کراچی کے علاقے ڈیفنس میں کیمیکل والے انڈے فروخت کرنے پر 3 افراد شامل تفتیش

اسٹاف رپورٹر  منگل 22 اکتوبر 2019
تحویل میں لیے جانے والے ٹرک میں انڈوں کے 35کارٹن تھے، لیبارٹری بھجواکر معلوم کرینگے کہ نقلی انڈے کیسے بنائے گئے

تحویل میں لیے جانے والے ٹرک میں انڈوں کے 35کارٹن تھے، لیبارٹری بھجواکر معلوم کرینگے کہ نقلی انڈے کیسے بنائے گئے

کراچی:  شہرکے پوش علاقے ڈیفنس میں جنرل اسٹور پر پلاسٹک یا کیمیکل سے بنے مشکوک انڈے فروخت کیے جانے کے انکشاف کے بعد انویسٹی گیشن پولیس نے 3 افراد کو شامل تفتیش کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق شہرکے پوش علاقے ڈیفنس فیز6 خیابان سحرچھوٹا شہباز پر واقع جنرل اسٹور پر پلاسٹک یا کیمیکل سے بنے مشکوک انڈے فروخت کیے جانے کے انکشاف کے بعد ساؤتھ انویسٹی گیشن پولیس نے گرفتار دکاندار جمیل کی نشاندہی پرمزید 3 افراد کوحراست میں لے کر شامل تفتیش کرلیا۔

ایس پی انویسٹی گیشن سہائی عزیز نے بتایا کہ شامل تفتیش کیے جانے والے افراد میں 2 ہول سیلر اور فارم ہاؤس کے ملازم شامل ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ زیر حراست افراد کے قبضے سے انڈوں سے بھرا شہزور ٹرک بھی تحویل میں لیا گیا، تحویل میں لیے جانے والے ٹرک میں 35 انڈوں کے کارٹنز موجود تھے جسے ضبط کر لیا گیا۔

برآمد کیے جانے والے انڈے لیبارٹری بھجوائے جائیں گے تاکہ معلوم ہوسکے کہ انڈے کسے تیار کیے گئے ہیں، انویسٹی گیشن پولیس کی  ٹیم فارم ہاؤس بھی بھجوائی گئی، پولیس ٹیم وہاں سے بھی نمونے کے طور 12 انڈے حاصل کرے گی اورانھیں بھی ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھجوایا جائے گا۔

پلاسٹک یا کیمکیل کے انڈے فروخت کیے جانے کے حوالے سے پولیس مختلف پہلوؤں پر تفتیش کررہی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشن سندھ فوڈ اتھارٹی سمیرا حسین نے بتایا کہ اتوارکو سندھ فوڈ اتھارٹی کو ایک شہری کی جانب سے شکایت موصول ہوئی تھی کہ انھوں نے دکان سے انڈے خریدے اور جب گھرجاکرانھیں ابالا تو انڈے سخت ہوگئے اورانڈوں سے پلاسٹک کی شکل اختیارکرلی، جب سندھ فوڈ اتھارٹی کے ارکان نے دکان کا دورہ کیا اور وہاں رکھے انڈے چیک کیے اور دکان میں رکھے کچھ انڈے دھوپ میں رکھے توان کی شکل تبدیل ہوکرجیلی اورکرسٹل نما میں ہو گئی اسی دوران انڈوں کی سپلائی بھی وہیں پہنچ گئے۔

شہروز ٹرک میں 100 کریٹ رکھے ہوئے تھے، ہرکریٹ میں 10 انڈے ایسے تھے جو کہ اصل نہیں لگ رہے تھے، سندھ فوڈ اتھارٹی نے دکان سے نمونے حاصل کرنے کے لیے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھجوا دیا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ انڈے کس چیز سے بنے ہوئے ہیں۔

سندھ فوڈ اتھارٹی کواس طرح کی پہلی شکایت ایک شہری کی جانب سے موصول ہوئی، انھوں نے بتایا کہ دکان پرانڈوں کی سپلائی گھارو سے آرہی تھی، سندھ فوڈ اتھارٹی کا اگلا اقدام انڈوں کی جہاں جہاں سپلائی ہو رہی تھی ان علاقوں میں چیک کرنا ہے اوراس سلسلے میں گھارو میں واقع فارم ہاؤس جائیں گے انھوں نے بتایا کہ عام شہری بھی جعلی انڈوں کی پہچان کرسکتے ہیں۔

اصل انڈے کا چھلکاتھوڑا سا کھردرا اور جعلی انڈے کا چھلکا چمک دار ہوتا ہے اور جب اصل انڈے کو توڑا جاتا ہے تو اس کی زردی سفیدی کے ساتھ مکس نہیں ہوتی اور جب انڈے کو پھینٹا جائے گا تو تب ہی اس کی زردی مکس ہوگی جبکہ اورجب پلاسٹک یا کیمیکل انڈے کوتوڑاجاتا ہے تواس کی زرددی سفیدی کے ساتھ مکس ہوجاتی ہے اوراکثرایسا بھی ہوتا کہ انڈے کی زردی سفیدی کے ساتھ مکس ہی باہرآتی ہے، جب اصلی اورنقلی انڈوں کو ابالا جائے گاتو اصلی انڈا پانی میں بیٹھ جائے گا اور جعلی انڈا اوپر آجائے گا اورجب پلاسٹک یا کیمیکل کے انڈے کو فرائی یا ہاف فرائی کے لیے توڑیں گے توایسا محسوس ہو گا کہ پلاسٹک کا انڈا توڑا جا رہا ہے۔

نقلی انڈوں کی فروخت سے متعلق دکاندار ضمانت پر رہا

عدالت نے نقلی انڈوں کی فروخت سے متعلق ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا، سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ کے روبرو نقلی انڈوں کی فروخت کے مقدمے میں تھانہ درخشاں پولیس نے سید جمیل احمد کو عدالت میں پیش کیا، تفتیشی افسر نے بتایا شہری کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے نقلی انڈے برآمد کیے اور دکاندار کو تحویل میں لیا، انڈے کون دیتا ہے بنتے کہاں ہیں، تفتیش جاری ہے، ملزم کا ریمانڈ دیا جائے۔

ملزم نے بیان میں کہا کہ میری دکان سے انڈے نہیں خریدے گئے، جس شاپر میں انڈے لائے گئے وہ شاپر ہم استعمال نہیں کرتے، عدالت نے ملزم کو 10 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا، پولیس کے مطابق گزشتہ روز شہری کی نشاندہی پر جنرل اسٹور سے 2 درجن جعلی انڈے تحویل میں لیے، نقلی انڈے پلاسٹک مٹیریل سے تیار کیے جاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔