حسیب حنیف / نمائندہ ایکسپریس  ہفتہ 19 اکتوبر 2019
پی اے سی کی ذیلی کمیٹی، وزارت مواصلات پر برس پڑی ،سی پیک بند،ایم ون پرکھڈے،ڈی آئی خان روڈ ،بلوچستان میں کام شروع نہیں کیا، نور عالم۔ فوٹو: فائل

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی، وزارت مواصلات پر برس پڑی ،سی پیک بند،ایم ون پرکھڈے،ڈی آئی خان روڈ ،بلوچستان میں کام شروع نہیں کیا، نور عالم۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: پاکستان پوسٹ نے ملک بھر میں عسکری اداروں کے 14لاکھ کے قریب پنشنرز کو اے ٹی ایم کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان پوسٹ کی جانب سے ملک بھر میں پاکستان آرمی ،نیوی ، ائیر فور س اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 14لاکھ کے قریب پنشنرز کو پوسٹ آفسز کے ذریعے پنشن ادائیگی کی جاتی ہے جسے سہل بنانے کے لیے پاکستان پوسٹ کی جانب سے پنشن ادائیگی کو اے ٹی ایم پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔

پہلے مرحلے میں ملک بھر کے جی پی اوز میں اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے پنشن حصول کا سلسلہ شروع اورہندو سماج پارٹی کے سربراہ کملیش تیواڑی کو 2 نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر چھریاں مار کر قتل کر دیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مقتول نے پرانی جماعت سے صدارت کے عہدے پر شدید اختلاف کے بعد ہندو سماج پارٹی کے نام سے جماعت بنا لی تھی، کملیش تیواڑی نے 2015 میں اسلام سے متعلق گستاخانہ گفتگو کی تھی جس پر پورے بھارت میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی وزارت مواصلات کی خراب کارکردگی پر برس پڑی۔ جمعہ کواجلاس میں کنوینر نور عالم خان نے استفسار کیاموٹروے پولیس کی آسامیوں پر بھرتیوں کیلیے اشتہار دیا گیا؟سیکریٹری مواصلات  نے بتایا کچھ آسامیاں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کوریفرکی ہیں۔

نور عالم خان نے کہا اپنی کارکردگی  دکھائیں،سی پیک پر کام آپ نے بند کیا ہوا ہے،ایم ون پر کھڈے ہیں، ان کی مرمت کا کہا تھا،ڈی آئی خان روڈ اوربلوچستان میں کام شروع نہیں کیا گیا۔اس پرسیکریٹری نے جواب دیا وقت پر فنڈزنہیں مل رہے۔

نور عالم خان نے کہا اس کامطلب ہے، وزارت اچھا کام نہیں کر رہی، سی پیک میں اورنج لائن ٹرین نہیں ہونی چاہیئے تھی، جس طریقے سے وزارت چلائی جارہی ہے، پتہ نہیں کیسے اس کو اچھا کہتے ہیں ۔نیب بھی اچھا کام نہیں کر رہی، وہ چوروں کو چھوڑ دیتی ہے، پتہ نہیں نیب کیوں ان کے کلیکٹرز چھوڑ دیتاہے۔پشاور نادرن بائی پاس پربریفنگ دی جائے ، آڈٹ حکام وہاں اراضی کے نرخوں کا بھی جائزہ لیں ۔کمیٹی نے ایف ڈبلیو او سے متعلق آڈٹ پیراز پر ڈی جی ایف ڈبلیو او کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔

نورعالم نے کہا ڈی جی ایف ڈبلیو او کیوں نہیں آئے؟انہیں وزارت دفاع کے ذریعے بلایا جائے، ایف ڈبلیو او نے ٹول پلازے کیوں لئے ؟سڑکوں کی مرمت بھی ان کا کام ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔