اسلام کسی بھی صورت دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا، مفتی اعظم کا خطبہ حج

ویب ڈیسک  پير 14 اکتوبر 2013
حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اوررسول ہیں،ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے۔ شیخ عبدالعزیز، فوٹو: ایکسپریس نیوز

حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اوررسول ہیں،ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے۔ شیخ عبدالعزیز، فوٹو: ایکسپریس نیوز

مکہ مکرمہ: مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز نے خطبہ حج کے دوران ارشاد فرمایا ہے کہ اسلام نے امن کی تعلیم دی ہے اور ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف ہے، مسلمانوں کو امن پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔  

مسجد نمرہ میں خطبہ میں مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ آج عظیم الشان دن ہے، حدیث نبوی ہے کہ جس نے حج کی سعادت نصیب کی اور اس دوران کوئی گناہ نہ کیا تو وہ اپنے گھر ایسے لوٹے گا جیسے پہلے دن کا بچہ جس کے دامن میں گناہ کا کوئی داغ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اللہ سے ڈرنا چاہیے، اللہ کی رضا کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا، کائنات میں کوئی بھی اللہ کی مدد کے بغیر کسی کی مدد نہیں کرسکتا، انسان کو اپنے رب کے احکامات پر عملدرآمد کرنا چاہئے، مسلمان خلوص نیت پر ایمان لائیں اور سنت رسول پر ایمان لائیں کیونکہ رسول اللہ کا پیغام عالمگیر ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پچھلی تمام الہامی کتابوں کو جمع کرتا ہے اور پچھلے ادیان کی تنسیخ کرتا ہے۔ امت محمدی تمام امتوں میں افضل ہے کیونکہ شریعت محمدی نے سابقہ شریعتوں کی تصدیق کی اس لئے تمام انسانوں پر یہ لازم ہے کہ وہ اسلام پر ایمان لائیں کیونکہ اس کا پیغام وہی ہے جو پچھلے تمام انبیا کا پیغام تھا۔

مفتی اعظم نے ارشاد فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اوررسول ہیں،ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے۔ مسلمان تمام باطنی برائیوں سے بچیں، برائیوں کی وجہ سے انسان اللہ کی بارگاہ سے دورہوجاتا ہے،ہم ہر طرح کے نشے سے دور رہیں کیونکہ اس کے نتائج بہت سنگین ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ بہت سنگین مسائل سے دوچار ہیں اس لئے حکمران وہ تمام اقدامات کریں جس سے اس امت کی بھلائی ہو۔ اگر اسلام کےاقتصادی نظام کو اپنایا جائے تو دنیاسے معاشی بحران ختم ہوجائیں گے۔ ہم آج لاتعداد مشکلات اور مصائب کا شکار ہیں جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہم اپنی دینی تعلیمات سے دور ہوتے چلے گئے، ہمارے اعمال میں خلوص نیت نہ رہی اور ہماری زندگیوں سے امن و امان اور ایمان ختم ہوگیا۔ ہم نے اپنے تعلیمی نظام کو بھی خراب کرلیا اور نصاب میں ایسی چیزیں شامل کرلیں جس کی شریعت میں کوئی جگہ نہیں تھی جس کہ وجہ سے ہم لبرل ازم اور الہاد کی جانب گامزن ہوگئے۔

شیخ عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کاپابند کیا ہے،ہمیں چاہئے کہ ہم ایک دوسرے کو توحید کی جانب بلائیں اور ہم اللہ کے پیغام کی تبلیغ کریں،  اللہ کا فرمان ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہوإ اور کبھی تفرقہ نہ کرو، امت مسلمہ کے اسوہ حسنہ وہ ہیں جن کے عمل اور عقیدے میں کوئی کمی نہیں تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے کہ ہر زمانے میں میری امت سے ایک گروہ صحیح عقیدے میں گامزن ہوگا یہ وہ لوگ ہوں گے جو اپنا حسب نصب چھوڑ کر امت کے مفادات کو پیش نظر رکھیں گے اور اللہ تعالیٰ ان کی برکت سے ہمیں تمام مصائب سے نکالتا رہے گا، انہوں نے کہا کہ آج ہم بے شمار مصائب میں گھر ہوئے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم قرآن اور حدیث کی تعلیمات کو بھلاکر دوسرے راستے پر نکل پڑے ہیں، ہمیں چاہیئے کہ ہم امت مسلملہ کو متحد کرکے اس راستے پر گامزن کریں جس کی ہمیں ہدایت کی گئی ہے، ہمیں چاہیئے کہ ہم انسانیت کو فلاح کی جانب بلائیں جو صرف قرآن و سنتت کا راستہ ہے، مسلمان اپنے عقیدے کو مضبوط کریں تو اللہ ہمارے ساتھ ہوگا اور تمام مصائب میں مدد فرمائے گا۔

مفتی اعظم نے اپنے خطبے میں مزید کہا کہ مسلمان اپنا حال اور مستقبل دیکھتے ہوئے اپنے درمیان یکجہتی پیدا کریں اور ان مسائل کو سمجھیں جن سے ہمیں نبرد آزما ہونا ہے، ہم خود کو کمزور نہ ہونے دیں کیونکہ کمزوری میں مصائب ہم پر قابو پالیں گے،وہ درخواست کرتے ہیں کہ بہادری کے ساتھ حق گوئی اور ہر طرح فرقہ پرستی سے بالاتر ہوکر امت مسلمہ کی مدد کریں، انہوں نے کہا کہ اسلام نے امن کی تعلیم دی ہے، مسلمانوں کو امن پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے،اسلام امن پسند مذہب ہے اور امن کی بات کرتا ہے اور آج دنیا بھرمیں ہونے والی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور کسی پر بھی شب خون مارنے کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اساتذہ کرام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ تمام علوم جو موجودہ حالات میں ضروری ہیں وہ مسلمانوں تک پہنچائیں اور ان کی ایسی تربیت کریں جو ان کو ہر برے راستے سے روک کر رکھے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی بہت احتیاط کی ضرورت ہے اور ہم وہی راستہ اختیار کریں جس میں ہماری بھلائی ہے۔

شیخ عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا کہ مسلمان ہر قسم کے معاملات میں سچائی کا دامن کبھی نہ چھوڑیں، سچائی اور خلوص نیت سے حقائق بیان کریں، انہوں نے مسلمان حکمرانوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ ان کی ذمہ داری کہ وہ ملک کی رعایا کو دشمنوں سے بچائیں اور ان کے خلاف سازشوں سے نبرد آزما ہوں، ہم میں کچھ لوگ ایسے ہیں کہ جو خیانت کے مرتکب ہورہے ہیں وہ منشیات اور دیگر غیر اخلاقی کاموں کو فروغ دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ موت ایک حق ہے جو ہر زی روح کو آنی ہے،جس کے ساتھ دنیا سے اس رابطہ ختم ہوجائے گا اس لئے سب کو  چاہیئے کہ وہ اس ساعت کو نہ بھولیں جب آپ کو اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے،  روز محشر میں  اس ترازو کو نہ بھولیں جس میں ان کے اعمال کو تولا جائے گا اور اس کتاب کو بھی جو آپ کے بائیں یا دائیں ہاتھ میں دی جائے گی، اس دن  مسلمان جنت میں داخل ہوں گے اور مشرکین جہنم واصل ہوں گے، اس دن جنتیوں کو اللہ کی جانب سے بشارت دی جائے گی کہ یہاں نہ موت ہے، نہ کسی چیز کی  کمی، نہ کوئی پریشانی ہے اور نہ ہی کوئی تکلیف، اسی طرح اہل جہنم سے بھی کہا جائے گا آج کے بعد انہیں موت نہیں آئے گی وہ یہیں ہمیشہ کے لئے ان چیزوں کا عذاب سہیں گے جو انہوں نے دنیا میں کی ہیں۔ اللہ تعالٰی مسلمانوں کے دلوں کو اپنی اطاعت اور پرہیز گاری کی جانب پھیر دے، مسلمانوں کو دشمنوں پر نجات اور فتح عطا فرما، ہم وہ عمل کریں جو صرف تیری ہی رضا کےلئے ہو اور ہمارے دلوں کو ایمان کی دولت سے منور کردے.

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔