کرکٹ کا جنرل نیازی

میاں اصغر سلیمی  جمعرات 24 اکتوبر 2019
تہری ذمے داریاں نبھانے والے مصباح الحق کیسے شکست سے بری الذمہ ہوسکتے ہیں؟ (فوٹو: انٹرنیٹ)

تہری ذمے داریاں نبھانے والے مصباح الحق کیسے شکست سے بری الذمہ ہوسکتے ہیں؟ (فوٹو: انٹرنیٹ)

پاکستان کرکٹ ٹیم کو سری لنکا کی آسان ٹیم کے ہاتھوں ٹوئنٹی 20 سیریز ہارے دو ہفتے گزر چکے لیکن گرین شرٹس کی اس ناکامی کی بازگشت ابھی تک سنائی دے رہی ہے۔ پی سی بی حکام بالخصوص چیف سلیکٹر اور ہیڈکوچ مصباح الحق کی طرف سے ایسے ایسے فیصلے سامنے آرہے ہیں کہ خدا کی پناہ۔ زیادہ دور جانے کی بات نہیں، وہی ہوا جس کا ڈر تھا اور جس کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں، چیف سلیکٹر مصباح الحق نے سرفراز احمد کو کپتانی سے تو کیا ٹیم سے بھی نکال باہر کیا ہے۔

جی ہاں! وہی سرفراز احمد جن کی کپتانی میں پاکستان پہلی بار آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتا۔ وہی سرفرازاحمد جن کی قیادت میں پاکستان ٹوئنٹی ٹوئنٹی کی عالمی رینکنگ میں پہلے نمبر پر اب بھی موجود ہے۔ وہی سرفرازاحمد جن کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم نے 34 میں سے 29 میچز جیتے اور وہی سرفرازاحمد جس نے دنیا کے دوسرے کامیاب ترین کپتان بننے کا اعزاز اپنے نام کیا۔ وہی سرفرازاحمد جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ سرفرازکبھی دھوکا نہیں دیتا، لیکن ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت خود ان کے ساتھ دھوکا ہوگیا۔

کیا کسی نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پاکستان سری لنکا کی ایک آسان ٹیم سے کیوں ہار گیا؟ کیا اس شکست کا اکیلا ذمے دار سرفراز احمد ہی تھا؟ کیا اس ناکامی کے ذمے دار سینئر کھلاڑیوں کا مایوس کن کھیل اور ٹیم مینجمنٹ کے عجیب وغریب فیصلے نہیں تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اس ملک میں کہیں بھی اور کسی وقت بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ اس بار کرکٹ کے میدانوں میں وہ کچھ ہوا جس کی توقع نہیں کی جارہی تھی، کیونکہ بعض کھلاڑیوں نے سیریز میں وہ کھیل ہی پیش نہیں کیا جو ان کا طرہ امتیاز رہا ہے۔

بہرحال جیت سب کی ہوتی ہے اور ہار کسی ایک کے کھاتے میں ڈال کر جان چھڑا لی جاتی ہے۔ اس بار قربانی کا بکرا کپتان سرفراز احمد بنے۔ اگر ہار کے ذمے دار سرفرازاحمد ہیں تو چیف کوچ، ہیڈ کوچ اور بیٹنگ کوچ کی تہری ذمے داریاں نبھانے والے مصباح الحق کیسےاس شکست سے بری الذمہ ہوسکتے ہیں؟ لیکن کوچنگ کی الف ب سے بھی واقفیت نہ رکھنے والے مصباح اب بھی بڑی ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ قوم ابھی مزید صبرکرے، نتائج آنے میں مزید وقت لگے گا۔

ملین ڈالر کا سوال یہ ہے کہ شائقین کرکٹ اور کتنا انتظار کریں؟ آپ تو لاکھوں روپے ماہانہ لے کر اپنا بینک بیلنس بڑھاتے رہیں گے اور آپ کے ان عجیب وغریب فیصلوں کا خمیازہ ملکی کرکٹ اور اس کھیل سے دل وجان سے محبت کرنے والوں کو ہی بھگتنا پڑے گا۔

ہماری قوم کی بدقسمتی یہ ہے کہ جب ہم کسی کو سر پر سوار کرتے ہیں تو ہم سب کچھ بھول جاتے ہیں اور گراتے ہیں تو ایسا ہی کرتے ہیں جیسا سرفراز احمد کے ساتھ ہوا۔ واقفان حال بتاتے ہیں کہ سابق چیف کوچ وقار یونس کی سرفراز احمد سے کبھی بھی نہیں بنی، بلکہ مصباح الحق بھی سرفراز کے بارے میں نرم گوشہ نہیں رکھتے۔ لہٰذا سرفراز احمد کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ہونا ہی تھا۔ کوئی مصباح الحق سے پوچھنے کی زحمت گوارا کرے گا کہ آپ کپتان کو اس کی مرضی کی ٹیم نہ دیں، وکٹ بناتے وقت اس سے مشورہ نہ کریں، موٹے بھدے، ان فٹ اور سفارشی کھلاڑی ٹیم میں کھلا لیں اور ٹیم ہار جائے تو کپتان کو فارغ کردیں۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کبھی سلیکٹرز بھی اپنی شکست تسلیم کریں۔

سردار بنتا سنگھ گھر پریشان آیا۔ بیگم نے پوچھا تو جواب دیا بادشاہ نے اعلان کیا ہے کہ جو دوسری شادی نہیں کرے گا، اسے قتل کر دیا جائے گا۔ بیگم بولی مبارک ہو اللہ نے توانوں شادت کے لیے چن لیا ہے۔ کچھ اسی طرح کا معاملہ سرفراز احمد کے ساتھ بھی ہوا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

 

Mian Asghar Saleemi

میاں اصغر سلیمی

بلاگر کا تعلق لاہور سے ہے، دو عشروں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں، اسپورٹس رپورٹنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ گزشتہ 12 برس سے ایکسپریس کے ساتھ وابستہ ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔