- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
ملاعمر نے امریکا اور افغان حکومت میں سلامتی کے دوطرفہ معاہدے کو مسترد کردیا
اسلام آباد: افغان طالبان کے سربراہ ملاعمر نے افغان حکومت اور امریکا کے درمیان طے پانے والے دوطرفہ سلامتی کے معائدے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان عوام اس معائدے کو کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے۔
ایکسپریس ٹریبیون موصول ہونے والے ایک پیغام میں ملا عمر نے کہا کہ افغانستان پر حملہ کرنے والے اور ان کے اتحادیوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اس قسم کے سمجھوتے کے ان پر گہرے تنائج مرتب ہوں گے۔ انہوں نے بی ایس اے نامی سمجھوتے پر دستخط کرنے والے لویہ جرگہ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھوتا افغان عوام قبول نہیں کریں گے کیونکہ افغانستان کی تاریخ میں کبھی بھی ملک کے حقیقی نمائندوں اور لویہ جرگوں نے غلامی کو قبول نہیں کیا۔
ملا عمر نے مزید کہا کہ افغان حکومت اور امریکا کا سمجھوتا کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، افغانستان پر حملہ کرنے والوں کے علم میں یہ بات ہونی چاہیے کہ یہاں ان کی چھاؤنیاں برداشت نہيں کی جائیں گی اور ان کے خلاف مسلح جہاد زیادہ شدت سے جاری رہے گا۔ انہوں نے آئندہ ملکی انتخابات کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کے ووٹ کی کوئی اہمیت ہیں ہے، انتخابات میں ایسی قوتیں سرگرم عمل ہیں جن کے یا تو ذاتی مفادات ہیں یا وہ افغانستان پر چڑھائی کرنے والی قوتوں کے مفادات کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا اور افغانستان کے درمیان سلامتی کے دوطرفہ معاہدے پر اتفاق ہو گیا تھا تاہم اب بھی 2014 کے بعد افغانستان میں رہنے والے امریکی فوجیوں کیلئے افغان عدالتوں سے استثنیٰ کا معاملے پر اختلاف قائم ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔