جہاں سے فلم شروع ہوتی ہے

زنیرہ ضیاء  اتوار 20 اکتوبر 2019
 ہالی وڈ اسٹوڈیوز کے مشہور ’’لوگوز‘‘ کے پیچھے چھپی دل چسپ کہانیاں

 ہالی وڈ اسٹوڈیوز کے مشہور ’’لوگوز‘‘ کے پیچھے چھپی دل چسپ کہانیاں

 

 

دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا انسان ہوگا جس نے بچپن میں ٹام اینڈ جیری کارٹون نہ دیکھے ہوں۔ اگر دنیا کے مشہور ترین کارٹونز کی بات کی جائے تو ٹام اینڈ جیری اس فہرست میں سب سے آگے کھڑے نظر آئیں گے۔ 70 کی دہائی کی بات کریں، 80 کی دہائی کی، 90 کی دہائی کی یا اکیسویں صدی کی۔ ٹام اینڈ جیری دہائیوں سے بچوں کے پسندیدہ کارٹون چلے آرہے ہیں۔ جہاں بچوں کو ٹام اینڈ جیری پسند ہیں وہیں اس کارٹون کی ابتدا میں دکھائے جانے والے دہاڑتے ہوئے شیر کو بھی لوگ بہت پسند کرتے ہیں اور جب ایک گول دائرے میں سے شیر کا دہاڑتا ہوا چہرہ نظر آتا ہے تو بچے کارٹون دیکھنے کے لیے مزید پُرجوش ہوجاتے۔

ٹام اینڈ جیری دیکھتے وقت کیا کبھی آپ نے نوٹس کیا کہ کارٹون کی ابتدا میں یہ دہاڑتا ہوا شیر کیوں دکھایا جاتا ہے۔ اسی طرح ہالی ووڈ فلم دیکھتے ہوئے اکثر فلم کے آغاز میں آپ میں سے بہت سے لوگوں نے ایک خاتون کو شمع ہاتھ میں تھامے کھڑے ہوئے دیکھا ہوگا فلم کی شروعات سے پہلے اس خاتون کو کیوں دکھایا جاتا ہے؟ کبھی کسی نے اس پر غور کیا۔ اسی طرح اکثر ہالی وڈ فلموں کی شروعات میں 20 سینچری فوکس لکھا ہوا نظر آتا ہے یا ہاتھ میں فشنگ راڈ تھامے چاند پر بیٹھا ہوا لڑکا دکھایا جاتا ہے، جس کے بعد فلم شروع ہوتی ہے۔ اسے دکھانے کا مقصد کیا ہے؟ ہمیں یقین ہے فلم دیکھنے کی ایکسائٹمنٹ میں کبھی آپ نے دہاڑتے ہوئے شیر، ہاتھ میں شمع تھامے ہوئے خاتون، چاند پر بیٹھا لڑکا یا 20 سینچری فوکس وغیرہ پر غور نہیں کیا ہوگا اور اگر کیا ہوگا تو کارٹون یا فلم دیکھتے ہوئے اسے نظرانداز کردیا ہوگا۔

فلم یا کارٹون کی ابتدا میں دکھائے جانے والی یہ بے حد مختصر اینی میشن ویڈیوز یا تصاویر دراصل اس فلم کو بنانے والی کمپنی کی پہچان ہوتی ہیں جنہیں عرف عام میں ’’لوگو‘‘ کہا جاتا ہے۔ ’’لوگو‘‘ کسی بھی کمپنی یا اسٹوڈیو کا چہرہ ہوتا ہے۔ ہر کمپنی کا اپنا ایک مخصوص ’’لوگو‘‘ ہوتا ہے جس سے اس کی شناخت ہوتی ہے۔ دنیا میں ہزاروں کمپنیوں کے ’’لوگو‘‘ ہیں لیکن چند ’’لوگو‘‘ اتنے مشہور ہیں کہ لوگ انہیں دیکھ کر فوراً سمجھ جاتے ہیں یہ فلم یا کارٹون کس کمپنی نے بنائے ہیں۔

تاہم ’’لوگو‘‘ بنانا یا ڈیزائن کرنا آسان کام نہیں اس کے پیچھے ایک لمبی کہانی اور کئی دل چسپ حقائق چھپے ہوتے ہیں۔ کئی مرا حل طے کرنے کے بعد کسی کمپنی کا ’’لوگو‘‘ بنتا ہے اور سالوں کی کڑی محنت کے بعد یہ ’’لوگو‘‘ مشہور ہوتا ہے۔ اس مضمون میں ہم آپ کو ہالی وڈ اسٹوڈیوز کے چند مشہور ’’لوگو‘‘ کے پیچھے چھپے دل چسپ حقائق کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے ٹام اینڈ جیری دیکھتے وقت یا ہالی وڈ کی کوئی اور فلم دیکھتے ہوئے کبھی آپ نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ فلم کی ابتدا میں دکھائے جانے والے ’’لوگو‘‘ کے پیچھے اتنی دل چسپ کہانیاں چھپی ہوں گی۔

دہاڑتا ہوا شیر (ایم جی ایم اسٹوڈیو)

’’ایک گول دائرے کے اندر دہاڑتا ہوا شیر‘‘ دراصل یہ دہاڑتا ہوا شیر ہالی وڈ کے مشہور اسٹوڈیو ’’ایم جی ایم (میٹرو گولڈون میئر)‘‘ کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ ہالی ووڈ اسٹوڈیوز کے مقبول ترین ’’لوگوز‘‘ میں سے ایک ہے۔ ہاورڈ ڈائٹز نامی شخص نے یہ ’’لوگو‘‘ 1916 میں سیموئل گولڈونز نے گولڈون پکچر کارپوریشن کے لیے ڈیزائن کیا تھا۔ بعدازاں گولڈون پکچرز نے میٹرو پکچرز کارپوریشن اور لوئس بی کے ساتھ اشتراک کرلیا جس کے بعد ایم جی ایم (میٹرو گولڈون میئر) کمپنی وجود میں آئی اور اب دہاڑتا ہوا شیر ایم جی ایم اسٹوڈیو کی نمائندگی کرتا ہے۔

تاہم اس دہاڑتے ہوئے شیر کے پیچھے بڑی دل چسپ کہانی ہے۔ یہ ’’لوگو‘‘ بنانے کے لیے مختلف ادوار میں کُل 5 شیروں کا استعمال ہوا ہے۔ 1916سے 1928 تک خاموش فلموں کے لیے بنائے گئے ’’لوگو‘‘ میں جس شیر کا استعمال کیا گیا اس کا نام ’’سلیٹ‘‘ تھا۔ تاہم اس وقت شیر کو بھی خاموش ہی دکھایا گیا تھا۔ 1928 میں پہلی بار دہاڑتا ہوا شیر ’’جیکی‘‘ دکھایا گیا۔ جب خاموش فلم شروع ہوتی تھی تو اس کے آغاز میں ایک دہاڑتے ہوئے شیر کو دکھانا کافی دل چسپ تجربہ تھا اور اس شیر کی آواز لوگوں کو سنانے کے لیے اس وقت سنیما میں مخصوص قسم فونو گراف رکھے جاتے تھے۔

اس کے بعد ایم جی ایم اسٹوڈیو نے اپنے ’’لوگو‘‘ میں جس تیسرے شیر کا استعمال کیا اس کا نام ’’ٹینر‘‘ تھا۔ لیکن اب بھی بلیک اینڈ وہائٹ فلموں کی ابتدا میں جیکی کو ہی دکھایا جاتا تھا۔ اسٹوڈیو کے ’’لوگو‘‘کے لیے استعمال ہونے والے چوتھے شیر کا نام ’’جارج‘‘ تھا۔ یہ ’’لوگو‘‘ 1956 میں بنایا گیا تھا۔ بالآخر 1957 میں اسٹوڈیو کا اب تک کا سب سے مشہور اور پانچواں دہاڑتا ہوا شیر دکھایا گیا، جس کا نام ’’لیو‘‘ہے اور اس کی دہاڑ لوگوں کو اتنی پسند آئی کہ یہ ’’لوگو‘‘ کمپنی کا چہرہ بن گیا۔

ان دہاڑتے ہوئے شیروں کے بارے میں ایک بات بہت مشہور ہے جس کی وجہ سے کمپنی کو کافی تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا کہ ایم جی ایم اسٹوڈیو کی انتظامیہ نے شیر سے اپنی پسندیدہ آواز نکلوانے کے لیے اسے کئی طرح سے اذیت دی۔ یہاں تک کہ ٹی وی اسکرین پر لوگوں کو گول دائرے کے اندر شیر کا چہرہ دکھایا جاتا تھا جب کہ اس کے پیچھے شیر کو رسیوں سے باندھ کر اس کی دُم زور سے کھینچی جاتی تھی تاکہ شیر دہاڑے۔ اس عمل کی کئی تصاویر بھی میڈیا میں وائرل ہوئیں لیکن حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ شیر کے منہ سے دہاڑ نکلوانے کے لیے اسے کمپنی کی انتظامیہ کی جانب سے کوئی اذیت نہیں دی گئی تھی، بلکہ ’’لیو‘‘ کی مخصوص دہاڑ دراصل جنگل کے دیگر شیروں کی آوازوں کو ملاکر بنائی گئی تھی۔

ہاتھ میں شمع تھامے خاتون (کولمبیا پکچرز)

ہالی وڈ کی بہت سی فلمیں دیکھتے ہوئے آپ میں سے اکثر لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ کچھ فلموں کے آغاز میں سفید لباس زیب تن کیے اور ہاتھ میں شمع تھامے ایک نہایت خوب صورت خاتون کو دکھایا جاتا ہے۔ یہ دراصل ہالی وڈ کے مشہور اسٹوڈیو کولمبیا پکچرز کا ’’لوگو‘‘ہے۔ اور اس ’’لوگو‘‘ کا نام ’’دی ٹارچ لیڈی‘‘ ہے۔ کولمبیا پکچرز اسٹوڈیو1919 میں قائم کیا گیا تھا، ابتدا میں اس کا نام کون برینڈٹ کون فلمز تھا۔

دو بھائیوں ہیری کون، جیک کون اور ان کے دوست جوبرینڈٹ نے مل کر یہ اسٹوڈیو قائم کیا تھا۔ ابتدا میں یہ کمپنی نہایت کم بجٹ کی فلمیں پروڈیوس کرتی تھی۔ 1924 میں کون برادرز نے اپنے اسٹوڈیو کی ترقی اور مشہوری کے لیے اس کا نام ’’کولمبیا پکچرز‘‘ کردیا۔ اس کے ساتھ ہی کمپنی کا ’’لوگو‘‘ بھی ڈیزائن کیا گیا جس میں ایک خاتون ہاتھ میں ٹارچ تھامے امریکی پرچم سے بنے لباس میں ملبوس نظر آتی تھی، جب کہ اوپر کی جانب ’’اے کولمبیا پروڈکشن‘‘ کے الفاظ درج تھے۔ اس کے علاوہ اس خاتون کے سر پر ایک کپڑا بھی پہنایا گیا تھا۔ یہ خاتون کون تھی اس کے بارے میں درست معلومات موجود نہیں ہیں، تاہم بہت سی خواتین نے ’’لوگو‘‘ میں موجود خاتون ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

وقت گزرنے کے ساتھ اس ’’لوگو‘‘ میں کئی طرح کی تبدیلیاں کی گئیں۔ 1939 میں خاتون کو دل کش دکھانے کے لیے اس کے لباس میں مختصر تبدیلی کی گئی اور سر پر سے کپڑا بھی ہٹادیا گیا۔ اس کے علاوہ خاتون کو نمایاں کرنے کے لیے اس کے عقب میں صرف کولمبیا لکھا گیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ’’لوگو‘‘ میں مزید تبدیلی آتی گئی امریکی جھنڈے کا رنگ دھیما کرنے کے علاوہ پس منظر میں بادلوں کا اضافہ کیا گیا۔

1993 میں سونی پکچرز انٹرٹینمینٹ نے پیراماؤنٹ کی خریداری کے بعد ’’لوگو‘‘ میں موجود خاتون کو کمپیوٹر پر کلاسک لُک دیا اور جینی جوزف نامی خاتون نے ’’لوگو‘‘ میں دکھائی جانے والی خاتون کے لیے ماڈلنگ کی۔ یہاں ایک دل چسپ بات قابل ذکر ہے کہ ’’لوگو‘‘ میں جینی جوزف کا صرف جسم شامل کیا گیا، خاتون کے چہرے کو بنانے کے لیے کمپیوٹر کا استعمال کیا گیا۔

اس ’’لوگو‘‘ کے حوالے سے دوسری دل چسپ بات یہ ہے کہ جینی جوزف کوئی پیشہ ور ماڈل یا اداکارہ نہیں بلکہ ایک عام گھریلو خاتون تھی جو امریکا میں رہائش پذیر تھی۔ اس کے علاوہ خاتون کے لباس میں شامل امریکا کے جھنڈے کو ہٹاکر اس میں نیلے رنگ کا کپڑا شامل کردیا گیا۔

پہاڑ کے گرد گھومتے 22 ستارے (پیراماؤنٹ پکچرز)

ہالی وڈ کے معروف ترین اسٹوڈیوز میں سے ایک پیراماؤنٹ پکچرز اسٹوڈیو ہے جس کا ’’لوگو‘‘ یا پہچان ایک اونچے پہاڑ کے گرد گھومتے ہوئے 22 ستارے ہیں۔ یقیناً ہالی وڈ فلم دیکھتے ہوئے آپ نے کئی بار فلم کے آغاز میں برف سے ڈھکے پہاڑ کے ارد گرد گول دائرے میں گھومتے ستارے ضرور دیکھے ہوں گے۔ پیراماؤنٹ پکچرز اسٹوڈیو 1912 میں ڈینئل اور چارلز نے ایڈولف زوکور کے ساتھ مل کر قائم کیا تھا۔

اس اسٹوڈیو کا ’’لوگو‘‘ ڈبلیو ڈبلیو ہاڈکنسن نے زوکور کے ساتھ مل کر بنایا تھا۔ ’’لوگو‘‘ میں دکھائے جانے والے برف سے ڈھکے پہاڑ کا نام بین لومونڈ ماؤنٹین ہے جہاں ہاڈکنسن کا بچپن گزرا تھا۔ ابتدا میں پہاڑ کے گرد 24 ستارے گھومتے ہوئے دکھائے گئے تھے جو اس وقت اس اسٹوڈیو سے جڑے 24 اداکاروں کی نمائندگی کرتے تھے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ان ستاروں کی تعداد گھٹا کر 22 کردی گئی۔ لیکن آج تک ستاروں کی تعداد کو گھٹانے کی وجہ کسی کو معلوم نہ ہوسکی۔

دی ڈبلیو بی شیلڈ (وارنر بروس پکچرز)

بَگز بنی کارٹون دیکھتے ہوئے آغاز میں آپ سب نے ایک شیلڈ کے اندر بڑا سا ڈبلیو بی لکھا ہوا تو ضرور دیکھا ہوگا۔ یہ ہالی وڈ کی صف اول کی کمپنیوں میں سے ایک کمپنی وارنر بروس کا ’’لوگو‘‘ ہے۔ یہ کمپنی پولینڈ سے امریکا آئے چار یہودی بھائیوں ہیری، البرٹ، سیم اور جیک نے مل کر بنائی تھی جس کا نام وارنر بروس رکھا گیا۔ بہت سے لوگ اس نام کو وارنر برادرز پڑھتے ہیں لیکن قانونی طور پر اسٹوڈیو کا نام وارنر بروس ہے۔

والٹ ڈزنی

1923 میں نہایت چھوٹے پیمانے پر قائم ہونے والی کمپنی والٹ ڈزنی اسٹوڈیو کو آج انٹرٹینمینٹ انڈسٹری کا کنگ کہا جاتا ہے۔ اس کمپنی کی ابتدا مشہور کارٹون کردار مکی ماؤس سے ہوئی تھی۔ تاہم دنیا کی نمبر ون اینی میٹڈ کمپنی بننے سے قبل اس اسٹوڈیو کو کئی ناکامیوں کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ والٹرایلاس والٹ ڈزنی نے اپنے بھائی روئے ڈزنی کے ساتھ مل کر یہ کمپنی بنائی تھی۔

اس دور میں یہ چھوٹے پیمانے پر کارٹونک فلمیں بنانے والی کمپنی ہوا کرتی تھی۔ ابتدا میں یہ کمپنی ’’لاف او گرام‘‘ کے نام سے قائم ہوئی تھی لیکن بدقسمتی سے اسے ناکامی کا سامنا پڑا۔ والٹ ڈزنی اسٹوڈیو کے ’’لوگو‘‘ میں ہمیشہ ایک خوب صورت قلعہ دکھایا جاتا ہے۔ ابتدا میں کمپنی کے ’’لوگو‘‘ میں یہ قلعہ جرمنی کے مشہور نشوانسٹین قلعے سے متاثر ہوکر شامل کیا گیا تھا اور 2006 تک یہی قلعہ والٹ ڈزنی کا ’’لوگو‘‘ رہا۔ تاہم 2006 کے بعد ’’لوگو‘‘ میں موجود قلعے کو پیرس میں ڈزنی لینڈ میں موجود سنڈریلا کے قلعے سے تبدیل کردیا گیا۔ لہٰذا والٹ ڈزنی کی فلموں کے آغاز میں آپ جو قلعہ دیکھتے ہیں وہ ڈزنی کی مشہور زمانہ اینی میٹڈ فلم سنڈریلا کا خوب صوت محل نما قلعہ ہے۔

 چاند پر بیٹھا ننھا لڑکا (ڈریم ورکس پکچرز)

1994 میں ہالی وڈ کے مشہور و معروف ہدایت کار اسٹیون اسپیل برگ، ڈزنی اسٹوڈیو کے چیئرمین جیفری کیٹزن برگ اور ریکارڈ پروڈیوسر ڈیوڈ گیفین نے مل کر ’’ڈریم ورکس‘‘ اسٹوڈیو کی بنیاد رکھی تھی۔ ڈریم ورکس پکچرز کا شمار ہالی وڈ کے مشہور و معروف اسٹوڈیوز میں ہوتا ہے جب کہ اس اسٹوڈیو کی پہچان ’’چاند پر بیٹھا ہوا لڑکا ہے جس نے ہاتھ میں مچھلی پکڑنے کی ڈور تھام رکھی ہے۔‘‘ ابتدا میں کمپنی کا ’’لوگو‘‘ ڈیزائن کرتے وقت ننھے لڑکے کی جگہ ایک آدمی کو چاند پر بیٹھا ہوا دکھایا گیا تھا۔ بعدازاں آرٹسٹ رابرٹ ہنٹ نے فیصلہ کیا کہ چاند پر آدمی کی جگہ لڑکے کو بیٹھا ہوا دکھایا جائے اور دل چسپ بات یہ ہے کہ رابرٹ ہنٹ نے چاند پر بیٹھے ہوئے لڑکے کو اپنے بیٹے ولیم کا روپ دیا۔ اس طرح ولیم ڈریم ورکس پکچرز کی شناخت بن گیا۔ چاند پر بیٹھا ہوا یہ ننھا لڑکا ولیم آج ہالی ووڈ میں میوزک کمپوزر ہے اور میوزک انڈسٹری کے شعبے سے وابستہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔