انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی امیگریشن وزارت داخلہ کیلیے درد سر بن گئی

وقاص احمد  ہفتہ 19 اکتوبر 2019
پاکستان میں 1 ہزار سے زائد نیٹ ورک انسانی اسمگلنگ میں ملوث،مسئلہ عالمی ہے، حکام
۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں 1 ہزار سے زائد نیٹ ورک انسانی اسمگلنگ میں ملوث،مسئلہ عالمی ہے، حکام ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی امیگریشن وزارت داخلہ کیلیے درد سر بن گئی۔

گزشتہ 6 سال کے دوران 5 لاکھ 19ہزار پاکستانی بیرون ممالک سے ملک بدر کیے گئے بیرون ممالک سے ڈیپورٹ ہونے والے پاکستانیوں کو غیر قانونی امیگریشن ، غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے ،اورسٹے پاسپورٹ کی عدم دستیابی سمیت دیگر جرائم میں ملوث ہونے پر ڈی پورٹ کیا گیا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے موصول اعداد و شمار کے مطابق اس وقت سعودی عرب میں 15ہزار جبکہ ترکی میں 50ہزار سے زائد پاکستانی ڈی پورٹ کیمپوں میں موجود ہیں جبکہ گزشتہ 6سال کے دوران 5لاکھ19ہزار128پاکستانیوں کو 134ممالک سے ڈی پورٹ کیا گیا۔

پاکستان میں1ہزار سے زائد نیٹ ورک انسانی اسمگلنگ اورغیر ٹریفکنگ میں ملوث ہیں جو سادہ لوح شہریوں کو امریکا، برطانیہ اورمڈل ایسٹ اور یورپی ممالک کا جھانسہ دیکر پیسے بٹورتے ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق پاکستان کے داخلی اور خارجی راستوں پر قائم ایف آئی اے چیکنگ اورپوائنٹس پر غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام کیلیے جدید ٹیکنالوجی اور آلات کا استعمال کیا جا رہے جبکہ داخلی اور خارجی راستوں پر یو وی لائٹس،ماڈیفائے گلاس سکینرز اور سی سی ٹی وی کمیروں کے ذریعے نگرانی کی جارہی ہے۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہیومن ٹریفکنگ اور غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام کیلیے سلطنت عمان ، ایران اور گریس اور ترکی میں رابطہ دفاتر قائم کر دیے ہیں جہاں نادرا، ایف آئی اے اور فارن آفس کے لوگوں کو تعینات کیا گیا ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔