ؕبیوپاریوں کی ’’گڈز ان ٹرانزٹ ٹو افغانستان‘‘ کی بحالی پر تجاویز

احتشام مفتی  اتوار 20 اکتوبر 2019
پاک افغان ٹرانزٹ کاروبار بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتاہے. فوٹو: فائل

پاک افغان ٹرانزٹ کاروبار بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتاہے. فوٹو: فائل

کراچی: ٹرانزٹ کے کاروبار سے منسلک بیوپاریوں نے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے مکمل استفادے کے لیے”گڈز ان ٹرانزٹ ٹوافغانستان” کوبحال کرتے ہوئے ایس آراو121کی شرائط کونرم کرنے کی تجویزی دیدی ہے۔

افغانستان کیساتھ تجارت کرنے والے تاجروں کاموقف ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی کامیابی میں پاکستان ریلوے اہم کردار ادا کرسکتاہے۔اس ضمن میں ریلوے حکام کے ساتھ ایف پی سی سی آئی، ٹرانزٹ ٹریڈ ایسوسی ایشن اورکسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کے نمائندوں پرمشتمل اجلاس میں مجوزہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے گڈزان ٹرانزاٹ ٹو افغانستان (گیتا) کی بحالی پر تجاویز پیش کی گئیں تاکہ کراچی تا پشاوراور کراچی تا چمن پا کستان ریلوے کے ذریعے ٹرانزٹ کارگوکی ترسیل ہوسکے۔

پاک افغان جوائنٹ چیمبرآف کامرس کے سابق ڈائریکٹرضیا  الحق سرحدی نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان ریلوے ٹرانزٹ ٹریڈ بزنس کی توسیع اور پاک افغان ٹرانزٹ کاروبار بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتاہے لیکن ایس آر او نمبر121 اسکی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جسکے تحت ریلوے کے ذریعے لوز کارگولے جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ افغان تاجر اپنی کاروباری لاگت میں کمی کے لیے ٹرانزٹ ٹریڈ کنسائمنٹس کوکنٹینرز سے نکال کر لوزکارگو میں منتقل کرکے خالی کنٹینرز شپنگ کمپنیوں کو واپس کردیتے ہیں جسکی وجہ سے انھیں شپنگ کمپنیوں کی ڈیٹنشن چارجز کی مد میں بچت ہوتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تجارت میں توسیع کے لیے موجودہ پی اے ٹی ٹی معاہدے میں موجود بعض خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے جسکی بارہا نشاندہی بھی کی جاچکی ہے۔

انھوں نے انکشاف کیا کہ بذریعہ سڑک ٹرانزٹ کارگوکے 20 فٹ اور 40فٹ کنٹینرز میں بالترتیب 16اور32ٹن وزن کی نئی شرط صرف خیبرپختونخوا سے پشاور اور طورخم سرحد سے افغانستان جانے والے کنٹینرز پر لاگو کیاگیا ہے جسکی وجہ سے گزشتہ 4ماہ سے افغانستان کے لیے ایک بھی ٹرانزٹ کارگو کاکنٹینرکراچی سے طورخم سرحد کے راستے نہیں جاسکاہے بلکہ ٹرانزٹ کارگو کے تمام کنٹینرزکراچی سے چمن کے راستے افغانستان جارہے ہیں کیونکہ کراچی سے چمن سرحد تک کسی بھی ٹرانزٹ کارگوکے لیے وزن کی شرط پر عمل درآمد نہیں ہورہاہے۔

ضیا الحق سرحدی نے ان زمینی حقائق کے تناظر میں ٹرانزٹ کارگوکی کم سے کم لاگت اوروقت میں محفوظ ترسیل کے لیے پاکستان ریلوے کو اپناکردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ٹرانزٹ ٹریڈ بزنس میں پاکستان ریلوے کی شمولیت سے نہ صرف پاک افغان ٹرانزٹ بزنس کو فروغ ملے گا بلکہ وزن اور لوز کارگوسے متعلقہ مسائل بھی حل ہوجائیں گے اورچابہار منتقل ہونیوالے ٹرانزٹ بزنس دوبارہ پاکستان منتقل ہوجائے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔