پنجاب کے انکار پر پاسکو کا خیبر پختون خوا اور سندھ کو گندم دینے کا فیصلہ

رضوان آصف  ہفتہ 19 اکتوبر 2019
عمران خان کی زیر صدارت اجلاس، وزیر اعظم کو گمراہ کن اعداد و شمار دیے گئے، چیئرمین فلورملز

 فوٹو : فائل

عمران خان کی زیر صدارت اجلاس، وزیر اعظم کو گمراہ کن اعداد و شمار دیے گئے، چیئرمین فلورملز فوٹو : فائل

 لاہور: وزیر اعظم کے حکم پر ’’پاسکو‘‘ نے 1468 روپے فی من قیمت پر سندھ اور خیبر پختونخوا کو گندم فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت گندم اور آٹے کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلیے اعلی سطح اجلاس ہوا جس میں پنجاب اورخیبر پختونخوا کے وزرائے اعلی، چیف سیکرٹریز، صوبائی وزرا اور دیگرحکام نے شرکت کی، پنجاب نے وزیر اعظم کے روبرو خیبر پختونخوا حکومت کے گندم کے حصول کے مطالبے کو تسلیم کرنے سے معذرت کرلی۔

وزیر اعلی پنجاب اور صوبائی وزرانے موقف اختیار کیا کہ پنجاب کے پاس اپنی ضروریات کے مطابق گندم موجود ہے دونوں صوبوں کو گندم کی خریداری کیلیے ’’پاسکو‘‘ سے معاملات طے کرنا چاہئیں جس کے بعد وزیر اعظم کے حکم پر ’’پاسکو‘‘ نے 1468 روپے فی من قیمت پر سندھ اور خیبر پختونخوا کو گندم فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی حکومت  200 روپے فی من سبسڈی برداشت کرے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے فلور ملزکی جانب صوبائی حکومتوں اور عسکری اداروں کیلیے آٹے کی تیاری کیلیے گندم کی پسائی کے نرخوں میں نمایاں فرق کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو فوری طور پر فلورمل مالکان کے ساتھ مذاکرات کر کے اوپن مارکیٹ میں آٹے کی قیمتوں میں کمی لانے کا حکم دیا ہے۔

گزشتہ روزاجلاس کے دوران ملتان سے تعلق رکھنے والی ایک کسان تنظیم ’’فارمرز وڑن فورم‘‘ کے عہدیدار خواجہ شعیب نے نکتہ اٹھایا کہ فلور ملز عسکری اداروں کو کم قیمت پر گندم پیس کر دیتی ہیں جبکہ حکومت کے ساتھ آٹے کی قیمت کے تعین کے وقت زیادہ گرائنڈنگ چارجز شامل کیے جاتے ہیں۔

’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین عاصم رضا نے کہا کہ وزیر اعظم کو گندم کی پسائی کے اخراجات کے حوالے سے گمراہ کن اعدادوشمار دیے گئے ہیں، عسکری اداروں کیلیے فلورملز جو گندم کی پسائی کرتی ہیں اس میں پیکنگ کا تھیلا عسکری انتظامیہ فراہم کرتی ہے جبکہ چوکر بھی نہیں نکالا جاتا، فوجی ٹرک گندم مل میں خود لاتے اور لیجاتے ہیں، حکومت اگر گندم کی پسائی کا کوئی نیا نظام لانا چاہتی ہے تو ہمیں قبول ہے نئے گرائنڈنگ چارجز طے کرنا ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔