بلیک لسٹ سے بچنے کی حکمت عملی

ایڈیٹوریل  اتوار 20 اکتوبر 2019
ملک کو معاشی مسائل اور سیاسی کشمکش کا سامنا ہے، حکمرانوں کو وقت کی ایک تنی ہوئی رسی پرچلنے کی آزمائش درپیش ہے۔ فوٹو:فائل

ملک کو معاشی مسائل اور سیاسی کشمکش کا سامنا ہے، حکمرانوں کو وقت کی ایک تنی ہوئی رسی پرچلنے کی آزمائش درپیش ہے۔ فوٹو:فائل

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے27 نکاتی ایکشن پلان میں مکمل عملدرآمد میں ناکامی پر پاکستان کو فروری 2020 تک گرے لسٹ میں رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے سختی سے متنبہ کیا ہے کہ اگر اگلے چار ماہ میں قابل اطمینان اقدامات نہ کیے گئے تو اسے بلیک لسٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔

فروری 2018 کے بعد پہلی مرتبہ ہوا ہے جب ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی وارننگ دی ہے، ایف اے ٹی ایف اپنے اراکین اور دوسرے ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کرنے کے حوالے سے بزنس ایڈوائزری جاری کر سکتا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی طرف سے ایکشن پلان کے 5 نکات پر عملدرآمد کو درست تسلیم کیا ہے جب کہ5 نکات جن کا تعلق ٹیرر فنانسنگ اور متعدد تنظیموں سے متعلق ہے پر پاکستان کے اقدامات کو قبول نہیں کیا۔ عالمی ادارے نے بقیہ 17 نکات پر پاکستان کے اقدامات کو جزوی پیشرفت قرار دیا ہے۔

ٹیررفنانسگ اور منی لانڈرنگ پر کڑی نظر رکھنے والے عالمی ادارے ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو آیندہ سال فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا عندیہ دے کر اس حقیقت کی سنگینی کو واضح کر دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں بلکہ خدشہ ہے کہ اگر انتہاپسندی کے خاتمہ، دہشت گرد تنظیموں کے مالیاتی گٹھ جوڑ اور عالمی بینکنگ سسٹم کو لاحق خطرات کا سدباب نہیں ہوا، منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات موثر اور حتمی ثابت نہ ہوئے تو بلیک لسٹ کی بدنامی بھی ملکی معیشت کے لیے خسارے کا پینڈورہ بکس کھول سکتی ہے۔

ابتدا میں جب فیٹف کارروائی کا سلسلہ شروع ہوا تو اسے غیر سنجیدہ لیاگیا، سابقہ حکومتوں نے روایتی سرد مہری کے باعث پیشرفت نہیں کی، تساہل اور تجاہل عارفانہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے محض وقت گزاری کے طریقے استعمال کرڈالے جب کہ دہشت گردی کے ناسور کی روک تھام سے متعلق سامنے لائی جانے والی سفارشات یا انتباہات پر سنجیدگی سے غور کرنے اور اس کے بین الاقوامی ازالے کی کوششیں دوچند ہونی چاہئیں تھیں، حکومتی حلقوں کو خوب اندازہ بھی تھاکہ بھارت ایف اے ٹی ایف کے ورکنگ میکنزم میں معاندانہ دلچسپی لے رہاتھا، اس نے گزشتہ اجلاسوں میں اپنی طرف سے مزاحمت، اعتراضات،شرانگیزی کے حربے استعمال کیے تاہم بھارتی نمائندوں کی اس’’ ایکسٹرا ایفرٹ‘‘ کو مفلوج بنانے کے لیے موثر ٹیم اجلاس میں موجود ہوتی تو بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے 4ماہ کی مہلت کی سیاسی پسپائی کا منہ نہ دیکھنا پڑتا۔

میڈیا کے مطابق ایک جریدہ ’’منٹ‘‘ نے6  اکتوبر کو پیش بینی کی تھی کہ پاکستان گرے لسٹ ہی میں رہیگا، جب کہ ہمارا میڈیا اور حکومتی بزرجمہر گرے لسٹ سے نکلنے کے شادیانے بجا نے لگے تھے، حالانکہ متعدد عالمی فورمز میں اپنے ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے پاکستانی ٹیم کو اپنی طرف سے پوری فول پروف تیاری کرلینا چاہیے تھی۔

خبر رساں ادارہ رائٹر کے مطابق پاکستان کو جنوری،مئی اور اب اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی گئی جو اب آخری وارننگ میں لپٹی ہوئی ہے۔ بلاشبہ ملکی سیاسی حالات بھی غیر یقینی تھے مگر حکومت نے انتہاپسند تنظیموں کے خلاف گزشتہ چند ماہ میں نتیجہ خیز کارروائی کی،ان کے مالیاتی معاملات پر قدغن لگائی گئی، انتظامی اور تنظیمی سطح پر افقی اور عمودی طور پر پابندیوں کے فیصلہ کن اقدامات اٹھائے گئے ، لیکن فیٹف کا اجلاس پاکستان کی پرفارمینس سے مطمئن نہیں ہو سکا۔

اس عدم اطمینان کا اب مسکت جواب دینے کی ضرورت ہے اور ملکی معیشت کے استحکام اور انتہاپسند گروپوں کی داخلی سرگرمیوں اور دہشت گردوں کے مالیاتی گٹھ جوڑ کے دوسری طرف سیاسی ایشوز اور انتہاپسندی کے مالیاتی گٹھ جوڑ سے پیدا ہونیوالے مسائل، خدشات اور مذکورہ عالمی واچ ڈاگ کی کارروائی کے موثر سدباب کے ضمن میں مزید ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔

پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 13 اکتوبر کو شروع ہوا تھا، اجلاس کے دوران اس امرکا جائزہ لیا گیا کہ پاکستان کو پہلے دی جانے والی 40 سفارشات پر کتنا کام ہوا،کتنے پر مکمل یا جزوی عمل کیا گیا اور کتنی سفارشات ایسی ہیں جن پر بالکل بھی عمل نہیں کیا۔ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کی۔ ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف پاکستان کی نئی رسک اسسمنٹ اسٹڈی پر اظہار اطمینان کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے سے روکنے کے لیے تین ووٹ درکار تھے اور اس کے لیے ملائشیاء چین اور ترکی نے پاکستان کی حمایت کی۔ بھارت نے اجلاس کے دوران یہ اعتراض اٹھایاکہ پاکستان نے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے، ذرائع کاکہنا ہے کہ رپورٹ میں دہشت گردی،کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف پاکستان کی کوششیں قابل تحسین بھی قرار دی گئیں اور40 میں سے 36 اہداف میں پیشرفت کرنے پر پاکستان سے متعلق ایشیاء پیسفک گروپ رپورٹ کی توثیق اور دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف اقدامات کی تعریف بھی کی گئی تاہم پراسیکیوشن سمیت 4 اہداف بہترکرنے کی ہدایت کی ہے جب کہ ممنوع تنظیموں کے اثاثے منجمد یا ضبط کرنے، منی لانڈرنگ میں ملوث تاجروں کی نگرانی موثر بنانے پر زور اور صارفین کا مکمل فنانشل ڈیٹا جمع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اجلاس کے اختتام پر ایف اے ٹی ایف کے صدر ژیانگ من لیو نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان فروری 2020 کی ڈیڈ لائن تک گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔ پاکستان کوگرے لسٹ میں رکھنے کا مقصد اسے سزا دینا نہیں بلکہ اسے زیادہ اور تیزاقدامات کے لیے آمادہ کرنا ہے۔ پاکستان نے نقائص دور کرنے کی تمام تریقین دہانیوں کے باوجود ان نکات پرعملدرآمد میں پیشرفت نہیں کی اوراب ایکشن پلان پرعملدرآمد کے لیے ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ نئی حکومت نے منی لانڈرنگ اور ٹیررفنانسنگ کے حوالے پرکچھ پیشرفت کی ہے لیکن ٹیررفنانسنگ سمیت متعدد نکات پرابھی بھی بہت سے اقدامات کرنا ہونگے۔ انھوں نے پاکستانی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ معاملات مزید بہترکرنے کے لیے پاکستان کوفروری 2020 تک کا وقت دیاگیا ہے تاہم فیٹف ایکشن پلان پر عمل درآمدکو یقینی بنانا ہوگا۔

بعدازاں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا کہ اگر فروری 2020 تک پاکستان نے اس حوالے سے تمام شعبہ جات میں خاطر خواہ اقدامات نہ کیے تو ایکشن لیا جائے گا۔ اس ایکشن کے تحت ایف اے ٹی ایف اپنے ممبر ممالک کو کہہ سکتا ہے کہ وہ اپنے اپنے مالیاتی اداروں کو پاکستان کے ساتھ کاروباری تعلقات کا جائزہ لینے کا کہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد نے فیٹف اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ امریکا، برطانیہ، سعودی عرب، چین اورملائیشیا سمیت 15ملکوں سے دہشت گردوں کو پیسہ مل رہا ہے، قانونی معاونت کے 75 خطوط کا جواب نہیں ملا، پاکستان نے 15ممالک کے ساتھ ثبوتوں کا تبادلہ کیا ہے کہ 18 دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں غیر ریاستی عناصر کو بڑی مالی معاونت فراہم کر رہی ہیں۔

ضرورت فیٹف کے فروری اجلاس کی مکمل تیاری کی ہے۔ ملک کو معاشی مسائل اور سیاسی کشمکش کا سامنا ہے، حکمرانوں کو وقت کی ایک تنی ہوئی رسی پرچلنے کی آزمائش درپیش ہے ۔ کوشش ہونی چاہیے کہ اس بار ایک مضبوط ٹیم فیٹف اجلاس میں بھیجی جائے جس میں فائٹنگ اسپرٹ کے ساتھ پاکستان کے اعلیٰ دماغ عالمی فورم میں اسے سرخروئی سے سرفراز کریں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔