وفاق کراچی میں جلد 440 ارب کے نئی ترقیاتی منصوبے شروع کرے گا، خسرو بختیار

اسٹاف رپورٹر  پير 21 اکتوبر 2019
کے فور منصوبہ بھی وفاق مکمل کروائے گا چاہے کتنی بھی لاگت آئے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی (فوٹو: اسکرین گریب)

کے فور منصوبہ بھی وفاق مکمل کروائے گا چاہے کتنی بھی لاگت آئے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی (فوٹو: اسکرین گریب)

 کراچی: وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے کراچی میں 440 ارب روپے مالیت کے نئے ترقیاتی منصوبے جلد شروع کیے جائیں گے۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق گرین لائن بس منصوبے کے لیے 11 ارب روپے مہیا کرے گا جس کی منظوری سی ڈی ڈبلیو پی نے دے دی ہے اور آئندہ 8 تا 9 ماہ میں گرین لائن بسیں آپریشنل ہوجائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ وفاق نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے ریڈ لائن منصوبے پر کام کر رہا ہے جس کے لیے ایکنک نے منظوری دے دی ہے اسی طرح یلو لائن منصوبہ بھی عالمی بینک کے تعاون سے شروع کیا جائے گا۔

خسرو بختیار نے کہا کہ کے فور منصوبہ بھی وفاق مکمل کروائے گا چاہے کتنی بھی لاگت آئے، اسی طرح کے ون اور کے ٹو کے منصوبوں میں پانی کی گنجائش بڑھانے کے لیے سندھ حکومت کے اشتراک سے کام کیا جارہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایکنک کے اجلاس میں سندھ حکومت کا نمائندہ موجود ہوتا ہے، 10 سال سے کراچی پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی، کراچی کی ترقی کے لیے صوبے کے اشتراک سے وفاق کام کرنا چاہتا ہے، کراچی کا منگھوپیر روڈ منصوبہ دسمبر تک مکمل ہوجائے گا کیوں کہ اربن ٹرانسپورٹ کی کراچی کو ضرورت ہے جب کہ یونین کونسل اور کونسلر کے لیے بھی فنڈرز فراہم کریں گے۔

خسرو بختیار نے کہا کہ عالمی بینک سے 250 ارب روپے کے پہلا مرحلے کی ایکنک نے منظوری دی ہے، کراچی کے لیے ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 450 ارب روہے کے قرضے منظور کرائے ہیں، ہمیں امید ہے کہ سندھ حکومت وقت پر تمام منصوبے مکمل کرے گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کو ترجیح دی جارہی ہے، 6 نومبر کو سی پیک منصوبے کی جے سی سی کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں وزیراعظم کی ہدایت پر کے سی آر پر ترجیحی بات کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت سیاست سے بالاتر ہو کر وفاق کے ساتھ کام کرے تو کراچی ترقی کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔