لاہور میں ہراسانی کے جھوٹے الزام پر کالج پروفیسر کی خودکشی

ویب ڈیسک / نعمان شیخ  ہفتہ 19 اکتوبر 2019
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پروفیسر افضل پر الزامات جھوٹے ہیں لڑکی کو وارننگ دیتے ہوئے سختی سے نمٹا جائے (فوٹو: سوشل میڈیا)

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پروفیسر افضل پر الزامات جھوٹے ہیں لڑکی کو وارننگ دیتے ہوئے سختی سے نمٹا جائے (فوٹو: سوشل میڈیا)

لاہور: ایم اے او کالج کے لیکچرر پروفیسر افضل محمود نے زہریلی چیز کھائی تھی انہیں اسپتال لایا گیا لیکن جانبر نہ ہوسکے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے ایم اے او کالج میں انگلش کے لیکچرر پروفیسر افضل محمود نے 9 اکتوبر کو زہر کھا کر مبینہ خودکشی کرلی تھی تاہم شواہد کی بنیاد پر ان کی موت خودکشی ثابت ہوئی، پولیس اور میڈیکل رپورٹ سے ان کی خودکشی اور نوٹ لکھنے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

Afzal mehmood English collage lecturer case girl latter

پروفیسر افضل پر طالبہ کی جانب سے ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا تھا اور اس الزام کے بعد ان کی شریک حیات انہیں چھوڑ کر چلی گئی تھی، جب کہ تحقیقات میں الزام ثابت نہ ہونے کے باوجود کالج انتظامیہ نے ان کی بے گناہی کا سرٹیفکیٹ جاری نہ کیا، جس پر دلبرداشتہ ہوکر انہوں نے خود کشی کرلی۔ مرحوم کی لاش کے ساتھ ایک تحریری نوٹ موجود تھا جس پر لکھا تھا کہ وہ اپنا معاملہ اب اللہ کے سپرد کر رہے ہیں اور ان کی موت کے بارے میں کسی سے تفتیش نہ کی جائے۔

پروفیسر افضل نے خودکشی سے ایک روز قبل اپنی ساتھی پروفیسر اور الزام پر کالج انتظامیہ کی بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹرعالیہ کو خط لکھ کر شکایت کی تھی کہ مجھ پر الزامات ثابت نہ ہونے کے باوجود تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابھی تک تحریری طور پر آگاہ کیوں نہیں کیا گیا؟ جب تک کمیٹی تحریری طور پر اس الزام سے بری نہیں کرتی ان کے بارے میں سب کا یہی تاثر رہے گا کہ وہ ایک برے کردار کے شخص ہیں، لہذاٰ تحریری طور پر ان الزامات سے بری کرنے کا خط جاری کیا جائے یا انکوائری دوبارہ کی جائے۔

Afzal mehmood English collage lecturer inquiry report latter

افضل محمود نے خط میں کہا کہ جھوٹے الزام کی وجہ سے میرا خاندان پریشانی کا شکار ہے، میری بیوی بھی مجھے بدکردار قرار دے کر جاچکی ہے، جس کی وجہ سے وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور میرے پاس زندگی میں کچھ نہیں بچا، اگر کسی وقت میری موت ہو جائے تو میری تنخواہ اور اس الزام سے بریت کا خط میری والدہ کو دے دیا جائے۔

پروفیسرعالیہ کے مطابق ایک طالبہ زوبیہ نسیم  نے شکایت کی تھی کہ پروفیسر افضل لڑکیوں کو گھورتے ہیں، جب کہ انکوائری میں لڑکی نے بتایا کہ ہماری کلاس میں حاضری کم ہونے کے باعث پروفیسر افضل نے ہمارے نمبر کاٹ لیے۔

Afzal mehmood English collage lecturer latter

ڈاکٹر عالیہ نے بتایا کہ انکوائری مکمل کرنے کے بعد رپورٹ میں یہ لکھ دیا تھا کہ پروفیسر افضل پر غلط الزامات لگائے گئے اور وہ بے گناہ ہیں اور اس لڑکی کو وارننگ جاری کرتے ہوئے سختی سے نمٹا جائے۔ یہ رپورٹ تین ماہ قبل پرنسپل صاحب کو بھجوا دی تھی، اگلے مرحلے میں پرنسپل نے افضل کو ایک کلیئرنس لیٹر جاری کرنا تھا جو انہوں نے جاری نہیں کیا۔

دوسری جانب کالج کے پرنسپل فرحان عبادت کا موقف ہے کہ پروفیسر افضل ان کے پاس آئے ہی نہیں اگر وہ آتے تو میں لیٹر جاری کر دیتا۔

Afzal mehmood English collage lecturer 3

ایس ایچ او فیکٹری ایریا فاروق اصغراعوان نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ انہیں چوکی جنرل اسپتال سے 9 اکتوبر کو کال موصول ہوئی کہ غازی روڈ کے رہائشی پروفیسر افضل نے زہریلی چیز کھائی تھی انہیں اسپتال لایا گیا لیکن جانبر نہ ہوسکے جس پر پولیس پہنچی تو وہاں مرحوم کی بیوی اور بھائی موجود تھے جنہوں نے کارروائی سے انکارکیا، جس پر ہم نے تمام افسران کو نوٹ کروا کر ورثا سے قانونی کاروائی نہ کرنے کی تحریری درخواست لے کر لاش ان کے حوالے کردی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔