بوسنیا کی ’سرخ خاتون‘ نے اپنی قبر کا کتبہ بھی لال رنگ سے بنوالیا

ویب ڈیسک  پير 21 اکتوبر 2019
بوسنیا کی زوریکا ریبرنیک گزشتہ 40 سال سے سرخ لباس پہن رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

بوسنیا کی زوریکا ریبرنیک گزشتہ 40 سال سے سرخ لباس پہن رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

بوسنیا: بوسنیا کے ایک گاؤں میں رہائش پذیر خاتون زوریکا ریبرنک ایک عرصے سے سر سے پیر تک سرخ لباس میں ملبوس رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے گھر کی ہر شے سرخ رنگت کی ہے۔ وہ زندگی بھر سرخ رنگت میں رہنا چاہتی ہیں، یہاں تک کہ انہوں نے اپنی قبر کتبہ بھی سرخ بنوایا ہے اور اس پر اپنی تصویر بھی لگائی ہے۔

67 سالہ زوریکا گزشتہ 40 برس سے سرخ لباس پہن رہی ہیں اور ان کے گھریلو استعمال کی تقریباً تمام اشیا ہی لال رنگ کی ہیں۔ انہوں نے ہندوستان سے سرخ گرینائٹ منگوایا ہے اور اس پر اپنا اور شوہر کی قبر کا کتبہ کندہ کرایا ہے۔

ہر دم سرخ لباس پہنے زوریکا اب پورے بوسنیا میں مشہور ہیں۔ وہ پانی بھی سرخ گلاس میں پیتی ہیں اور اپنے بال بھی سرخ رنگ میں رنگوائے ہیں۔ لیکن انہیں سرخ رنگت اختیار کرنے کا اچانک خیال اس وقت آیا جب وہ 18 برس کی تھیں۔

’جب میں اٹھارہ سال کی ہوئی تو میرے اندر سرخ رنگ پہننے کی زبردست خواہش پیدا ہوئی اور اب یہ حال ہے کہ میرے گھر کی روشنیاں بھی سرخ ہیں اور گھر کے تمام پردے اور کپڑے بھی سرخ ہیں،‘ انہوں نے کہا۔

وہ کہتی ہیں کہ لال رنگ پہننے سے انہیں قوت ملتی ہے اور اسی وجہ سے ان کی صحت بھی بہت اچھی ہے۔ یہاں تک کہ اگر انہیں کوئی تحفہ سرخ رنگ سے ہٹ کر دیا جائے تو اسے مسترد کردیتی ہیں۔ اور تو اور، وہ جنازوں میں بھی سرخ لباس پہن کر ہی جاتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔