آئندہ سال ایف اے ٹی ایف کی شرائط پرعملدرآمد مکمل کرلیں گے، حماد اظہر

ویب ڈیسک  بدھ 23 اکتوبر 2019
فروری 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا، حماد اظہر فوٹو: ایکسپریس

فروری 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا، حماد اظہر فوٹو: ایکسپریس

 اسلام آباد: وفاقی وزیر اقتصادی امورڈویژن حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان آئندہ سال جنوری تک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی 27 شرائط پرعملدرآمد مکمل کرلے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران حماد اظہر نے کہا کہ گزشتہ 10 ماہ میں ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پرعمل درآمد پر کے حوالے سے پاکستان نے گزشتہ 10ماہ کافی پیشرفت کی ہے جس کو تسلیم کیا گیا ہے ، گرے لسٹ سے نکلنے میں ممالک کو ڈھائی سال لگ جاتے ہیں، پاکستان کو ایکشن پلان ملے ہوئے ابھی سوا سال ہوا ہے، ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ بنایا گیا ہے، 700سے زائد دہشت گردوں کی مالی معاونت کے کیسز کی تحقیقات کی ہیں ،64 ہزار این جی اوز کو میپ کیا گیا ہے، ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ بنایا گیا ہے، پلان پر عملدرآمد سے پاکستان میں دہشت گردی اورمنی لانڈرنگ کا مکمل خاتمہ ہو گا۔

حماد اظہر نے کہا کہ بھارتی کردار کے حوالے سے ہم نے اعتراض موثر انداز میں اٹھایا اگر آئندہ بھی کسی ملک نے اس فورم کو سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا تو اس کو روکیں گے، بھارت نے غیر ذمہ دار رویہ اپنایا۔

وزیر اقتصادی امور ڈویژن کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے دو نگرانی پروگراموں پرعمل درآمد کررہا ہے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی انٹرنیشل کوآپریشن ریویو گروپ کی 27 میں سے 22 جزوی طور پر مکمل ہیں ، تمام شرائط پر جنوری 2020 پرعمل درآمد مکمل کرلے گا جب کہ ایشیا پیسفک گروپ کی 40 میں 36 شرائط پر پیش رفت کی ہے، اس کو بھی آئندہ سال اکتوبر تک پورا کرلیا جائے گا۔ فوج سمیت تمام سول اداروں نے بہت کام کیا ہے اور ایف اے ٹی ایف کا اگلا اجلاس فروری میں ہے اور جنوری کے پہلے ہفتے میں رپورٹ جمع کرا دی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ممکنہ دھرنے کے بظاہر دو مقاصد نظر آرہے ہیں ایک مقصد کشمیر کے مسئلے کو ملکی و غیر ملکی میڈیا میں پیچھے دھکیلنا ہے، پہلے دنیا بھر کے میڈیا پر کشمیر پر رپورٹنگ ہورہی تھی اب ملکی اور غیر ملکی میڈیا کشمیر کے بجائے دھرنے کو کوریج دے گا، دوسرا مقصد دنیا میں پاکستان کا امیج خراب کرنا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔