صدر کی کرسی پر بیٹھنے کی فیس اردو پر بات کرنا کتنا مشکل ہے! عالمی اردو کانفرنس کی جھلکیاں

شہباز انور خان / شمس الحق قذافی  اتوار 13 اکتوبر 2013
پاکستان کی ترقی نہ ہو یہ ہماری خواہش کے خلاف ہے کیونکہ ہم ترقی یافتہ پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں۔۔ فوٹو: فائل

پاکستان کی ترقی نہ ہو یہ ہماری خواہش کے خلاف ہے کیونکہ ہم ترقی یافتہ پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں۔۔ فوٹو: فائل

لاہور: ایکسپریس میڈیا گروپ کے زیر اہتمام عالمی اردو کانفرنس کے آغاز میں استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے احفاظ الرحمن نے کہاکہ یہ فریضہ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی کو ادا کرنا تھا ۔لیکن ان کی اہلیہ کی ناسازی طبع کی بناپر وہ کراچی سے نہیں آسکے اور یوں یہ فریضہ مجھے ادا کرنا پڑا ۔ 

عبداﷲ حسین نے اپنے صدارتی خطاب کے دوران کہا کہ صدر کی کرسی پر بیٹھنے کی کچھ نہ کچھ فیس تو ادا کرنا پڑتی ہے، یہ فیس یہ ہے کہ اسے کچھ نہ کچھ کہنا پڑتا ہے۔ چاہے اسے کچھ آتا جاتا بھی نہ ہو۔ مثال کے طور پر ملک کے نئیصدر صاحب کی جانب سے ابھی تک کوئی شہادت موصول نہیں ہوئی کہ انھیں کچھ آتا جاتا بھی ہے یا نہیں٭ تاشقند سے آئے مہمان اردو کے استاد پروفیسر ڈاکٹر تاش مرزا کو جب طاش مرزا کہہ کرپکارا گیا تو انہیں نے کہاکہ میرانام تاش کے پتوں والے ت والا تاش مرزا ہے ۔٭ ڈاکٹر تاش مرزا نے اپنی تقریر کے دوران یہ واقعہ سنایا کہ تاشقند میں یوم پاکستان کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے وہ اپنے شاگردوں کو ساتھ لے کر وہاں گئے۔

وہاں محترم سفیر پاکستان نے انگریزی زبان میں خطاب کیا، صدر مملکت اور وزیر اعظم پاکستان کے پیغامات بھی انگریزی زبان میں پڑھ کر سنائے گئے جس پر میرے شاگردوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ ہمیں کسی برطانوی سفارتخانے میں لے آئے ہیں ؟ کیا پاکستان کے لوگ اپنی زبان نہیں بولتے؟٭ ڈاکٹر خواجہ زکریا نے کہا کہ ہم نعروں میں زندہ رہنے والی قوم ہیں ،ہم نے مادری زبان کو بھی نعرہ بنا لیا ہے ٭ ایک مقرر نے کہاکہ اردو کے حل طلب مسائل اور نئی نسل کے موضوع پر کانفرنس ہورہی ہے لیکن نئی نسل بہت کم تعداد میں نظرآرہی ہے٭ پروفیسر تانگ منگ شنگ نے کہا کہ ایکسپریس اخبار نیٹ سے ڈاون لوڈ کرکے میں بیجنگ یونیورسٹی میں اردوکے طالب علموں کو پڑھنے کیلیے دیتا ہوں۔ پاکستانی وزیراعظم کی آمد پر چینی وزیراعظم نے اردو میں تقریر میںکہاکہ پاکستان کی مدد دراصل چین کی اپنی مدد ہے۔ پاکستان کی ترقی نہ ہو یہ ہماری خواہش کے خلاف ہے کیونکہ ہم ترقی یافتہ پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں۔٭ پروفیسر سحر انصاری نے کہاکہ اردو پر بات کرنا کس قدر مشکل ہے یہ آپ نے ابھی دیکھ لیا ہے کہ بولنے کیلیے اٹھا ہوں تو مائیک میں میرا پاؤں الجھ گیا اور میں گرتے گرتے بچا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔