سندھ اسمبلی، چشمہ جہلم لنک کینال پر بجلی گھر بنانے کیخلاف قرار داد منظور

اسٹاف رپورٹر  منگل 22 اکتوبر 2019
منصوبہ سندھ کے پانی کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے، پی پی رکن
فوٹو:فائل

منصوبہ سندھ کے پانی کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے، پی پی رکن فوٹو:فائل

کراچی:  سندھ اسمبلی نے چشمہ جہلم لنک کینال پر بجلی گھر بنانے کے خلاف مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی قرارداد پیپلزپارٹی کے عزیز جونیجو نے پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ سندھ کی لاکھوں ایکڑ اراضی سمندر برد ہوچکی ہے مزید اس طرح کے منصوبے صوبے کے پانی کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہیں۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کو قرارداد پیش کرنے اور اظہار خیال کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ اس اہم معاملے پر ہمارا اصولی موقف ہے تاہم اپوزیشن کو بولنے کی اجازت دی جائے۔ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ارکان نے چشمہ جہلم لنک کینال پر بجلی گھر کی تعمیر کے خلاف احتجاج کیا اور ایک مذمتی قرارداد پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

قائد ایوان مراد علی شاہ نے کہا کہ ارسا نے چشمہ جہلم لنک کینال پر ہائیڈرو پاور پلانٹ کی منظوری دی ہے ارسا میں وفاقی حکومت وفاقی ممبر کا تقرر کرنے جارہے ہیں یہ سندھ کا سب سے اہم مسئلہ ہے وزیراعظم ہماری تو نہیں سنتے امید ہے کہ وزیراعظم ان کی سنتے ہوں وفاقی وزرا سے کہاجائے کہ وہ ارسا میں وفاق سے ارسا کا نمائندہ سندھ سے لیں18 اکتوبر کو وزیراعظم کو خط لکھا تاہم وزیراعظم نے کسی خط کا جواب نہیں دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے ہر مرتبہ مستردشدہ کالاباغ ڈیم منصوبہ لایا جاتا ہے سندھ کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، ارسا میں وفاق کا نمائندہ سندھ سے ہوناچاہیے۔

وزیراعظم مجھ سے بات نہیں کرتے میں وزیراعظم کو ایک اور خط لکھ دوںگا۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ارسا میں وفاق کا نمائندہ سندھ سے نہ ہونے پر وفاقی وزرا احتجاج اور واک آؤٹ کریں اگر سندھ کو پانی یا حقوق نہیں ملیں گے تو کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا بات سیدھی ہے کوئی قرارداد کی حمایت نہیں کرتا نہ کرے آج سیدھی بات ہونی چاہیے سندھ کابینہ کا منگل کو اجلاس ہے اگر سندھ کا نمائندہ مقرر نہیں ہوگا تو یہ ذمے داری ان پر عائد ہوگی۔ اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے مذمتی قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اس معاملے پر ہم آج ایوان میں قرارداد جمع کراچکے ہیں۔

ہم نے آج وزیراعظم کے سامنے بھی اس معاملے پر بات رکھی ہے سندھ اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان نے شور شرابا اور احتجاج کیا کہ انھیں بولنے کا موقع دیا جائے تاہم ایوان نے مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے اجلاس کی کارروائی آج (منگل) دوپہر2 بجے تک ملتوی کردی۔ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہاہے کہ صوبائی فنانس کمیشن ایوارڈ کے اجرا میں تاخیر کی وجہ این ایف سی ایوارڈ کا اجرا نہ ہونا ہے ہم پی ایف سی کے ہرگز خلاف نہیں ہیں ہماری کوشش ہے کہ پی ایف سی کا جلد اجرا کردیا جائے۔

پیر کو سندھ اسمبلی میں محکمہ خزانہ کے وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جواب دیتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ پیپلز پارٹی کے5سال میں ہوا مگر بعد کی حکومتوں میں ایک سال رواں برس میں 55 ارب کا شارٹ فال ہوا ملکی تاریخ میں پہلی بار کم وصولی ہوئی مگر اس میں بھی کلیکشن کے مقابلے میںکم پیسے ملے ہیں 2018 اور 2019 میں پاکستان کی تاریخ میں کم وصولیاں پہلی دفعہ ہوئی ہیں۔ پی ٹی آئی کے ارسلان گھمن نے سوال کردیاکہ 100 ارب سندھ نے کم وصولی کی۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہماری وصولی کم نہیں ٹارگٹ کم ہوا ہے کمپنیز کی سروسز ہونگی تو وصولیاں کم ضرور ہونگی موبائل فون کے ٹیکس کا بھی ایشو ہوا ایف بی آر کی نرالی چیز یہ پہلی بار ہوئی ہے۔ اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کے سوال پر وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی لوکل فنڈ صوبے وصول کرتے ہیں مگر تمام منتقل کردیے جاتے ہیں ہم نے وزیر ایکسائز کو ہدایت کررکھی ہے کہ اس ٹیکس کو منتقل کردیا جائے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ لوکل اداروں میں استعداد نہیں مگر وہ اسے وصول نہیں کرتے ہم تیار ہیں لوکل کونسل جو وصولیاں کرنا چاہیںکرلیں۔ عارف مصطفیٰ جتوئی کے سوال پر وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو سال 2012 سے کہتا آیا ہوں کہ سندھ سے آئل اینڈ گیس نکالے جانے کا ڈیٹا ہمیں فراہم کیا جائے لیکن ایسا نہیں ہورہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔